ٹیکس چوروں اور نان فائلرز کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا اصولی فیصلہ

159 ارب کے واجبات کی ریکوری میں مدد ملے گی،معاملہ وزارت خزانہ کے ذریعے وزارت داخلہ کیساتھ اٹھایا جائیگا


Irshad Ansari November 17, 2014
ٹیکس چوروں کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کا فیصلہ کیا گیا مگر اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے، اگر منظوری مل جائے تو ٹیکس نیٹ بڑھانے میں مدد ملے گی، ذرائع فوٹو: فائل

KARACHI: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے نان فائلرز اور ٹیکس واجبات جمع نہ کرانے والے بڑے ٹیکس نا دہندگان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔

اس ضمن میں ایف بی آر کے سینئر افسر نے گزشتہ روز ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ماتحت اداروں سے نان فائلرز اور بڑے بڑے ٹیکس نادہندگان کی فہرستیں مانگی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان نان فائلرز سے 159 ارب روپے سے زائد کے واجبات کی ریکوری کے لیے ٹیکس چوروں اور نان فائلرز کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل) میں ڈالنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بار بار مہلت دینے کے باوجود این ٹی این تک نہ حاصل کرنے والے قابل ٹیکس آمدنی کے حامل لوگوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ اس تجویز کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے کہ ٹیکس چوروں اور نان فائلرز کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کے لیے وزارت خزانہ کے ذریعے وزارت داخلہ کے ساتھ معاملہ اٹھایا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ نان فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے جو سب سے اہم اقدام تھا وہ نان فائلرز کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ بلاک کرنا تھا مگر یہ اختیارات پارلیمنٹ سے منظوری کی صورت میں ملنا ہیں جو کہ ابھی تک نہیں ہوسکا اس لیے اب ایف بی آر کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ نان فائلرز کے سی این آئی سی بلاک کر سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر نان فائلرز اور ٹیکس چوروں کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے اختیارات مل جاتے ہیں تو اس سے نان فائلرز سے 159 ارب روپے سے زائد کے واجبات کی ریکوری میں مدد ملے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی طرف سے پہلے ہی 24 لاکھ ننانوے ہزار 39 نان فائلرز کی نشاندہی کی جاچکی ہے جبکہ کی تصدیق کے دوران مزید اہم ریکارڈ اکھٹا ہورہا ہے جو مستقبل میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں مددگار ثابت ہوگا۔ ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ نان فائلر و شارٹ فائلرز کے اثاثہ جات اور ٹیکس سمیت دیگر ڈیٹا کی تصدیق کے لیے اسٹیٹ بینک، نادرا اور نیب سمیت دیگر اداروں میں قائم خصوصی سیل سے بھی معلومات حاصل کرنے کی تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ اسے مستقبل میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کیلیے استعمال میں لایا جاسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔