سپرمین سے سپر پاور کا سفر…
سپرمین ایک امریکی خیالی شہر Metropolis میں رہتا اور ایک صحافی کی حیثیت سے "Daily Planet" اخبار میں کام کرتا تھا۔
سپرمین کا افسانوی کردار اس کی غیر معمولی صلاحیتوں و طاقتوں کے ساتھ ہمیشہ سے ہی لوگوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ سپرمین کا کردار و خاکہ لکھاری Jerry Siegel اور فنکار Joe Shuster کی مشترکہ کاوش کا نتیجہ ہے۔ اس خیالی و افسانوی خاکے کو 1938ء میں (DC Comics) Detective Comics, Inc فروخت کردیا گیا، جون 1938ء میں Action Comics # 1 میں پہلی مرتبہ یہ کردار منظر عام پر آیا اور کئی ریڈیو کی کہانیوں، ٹی وی کے پروگراموں، فلموں، اخباری افسانوں اور ویڈیوگیمز کی زینت بنا۔ DC Comics کا شمار امریکا کے مایہ ناز بڑے اور بے حد کامیاب گروپس میں ہوتا ہے اور اسی امریکی "Culture Icon" کی حیثیت حاصل ہے۔
Culture Icon کسی بھی ملک کے لیے عزت و اعزاز تصور کیا جاتا ہے۔ یہ کوئی نشان، نام، تصویر حقیقی و افسانوی شخصیت ہوتا ہے۔ میڈیا کی لغت میں اسے "iconic" کہا جاتا ہے۔ یہ قومی و علاقائی بھی ہو سکتا ہے۔ یہ اقوام عالم کے تمام ممالک کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے جیسے ہمارے لیے قائداعظم اور علامہ اقبال کا نام و کردار اور شخصیت کا کوئی ثانی نہیں۔ فرانس میں Marianne کو فرانس کی آزادی کا نشان سمجھا جاتا ہے۔
''سپرمین'' یا ''سپرہیروز'' غیر معمولی قابلیت و صلاحیت اور طاقت کے حامل وہ محافظ ہوتے ہیں جن کا کام اور ذمے داری لوگوں کی حفاظت کرنا اور دنیا کو برائی و تباہی سے بچانا ہوتا ہے۔ یہ معاشرے کے جرائم و دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کے ضامن بھی ہوتے ہیں۔ ان کی نمایاں خصوصیات میں Super Human Strength, Speed, Hearing, Longevity, Stamina, Intelligence, Invulnerability, flight, freezing breath, vision powers اور Multiple extra sensory شامل ہیں۔
اس کے برعکس "Super Villain" کا کردار منفی نوعیت کا ہوتا ہے وہ انسانیت کے خلاف غیر فطری ذرایع کا استعمال کرتے ہوئے دہشت گردی و جرائم کا ارتکاب کرتا ہے۔یہ بھی Commensurate Powers کی خصوصیات رکھتا ہے اور کئی مواقع پر سپرمین کو زبردست چیلنج دیتا ہے۔ سپرمین کی کہانی کے مطابق وہ سیارہ Krypton (ایک افسانوی سیارہ) میں پیدا ہوا، جب یہ سیارہ تباہی کے دہانے پر آ گیا تو اس کے سائنسدان باپ نے اسے اڑن طشتری میں بٹھا کر زمین کی طرف روانہ کر دیا۔ یہ بچہ پھر ایک کسان کو کھیتوں میں ملا، اس نے اپنی بیوی کے ساتھ مل کر اس کی پرورش کی۔
بچپن ہی سے اس بچے میں غیر معمولی طاقتیں و صلاحیتیں تھیں، بلوغت تک پہنچتے پہنچتے یہ قوتیں و طاقتیں اپنی انتہا پر تھیں۔ سپرمین ایک امریکی خیالی شہر Metropolis میں رہتا اور ایک صحافی کی حیثیت سے "Daily Planet" اخبار میں کام کرتا تھا۔ اس افسانوی کردار نے بیک وقت ادیبوں، تبصرہ نگاروں، ثقافتی نظریہ دانوں اور نقادوں کو اپنا گرویدہ کر دیا تھا۔ اور انھوں نے اس کردار کی اہمیت و اثر پذیری پر تحقیق کرنا شروع کر دی جسے امریکا اور پوری دنیا میں بے حد پذیرائی ملی۔
IGN کے ایڈیٹرز نے اس کردار کو تمام سپر ہیروز کا "Blue Print" کہا ہے۔ اور سپر مین کو عظیم Comic Book Hero کا اعزاز دیا ہے۔ اس کی affiliations team میں Daily Planet، Galaxy Communications، Justice League اور Legion of super heroes شامل ہیں اور شراکت داری میں Batman، wonder woman ، super boy اور super girl ہیں۔ ایک طرف سپرمین کا اتنا انسانیت دوست کردار اور دوسری طرف امریکا اور اس کے معاشی و جنگی جرائم کی عبرت ناک داستان جبر۔ واہ!
سپرمین جیسی انسانیت دوست فلموں کے خالق امریکا کے دانش وروں، ادیبوں، لکھاریوں کو آخر امریکا کے مظالم کیوں نظر نہیں آتے جس کی بدولت آج اقوام عالم کا امن و معاشی ترقی مفلوج ہو چکی ہے۔ اپنے آپ کو سپر پاور کہنے والا امریکا درحقیقت سپر ولن بن چکا ہے، جس کے باعث آج کمزور ممالک شدید معاشی مسائل کا شکار ہیں۔
سپرمین کی فلموں کی آڑ میں اپنے آپ کو پسندیدہ ملک کہلانے والا ملک امریکا درحقیقت آج غریب و کمزور ممالک کو تباہ و برباد کرنے پر تلا ہوا ہے۔ آج ہر کوئی جانتا ہے کہ امریکا کس طرح کمزور ممالک کو قرضوں کے جال میں پھنسا کر اور جنگوں کو ان پر مسلط کر کے ان ممالک کے وسائل کو لوٹتا ہے، یہ کام سپر ہیروز نہیں سپر ولنز کرتے ہیں، جو کہ امریکا آج بنا بیٹھا ہے۔
''عالمی عوامی معاشی آزادی ازم'' نامی کتاب کے مطابق امریکا عالمی منڈیوں اور وسائل پر قبضوں کے لیے جنگیں در جنگیں کر رہا ہے۔ غلاموں اور آقاؤں کے درمیان ہزاروں سال سے کشمکش چلی آ رہی ہے۔ عرب ممالک پٹرولیم کی وجہ سے اہمیت کے حامل ہیں لہٰذا امریکا نے ان پر اپنی گرفت قائم کر لی۔ امریکا کی کیپٹلزم کی بنیاد سرمائے کی کاشت پر زیادہ سے زیادہ سرمایہ اکٹھا کرنا ہے۔ جس کے نتیجے میں آج دنیا میں کرنسیوں کی مقداروں میں تو اضافہ ہوا ہے مگر پیداواریں کم ہوتی گئی ہیں۔
آج امریکا جو کہ اپنے آپ کو ''سپرپاور'' کہتا ہے دنیا کا سب سے بڑا ڈیفالٹر ملک ہے۔ اپنے اس ڈیفالٹ کو چھپانے کے لیے جنگی محاذ بڑھاتا جا رہا ہے۔ امریکا درحقیقت آج ایک ''سپرولن'' بنا بیٹھا ہے۔ آپ سب کو اس بات پر بے حد حیرانی ہوگی کہ سپرمین کے خالق Jerry Siegel اور Joe Shuster جب شاگرد تھے، cleveland glenville high school میں تو انھیں پہلے سپرمین کے بارے میں ایک شیطان بدمعاش جو کہ نمایاں برائیوں کا مالک ہو اور وہ دنیا میں حکومت کرنے آیا ہو، کا خیال آیا تھا۔ بعد میں پتہ نہیں کس دباؤ کے تحت سپرمین کے کردار کے خالقوں نے بدمعاش اور بدکردار سپرمین کو ایک انسانیت دوست کا روپ دیا۔ آج امریکا کو اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ وہ سپرپاور ہے یا پھر سپر ولن جو اقوام عالم کو تباہ و برباد کرنے پر تلا ہوا ہے۔