نئی کاریں مناسب ٹیرف پر درآمد کرنے دینے کی سفارش
مسابقتی کمیشن نے آٹو سیکٹر میں مسابقت کیلیے تحقیقی رپورٹ جاری کردی،عوامی آرا طلب
CHITTAGONG:
مسابقتی کمیشن نے پاکستان کے آٹو موبائل سیکٹر میں مسابقت کے فروغ کے لیے مقامی انڈسٹری کی پروٹیکشن کم کرتے ہوئے مناسب ٹیرف پر نئی کاروں کی درآمد کے ذریعے مارکیٹ کو کھولنے کی سفارش کی ہے۔
مسابقتی کمیشن کی جانب سے پاکستان کی آٹو موبائل انڈسٹری کی کمپیٹیشن امپیکٹ اسسمنٹ اسٹڈی رپورٹ کا عبوری مسودہ جاری کردیا گیا ہے جس پرعوام اوراسٹیک ہولڈرزسے 8 دسمبر تک آراطلب کی گئی ہیں۔ عبوری مسودے کے مطابق پاکستان میں 4 پہیوں کی گاڑی کیلیے قومی معیار اب تک وضع نہیں کیا گیا، 4 پہیوں کی گاڑیوں کے معیار سے متعلق ریگولیشنز نہ ہونے کی وجہ سے مقامی سطح پر تیار کی جانے والی اکثر گاڑیوں میں جدید سیفٹی سہولتوں کا فقدان ہے۔
مسابقتی کمیشن نے رپورٹ میں حکومت پر زور دیا ہے کہ آٹو سیکٹر میں اسٹینڈرڈ سیفٹی اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایمیشن کنٹرول کی پالیسی پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے واضح ٹائم لائن جاری کی جائے، خود آٹو انڈسٹری بھی رضاکارانہ طور پر رائج سیفٹی اور کوالٹی معیارات پر عمل کرے۔ کمیشن نے مقامی انڈسٹری کی پروٹیکشن کم کرنے، مارکیٹ کو زیادہ سے زیادہ نئی گاڑیوں کے لیے کھولتے ہوئے ٹیرف کو مناسب سطح پر لانے اور غیرملکی مسابقت کی سفارش کی ہے۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ انڈسٹری میں مسابقت بڑھنے سے ملک میں نئی ٹیکنالوجی کی راہ ہموار ہوگی، صارفین کو بہتر چوائس ملے گی، ساتھ ہی قیمتوں میں توازن ہوگا، معیار بہتر ہونے کے ساتھ طلب کے مطابق گاڑیوں کی فراہمی ممکن ہوگی، پاکستان کی آٹو پالیسی کی دیگر گاڑیاں بنانے والے ملکوں کی پالیسیوں سے ہم آہنگ بنایا جائے، بھارت، تھائی لینڈ اور ترکی کی طرح تجارت سے متعلق سرمایہ کاری اقدامات (ٹی آرآئی ایمز) ایگریمنٹ پر مکمل طور پر عمل درآمد کیا جائے، آٹو پالیسی کو وضع کرنے اور چلانے کے لیے ایس آر او کلچر کی روایت ختم کی جائے۔
گاڑیوں کے میٹریلز اور کمپونینٹ پر انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کا کنٹرول ختم کیا جائے۔ کمیشن نے 5 سال کی ایج لمٹ کو مقامی صنعت میں مسابقت کیلیے بہتر ماحول کی فراہمی کے لیے معاون قرار دیا اور کہا کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی اوپن امپورٹ کی پالیسی گفٹ، پرنسل اور بیگیج اسکیم کے تحت درآمد سے زیادہ فائدہ مند ہوگی۔ مسابقتی کمیشن نے پریمیم (اون منی) کے خاتمے کیلیے مینوفیکچررز اور ڈیلرز پر سخت قوانین کے اطلاق کی بھی سفارش کی ہے۔
مسابقتی کمیشن نے پاکستان کے آٹو موبائل سیکٹر میں مسابقت کے فروغ کے لیے مقامی انڈسٹری کی پروٹیکشن کم کرتے ہوئے مناسب ٹیرف پر نئی کاروں کی درآمد کے ذریعے مارکیٹ کو کھولنے کی سفارش کی ہے۔
مسابقتی کمیشن کی جانب سے پاکستان کی آٹو موبائل انڈسٹری کی کمپیٹیشن امپیکٹ اسسمنٹ اسٹڈی رپورٹ کا عبوری مسودہ جاری کردیا گیا ہے جس پرعوام اوراسٹیک ہولڈرزسے 8 دسمبر تک آراطلب کی گئی ہیں۔ عبوری مسودے کے مطابق پاکستان میں 4 پہیوں کی گاڑی کیلیے قومی معیار اب تک وضع نہیں کیا گیا، 4 پہیوں کی گاڑیوں کے معیار سے متعلق ریگولیشنز نہ ہونے کی وجہ سے مقامی سطح پر تیار کی جانے والی اکثر گاڑیوں میں جدید سیفٹی سہولتوں کا فقدان ہے۔
مسابقتی کمیشن نے رپورٹ میں حکومت پر زور دیا ہے کہ آٹو سیکٹر میں اسٹینڈرڈ سیفٹی اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایمیشن کنٹرول کی پالیسی پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے واضح ٹائم لائن جاری کی جائے، خود آٹو انڈسٹری بھی رضاکارانہ طور پر رائج سیفٹی اور کوالٹی معیارات پر عمل کرے۔ کمیشن نے مقامی انڈسٹری کی پروٹیکشن کم کرنے، مارکیٹ کو زیادہ سے زیادہ نئی گاڑیوں کے لیے کھولتے ہوئے ٹیرف کو مناسب سطح پر لانے اور غیرملکی مسابقت کی سفارش کی ہے۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ انڈسٹری میں مسابقت بڑھنے سے ملک میں نئی ٹیکنالوجی کی راہ ہموار ہوگی، صارفین کو بہتر چوائس ملے گی، ساتھ ہی قیمتوں میں توازن ہوگا، معیار بہتر ہونے کے ساتھ طلب کے مطابق گاڑیوں کی فراہمی ممکن ہوگی، پاکستان کی آٹو پالیسی کی دیگر گاڑیاں بنانے والے ملکوں کی پالیسیوں سے ہم آہنگ بنایا جائے، بھارت، تھائی لینڈ اور ترکی کی طرح تجارت سے متعلق سرمایہ کاری اقدامات (ٹی آرآئی ایمز) ایگریمنٹ پر مکمل طور پر عمل درآمد کیا جائے، آٹو پالیسی کو وضع کرنے اور چلانے کے لیے ایس آر او کلچر کی روایت ختم کی جائے۔
گاڑیوں کے میٹریلز اور کمپونینٹ پر انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کا کنٹرول ختم کیا جائے۔ کمیشن نے 5 سال کی ایج لمٹ کو مقامی صنعت میں مسابقت کیلیے بہتر ماحول کی فراہمی کے لیے معاون قرار دیا اور کہا کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی اوپن امپورٹ کی پالیسی گفٹ، پرنسل اور بیگیج اسکیم کے تحت درآمد سے زیادہ فائدہ مند ہوگی۔ مسابقتی کمیشن نے پریمیم (اون منی) کے خاتمے کیلیے مینوفیکچررز اور ڈیلرز پر سخت قوانین کے اطلاق کی بھی سفارش کی ہے۔