سی این جی بندش سے لاکھوں افراد بیروزگار ہوجائیں گے غیاث پراچہ

صنعتوں کو گیس کی بحالی ناانصافی ہے، حکومت لوڈ مینجمنٹ کے نام پر ظلم و زیادتی بند کرے


Numainda Express November 17, 2014
صنعتوں کو گیس کی بحالی ناانصافی ہے، حکومت لوڈ مینجمنٹ کے نام پر ظلم و زیادتی بند کرے، غیاث پراچہ فوٹو: فائل

آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے رہنما غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا ہے کہ پنجاب میں چار ماہ تک سی این جی اسٹیشن بند رکھنے کے فیصلے سے لاکھوں نوکریاں، اربوں کی سرمایہ کاری اور کروڑوں افراد کے معمولات زندگی متاثر ہوں گے۔

پنجاب کے سی این جی سیکٹر میں 350 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہے، یہ وہ واحد سیکٹر ہے جو گیس کا متبادل نہ ہونے کے سبب مکمل بند ہو جاتا ہے جبکہ دیگر شعبے متبادل ایندھن سے اپنا کام چلا لیتے ہیں۔ جس شعبے کے پاس گیس کا متبادل ہے اسے گیس دی جا رہی ہے اور جو متبادل سے محروم ہے اسے بند کیا جارہا ہے جو ناانصافی ہے۔

غیاث پراچہ نے کہا کہ حکومت نے کسی کو بھی بے روزگار نہ کرنے کاو عدہ کررکھا ہے مگر سی این جی کی چار ماہ کی بندش سے ہزاروں مالکان اور اس کاروبار سے منسلک لاکھوں افراد اپنے گھر کا چولہا جلانے کے قابل نہیں رہیں گے۔ اسٹاف کو فارغ کرنا مجبوری ہوگی جبکہ مشینری چار ماہ بند رہ کر ناکارہ ہوجائے گی۔ صنعتوں کو گیس کی بحالی کے خصوصی حکم سے پتہ چلتا ہے کہ گیس اتنی کم نہیں جتنی بتائی جا رہی ہے۔

لوڈمینجمنٹ کے نام پر سی این جی سیکٹر مکمل بند کردیا جاتا ہے جو زیادتی ہے۔ سی این جی کی طویل بندش سے مہنگائی، کرایوں، آلودگی، بے روزگاری اور آئل امپورٹ بل میں اضافہ ہوگا لاکھوں افراد بے روز گار اور لاکھوں گاڑیاں بند ہونے سے سب سے زیادہ نقصان عوام کا ہوگا۔ غیاث پراچہ نے کہا کہ سی این جی سب سے زیادہ ٹیکس اور ٹیرف ادا کرنے والا شعبہ ہے مگر اس سے ظلم کیا جا رہا ہے۔ حکومت اپنے فیصلے پر نظر الثانی کرے اور اس کے بارے میں الگ پالیسی بنائی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں