حصص مارکیٹ میںاتارچڑھائو14400کی حد بحال
انڈیکس21پوائنٹس اضافے سے14402ہوگیا، 45فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں
ملک کے سیاسی افق پر غیریقینی صورتحال کے باوجود کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو بھی اتارچڑھائو کے بعد تیزی کے اثرات غالب رہے جس سے انڈیکس کی14400 کی حد بحال ہوگئی،
تیزی کے سبب 45.27 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں بھی7 ارب71 کروڑ45 لاکھ78 ہزار750 روپے کا اضافہ ہوا، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر39 لاکھ91 ہزار874 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا
جس سے تیزی کی شرح میں کمی واقع ہوئی جو ایک موقع پر 120.15 پوائنٹس تک پہنچنے سے انڈیکس کی14500 کی نفسیاتی حد بھی بحال ہوگئی تھی، کاروباری دورانیے میں غیرملکیوں کی جانب سے7 لاکھ85 ہزار198 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے26 لاکھ47 ہزار329 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے69 ہزار65 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے4 لاکھ 90 ہزار282 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی،
تازہ سرمایہ کاری کے اس رحجان کی وجہ سے مارکیٹ میں استحکام پیدا ہوا جس کے نتیجے میںکاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 21.28 پوائنٹس کے اضافے سے 14401.74 اور کے ایس ای30 انڈیکس5.19 پوائنٹس کے اضافے سے 12492.03 ہوگیا جبکہ کے ایم آئی30 انڈیکس5.40 پوائنٹس کی کمی سے 24825.16 ہوگیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت35.35 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر10 کروڑ91 لاکھ4 ہزار959 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار360 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا
جن میں 163 کے بھائو میں اضافہ، 109 کے داموں میں کمی اور88 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میظ کے بھائو100 روپے بڑھ کر3200 روپے اور نیسلے پاکستان کے بھائو 91.50 روپے بڑھ کر4104 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور پاکستان کے بھائو 185.19 روپے کم ہوکر7213.50 روپے اور سینوفی ایونٹیز کے بھائو9.55 روپے کم ہوکر184.50 روپے ہوگئے۔
تیزی کے سبب 45.27 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں بھی7 ارب71 کروڑ45 لاکھ78 ہزار750 روپے کا اضافہ ہوا، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر39 لاکھ91 ہزار874 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا
جس سے تیزی کی شرح میں کمی واقع ہوئی جو ایک موقع پر 120.15 پوائنٹس تک پہنچنے سے انڈیکس کی14500 کی نفسیاتی حد بھی بحال ہوگئی تھی، کاروباری دورانیے میں غیرملکیوں کی جانب سے7 لاکھ85 ہزار198 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے26 لاکھ47 ہزار329 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے69 ہزار65 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے4 لاکھ 90 ہزار282 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی،
تازہ سرمایہ کاری کے اس رحجان کی وجہ سے مارکیٹ میں استحکام پیدا ہوا جس کے نتیجے میںکاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 21.28 پوائنٹس کے اضافے سے 14401.74 اور کے ایس ای30 انڈیکس5.19 پوائنٹس کے اضافے سے 12492.03 ہوگیا جبکہ کے ایم آئی30 انڈیکس5.40 پوائنٹس کی کمی سے 24825.16 ہوگیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت35.35 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر10 کروڑ91 لاکھ4 ہزار959 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار360 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا
جن میں 163 کے بھائو میں اضافہ، 109 کے داموں میں کمی اور88 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میظ کے بھائو100 روپے بڑھ کر3200 روپے اور نیسلے پاکستان کے بھائو 91.50 روپے بڑھ کر4104 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور پاکستان کے بھائو 185.19 روپے کم ہوکر7213.50 روپے اور سینوفی ایونٹیز کے بھائو9.55 روپے کم ہوکر184.50 روپے ہوگئے۔