افغانستان کی پاکستان کو ٹی ٹی پی کی پناہ گاہیں تباہ کرنے کی یقین دہانی
پاکستان نے افغان صدر کو حقانی نیٹ ورک سمیت تمام دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کے متعلق بریف کیا
FAISALABAD:
افغانستان کی نئی حکومت نے پاکستان کو اپنی سرزمین پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور ان کے ساتھیوں کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کا یقین دلایا ہے۔
یہ یقین دہانی افغان صدر اشرف غنی نے دورہ اسلام آباد کے دوران وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقاتوں میں کرائی۔ ایک سیکیورٹی افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ نئی افغان حکومت کے قیام کے بعد سے افغانستان کی پالیسی میں نمایاں تبدیلی آئی ہے، افغان صدر کے ساتھ ہمارے مذاکرات خوشگوار اور کھلے ماحول میں ہوئے جس میں اشرف غنی نے اس امر پر اتفاق کیا کہ سرحد پار افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں تباہ کر دی جائیں گی۔
افغان صدر نے یہ یقین دہانی اس بریفنگ کے بعد کرائی جس میں انھیں شواہد کے ساتھ بتایا گیا کہ پاکستان شمالی وزیرستان میں بلا امتیاز حقانی نیٹ ورک سمیت ہر قسم کے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس ضمن میں ہماری پالیسی میں اب کوئی ابہام نہیں ہے، ہم حقانی نیٹ ورک سمیت تمام دہشت گرد گروپوں کو امن کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ حکام کے مطابق افغان صدر نے دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی کارروائی کا خیرمقدم کیا اور واضح کیا کہ ان کی حکومت ٹی ٹی پی سمیت کسی دہشت گرد گروپ کو افغان سرزمین پر پناہ حاصل نہیں کرنے دے گی۔
ذرائع کے مطابق سابق افغان صدر حامد کرزئی کے برعکس اشرف غنی نے دورہ پاکستان کے دوران مفاہمت کا رویہ اپنایا اور بلیم گیم سے اجتناب کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان میں نئے سیکیورٹی میکنزم کے حوالے سے قابل قدر پیش رفت ہوئی ہے جس کے تحت دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون بڑھایا جائے گا۔
سرحدی معاملات اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے اس وقت پاکستان، افغانستان اور نیٹو فورسز میں سہ فریقی انتظام موجود ہے تاہم اب دوطرفہ انتظام کی طرف توجہ مرکوز کی جا رہی ہے جس کے تحت بہتر بارڈر مینجمنٹ کے لیے پاکستان اور افغانستان کی افواج باہمی تعاون بڑھائیں گی۔ افغان سیکیورٹی فورسز کو جنرل راحیل شریف کی طرف سے فوجی تربیت کی پیشکش اسی پالیسی کا حصہ ہے۔
افغانستان کی نئی حکومت نے پاکستان کو اپنی سرزمین پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور ان کے ساتھیوں کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کا یقین دلایا ہے۔
یہ یقین دہانی افغان صدر اشرف غنی نے دورہ اسلام آباد کے دوران وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقاتوں میں کرائی۔ ایک سیکیورٹی افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ نئی افغان حکومت کے قیام کے بعد سے افغانستان کی پالیسی میں نمایاں تبدیلی آئی ہے، افغان صدر کے ساتھ ہمارے مذاکرات خوشگوار اور کھلے ماحول میں ہوئے جس میں اشرف غنی نے اس امر پر اتفاق کیا کہ سرحد پار افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں تباہ کر دی جائیں گی۔
افغان صدر نے یہ یقین دہانی اس بریفنگ کے بعد کرائی جس میں انھیں شواہد کے ساتھ بتایا گیا کہ پاکستان شمالی وزیرستان میں بلا امتیاز حقانی نیٹ ورک سمیت ہر قسم کے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس ضمن میں ہماری پالیسی میں اب کوئی ابہام نہیں ہے، ہم حقانی نیٹ ورک سمیت تمام دہشت گرد گروپوں کو امن کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ حکام کے مطابق افغان صدر نے دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی کارروائی کا خیرمقدم کیا اور واضح کیا کہ ان کی حکومت ٹی ٹی پی سمیت کسی دہشت گرد گروپ کو افغان سرزمین پر پناہ حاصل نہیں کرنے دے گی۔
ذرائع کے مطابق سابق افغان صدر حامد کرزئی کے برعکس اشرف غنی نے دورہ پاکستان کے دوران مفاہمت کا رویہ اپنایا اور بلیم گیم سے اجتناب کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان میں نئے سیکیورٹی میکنزم کے حوالے سے قابل قدر پیش رفت ہوئی ہے جس کے تحت دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون بڑھایا جائے گا۔
سرحدی معاملات اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے اس وقت پاکستان، افغانستان اور نیٹو فورسز میں سہ فریقی انتظام موجود ہے تاہم اب دوطرفہ انتظام کی طرف توجہ مرکوز کی جا رہی ہے جس کے تحت بہتر بارڈر مینجمنٹ کے لیے پاکستان اور افغانستان کی افواج باہمی تعاون بڑھائیں گی۔ افغان سیکیورٹی فورسز کو جنرل راحیل شریف کی طرف سے فوجی تربیت کی پیشکش اسی پالیسی کا حصہ ہے۔