ٹورازم کارپوریشن کا زیر تکمیل منصوبے لیز پر دینے کا فیصلہ
ملازمین کو 17 ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں، وزیر اعظم کو 1 ارب 65 کروڑ کی ادائیگی کیلیے سمری ارسال
KARACHI:
پاکستان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے ادارے کے زیر تکمیل منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت لیز پر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی ڈی سی کو نائن الیون کے بعد تاحال نقصان کا سامنا ہے، ادارے کے 4 سو سے زائد ملازمین کو گزشتہ سترہ ماہ سے تنخواہیں نہیں مل سکیں جن کی ادائیگی کے لیے وزیر اعظم کو ایک ارب 65 کروڑ روپے کی ایک سمری بجھوا دی گئی ہے۔ پی ٹی ڈی سی نے سال 2013-14 میں چالیس کروڑ روپے کا ریونیو حاصل کیا، سیاحتی سیزن ختم ہونے کے بعد ایوبیہ، ناران، میادم سمیت سر د مقامات پر قائم موٹلز بند کر دیے گئے۔
پی ٹی ڈی سی کے ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا ہے کہ پی ٹی ڈی سی کی بورڈ میٹنگ کی منظوری کے بعد ادارے میں اپنے جاری متعدد منصوبے پرائیویٹ پبلک پارٹرشپ کے تحت لیز پر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ان جاری منصوبوں میں کراچی ہاکس بے پر زیر تعمیر 24 کمروں پر مشتمل ٹورسٹ موٹل جس کا ڈھانچہ تیار ہوگیا ہے اور تزئن وآرائش کا کام باقی ہے۔
گڈانی کے مقام پر بیچ ریزارٹ کے لیے 172 ایکڑز اراضی، ننکانہ صاحب میں بارہ کمروں پر مشتمل موٹل اور بس ٹریمنل، بفر کالام اور برموگلاش چترال کے مقام پر 12 ,12 کمروں پر زیر تکمیل منصوبوں کے علاوہ اسلام آباد میں دامن کوہ اور راول ڈیم (جلترنگ) کے مقام پر موٹلز درمیانی مدتی لیز پر دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس بات کا فیصلہ پی ٹی ڈی سی کے جاری منصوبوں کی جلد تکمیل اور ادارے کو نقصان سے باہر نکال کر منافع بخش ادارہ بنانا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی ڈی سی نائن الیون،2005 کے زلزلے، 2007 میں سوات میں دہشت گردی اور 2010 میں خیبرپختونخوا میں آنے والے سیلاب کے باعث تاحال نقصان کا سامنا ہے۔ پی ٹی ڈی سی کو 2013-14 میں سالانہ 40 کروڑ روپے کا ریونیو حاصل ہوا لیکن یہ ریونیو ادارے کے اخراجات اور ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے ناکافی ہے۔
پی ٹی ڈی سی حکام نے ادارے کے ریگولر ملازمین جن کی تعدد 4 سو سے زائد ہے ان کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے وزیر اعظم کو ایک ارب 65 کروڑ روپے کی ایک سمری بجھوائی گئی ہے جس کی منظوری کے بعد ملازمین کی تمام سابقہ تنخواہیں ادا کردی جائیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کے سربراہ منیجنگ ڈائریکٹر چوہدری کبیر خان نے ملازمین کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ملازمین کو آئندہ ماہ دسمبر میں آدھی سے زائد سابقہ تنخوائیں ادا کردی جائیں گی۔
پاکستان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے ادارے کے زیر تکمیل منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت لیز پر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی ڈی سی کو نائن الیون کے بعد تاحال نقصان کا سامنا ہے، ادارے کے 4 سو سے زائد ملازمین کو گزشتہ سترہ ماہ سے تنخواہیں نہیں مل سکیں جن کی ادائیگی کے لیے وزیر اعظم کو ایک ارب 65 کروڑ روپے کی ایک سمری بجھوا دی گئی ہے۔ پی ٹی ڈی سی نے سال 2013-14 میں چالیس کروڑ روپے کا ریونیو حاصل کیا، سیاحتی سیزن ختم ہونے کے بعد ایوبیہ، ناران، میادم سمیت سر د مقامات پر قائم موٹلز بند کر دیے گئے۔
پی ٹی ڈی سی کے ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا ہے کہ پی ٹی ڈی سی کی بورڈ میٹنگ کی منظوری کے بعد ادارے میں اپنے جاری متعدد منصوبے پرائیویٹ پبلک پارٹرشپ کے تحت لیز پر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ان جاری منصوبوں میں کراچی ہاکس بے پر زیر تعمیر 24 کمروں پر مشتمل ٹورسٹ موٹل جس کا ڈھانچہ تیار ہوگیا ہے اور تزئن وآرائش کا کام باقی ہے۔
گڈانی کے مقام پر بیچ ریزارٹ کے لیے 172 ایکڑز اراضی، ننکانہ صاحب میں بارہ کمروں پر مشتمل موٹل اور بس ٹریمنل، بفر کالام اور برموگلاش چترال کے مقام پر 12 ,12 کمروں پر زیر تکمیل منصوبوں کے علاوہ اسلام آباد میں دامن کوہ اور راول ڈیم (جلترنگ) کے مقام پر موٹلز درمیانی مدتی لیز پر دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس بات کا فیصلہ پی ٹی ڈی سی کے جاری منصوبوں کی جلد تکمیل اور ادارے کو نقصان سے باہر نکال کر منافع بخش ادارہ بنانا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی ڈی سی نائن الیون،2005 کے زلزلے، 2007 میں سوات میں دہشت گردی اور 2010 میں خیبرپختونخوا میں آنے والے سیلاب کے باعث تاحال نقصان کا سامنا ہے۔ پی ٹی ڈی سی کو 2013-14 میں سالانہ 40 کروڑ روپے کا ریونیو حاصل ہوا لیکن یہ ریونیو ادارے کے اخراجات اور ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے ناکافی ہے۔
پی ٹی ڈی سی حکام نے ادارے کے ریگولر ملازمین جن کی تعدد 4 سو سے زائد ہے ان کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے وزیر اعظم کو ایک ارب 65 کروڑ روپے کی ایک سمری بجھوائی گئی ہے جس کی منظوری کے بعد ملازمین کی تمام سابقہ تنخواہیں ادا کردی جائیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کے سربراہ منیجنگ ڈائریکٹر چوہدری کبیر خان نے ملازمین کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ملازمین کو آئندہ ماہ دسمبر میں آدھی سے زائد سابقہ تنخوائیں ادا کردی جائیں گی۔