"گھر میں کھانا پکانے کے لئے ایک ملازم کی اشد ضرورت ہے " یہ تحریر میں نے ایک اخبار میں چھپوائی جس کے نتیجے میں مجھے تقریباً 100 سے زائد خواہش مند افراد کی کال مصول ہوئیں، مگر جب ان سے ان کی کھانے کی صلاحیتوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو کسی بھی شخص سے کوئی معقول جواب نہ مل سکا جس پر میں کسی ایک ملازم کا انتخاب کرسکتا۔ غرض یہ کہ 90 فیصد ایسے خواہش مند افراد موجود تھے جو اس ہنر سے مکمل طور پرناواقف تھے۔ ساتھ ہی کثیر تعداد میں آئی فون کالز ملکی بے روزگاری کی چیخ چیخ کے نشاندہی کررہی تھیں۔
پاکستان میں اس وقت تقریباً 4.5 کروڑ لوگ بےروزگار ہیں جو ہمارے ملک کا ایک سنگین مسلہ بن چکا ہے، اور ہر سال اس تعداد میں 30 فیصد اضافہ ہو رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ ہنر کی کمی اور ہماری اپنی نااہلیاں ہیں۔ ہم شارٹ کٹ ڈھونڈتے اور اسی کی طرف بھاگتے ہیں۔ اگر ان 4.5 کروڑ لوگوں سے ان کی بےروزگاری کی وجہ دریافت کی جائے تو یہ آپ کو حکومت کی نااہلی ، رشوت ، حوالے اور اسکوپ نے ہونے کا رونا روتے نظر آئیں گے، جو کسی حد تک درست بھی ہے مگر اصل حقائق اس کے برعکس ہیں۔
میرے ایک دوست فہد تقریباً 15 سال سے امریکا میں سیٹل تھے، ایک دن ان کی والدہ کا فون آیا، والدہ کی طبیعت کچھ ناساز تھی لہذا انہوں نے اپنے بیٹے سے بھیگے ہوئے لہجے میں کہا کہ بیٹا جلد از جلد پاکستان آجاؤ، پتا نہیں میرے پاس کتنے دن باقی ہیں، آنکھیں بند ہونے سے پہلے میں چاہتی ہوں تم یہاں آجاؤ، جواب میں میرے دوست نے کہا کہ آپ پریشان مت ہوں میں آتا ہوں۔ فہد نے فون رکھ کر سوچا کہ ماں سے آنے کا وعدہ تو کرلیا لیکن وہاں جاکر کیا کروں گا؟ نہ کوئی جان نہ پہنچان، نہ ہی میرے پاس کوئی حوالہ ہے لیکن اگلے ہی لمحے انہوں نے سوچا۔
''Scope is for the best, if you are best you are being demand''
بس اپنے آپ پر بھروسہ تھا ، واپس آئے کاروبارشروع کیا اور آج یہاں پر بھی سیٹل بزنس مین ہیں۔
سچ پوچھئے تو اگر آپ قابل ہیں ، ہنر مند ہیں ، محنت کے پجاری ہیں، تو یقین کریں آپ کو کسی حوالے (ریفرنس) کی ضرورت نہیں ، کسی کو رشوت دینے یا پھر حکومت کے ٹھیک ہونے کا انتظار کرنے کی بھی ضرورت نہیں، لوگ آپ کو خود تلاش کریں گے۔ دنیا کے تمام قابل شخصیات کی پروفائل نکال کر دیکھیں تو آپ کو ان کی باتوں سے ہی محنت کی خوشبو آئے گی۔ افراد سے معاشرے بنا کرتے ہیں معاشروں سے افراد نہیں، اگر آپ اپنی سوچ میں تبدیلی لے آئیں گے تو معاشرہ خودبخود خوشحال ہوجائے گا۔ امریکا کو امریکا کی 36 ہزار کمپنیز نے اور ان کمپنیز میں کام کرنے والے افراد نے ہی مل کر خوشحال بنایا ہے۔
اگر ہم آج محنتی اور ہنر مند بنے کا سوچ لیں تو یقیناً ہمیں کسی جلسے میں شرکت کی ضرورت نہیں پڑے گی، حکومت کی نااہلی کا رونا نہیں رونا پڑے گا ، کسی سفارش، حوالے یا ضامن کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا، ہمیں خود ترقی کی راہ نظر آنے لگیں گی جہاں صرف خوشحالی ہی خوشحالی ہوگی۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔