قائداعظم ایک عظیم لیڈر…
اگر معلوم ہوتا جناح مرنے کے قریب ہیں، تو برصغیر کی آزادی کو ملتوی کر دیتا ۔
قائداعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876ء کو وزیر مینشن، کراچی سندھ میں پیدا ہوئے، جو اس وقت بمبئی کا حصہ تھا۔ اسکول کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ قائداعظم کی تاریخ پیدایش 20 اکتوبر 1875ء تھی، لیکن بعد میں جناح نے خود اپنی تاریخ پیدائش 25 دسمبر 1876ء بتائی۔ آپ کے والد پونجا جناح (1901-1857) کے سات بچوں میں سب سے بڑے تھے، آپ کے والد گجرات کے ایک مالدار تاجر تھے جو جناح کی پیدائش سے کچھ عرصہ پہلے کاٹھیاواڑ سے کراچی منتقل ہوگئے، ان کے دادا کا نام جناح میگھی تھا، جو کاٹھیا واڑ کی ریاست گوندل میں بھاٹیا نسل سے تعلق رکھتے تھے۔
ابتدائی طور پر یہ گھرانہ ہجرت کرکے ملتان کے نزدیک ساہیوال میں آباد ہوا۔ کچھ ذرایع سے یہ بھی پتہ چلتا ہے جناح کے آبائو اجداد ساہیوال پنجاب سے تعلق رکھنے والے ہندو راجپوت تھے جو بعد میں مسلمان ہو گئے تھے۔ جناح کے دیگر بہن بھائیوں میں تین بھائی اور تین بہنیں تھیں، بھائیوں میں احمد علی اور رحمت علی جب کہ بہنوں میں مریم جناح، فاطمہ اور شیریں جناح شامل تھیں، جناح کے خاندان والے کھوجہ شاخ سے تعلق رکھتے تھے۔
جناح کے سیکڑوں مقالات و خطابات، عوامی تقاریر اور انٹرویوز میں ان کے افکار قرآن کریم سے والہانہ عقیدت کے اظہار کے طور پر سامنے آئے ہیں اور فرقہ واریت کا ایک لفظ بھی کبھی انھوں نے ادا نہیں کیا۔ جناح نے مختلف تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کی، برطانیہ روانگی سے قبل والدہ کے دبائو پر دور کی ایک رشتے دار ایمی بائی سے شادی کرا دی گئی جو آپ سے دو سال چھوٹی تھیں تاہم یہ شادی زیادہ عرصہ نہیں چل سکی، کیونکہ آپ کے برطانیہ جانے کے کچھ مہینوں بعد ہی ایمی جناح وفات پا گئیں۔ 19 سال کی عمر میں قانون کی ڈگری لینے والے سب سے کم عمر ہندوستانی کا اعزاز حاصل کیا۔
آپ ہندوستانی سیاستدانوں میں دادا بھائی نائو جی روجی اور سر فیروز شاہ سے متاثر ہونے لگے اور دیگر ہندوستانیوں کے ساتھ مل کر برطانوی پارلیمنٹ کے انتخابات میں سرگرمی کا مظاہرہ کیا، انھی سرگرمیوں کی وجہ سے جناح وقت کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی آئین ساز خودمختار حکومت کے نظریہ کے حامی ہوتے چلے گئے اور آپ نے ہندوستانیوں کے خلاف برطانوی گوروں کے ہتک آمیز اور امتیازی سلوک کی مذمت کی۔ واپس ہندوستان آ کر وکالت میں نام پیدا کیا سر فیروز شاہ کے سیاسی مقدمے کی جیت نے جناح کی شہرت میں چار چاند لگا دیے۔
یہ مقدمہ 1905ء میں ممبئی کی ہائی کورٹ میں دائر ہوا تھا، جناح نے جنوبی ممبئی میں واقع مالابار میں ایک گھر تعمیر کروایا جو کہ بعد میں ''جناح ہائوس'' کہلایا۔ ہندوستان کے معروف رہنما بال گنگادھر نے جناح کی خدمات بطور دفاعی مشیر قانون حاصل کیں۔ ان کے نقص امن کے خطرے کیس میں جناح کا موقف تھا کہ ایک ہندوستانی اگر اپنے ملک میں آزاد اور خودمختار حکومت کے قیام کی بات کرتا ہے تو یہ نقص امن یا غداری کے زمرے میں نہیں آتا، لیکن اس کے باوجود بال گنگادھر کو اس مقدمے میں قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ مسلم لیگ میں شمولیت اور ہندوستان سے پاکستان تک ان کی سیاسی جدوجہد ایک طویل ترین داستان ہے، جسے کوئی بھی ایک کتاب یا ایک کالم میں احاطہ نہیں کر سکتا۔
1940ء کے بعد قائد اعظم تپ دق کا شکار ہوئے، صرف ان کی بہن اور قریبی لوگ ان کی حالت سے واقف تھے۔ 1948ء میں جناح کی صحت بگڑنا شروع ہو گئی۔ برطانوی حکومت سے پاکستان کی آزادی کے بعد ان پر ذمے داریوں کا بوجھ بڑھ گیا تھا، اس دوران بحالی صحت کے لیے انھوں نے کچھ دن زیارت میں قیام کیا، ان کی بہن کے مطابق یکم ستمبر 1948ء کو ان کی طبیعت مزید بگڑنے لگی تو ڈاکٹروں نے زیارت کو موافق قرار نہیں دیا اور کراچی جانے کا مشورہ دیا۔
زیارت ایسے پرفضا مقام سے سمندر کی آلودہ فضا میں واپسی کے مشورے پر بعض تاریخ دانوں نے تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔ جناح نے کراچی میں گورنر جنرل کے گھر پر 11 ستمبر 1948ء پر 10:20 بجے، پاکستان کی آزادی کے صرف ایک سال بعد انتقال فرمایا۔ اس وقت کے وائسرے مائونٹ بیٹن، جناح کی بیماری سے ناواقف تھے، انھوں نے کہا کہ "اگر معلوم ہوتا جناح مرنے کے قریب ہیں، تو برصغیر کی آزادی کو ملتوی کر دیتا (کوینز :L1975.DLapierra, آدھی رات کو آزادی، Preface xvii)۔
تاریخ سے ثابت ہے کہ ان کی دو الگ الگ نمازہ جنازہ پڑھائی گئیں۔Mohatta محل میں گورنر جنرل ہائوس کے ایک نجی کمرے میں، جہاں یوسف ہارون، ہاشم رضا اور آفتاب ہاتم علوی موجود تھے، اور Syed Anisul Hasnnin کی قیادت میں جب کہ لیاقت علی خان باہر انتظار کر رہے تھے، اس نماز کے بعد بڑے عوامی اجتماع میں علامہ شبیر عثمانی کی قیادت میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔ جائیداد کی تقسیم کے معاملے پر دینا واڈیا نے ہندو قانون کے تحت بٹوارے کا دعویٰ کیا، لیکن جناح کے انتقال پر فاطمہ جناح نے عدالت میں مختلف موقف اختیار کیا۔