ملزمان کا جھوٹ پکڑنے والا سافٹ ویئر کراچی پولیس کے حوالے
’’کمپیوٹر وائس اسٹریس اینالائزر‘‘ سے ملزم کے بیان کے دوران آواز،کپکپاہٹ اوردل کی دھڑکن مانیٹرکی جائیگی
شعبہ تفتیش میں روایت سے ہٹ کر جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کے لیے جدید سافٹ ویئر ''کمپیوٹر وائس اسٹریس اینالائزر'' کراچی پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔
جدید ٹیکنالوجی کی بدولت ملزم کا بیان کے سچ یا جھوٹ ہونے کا 90 فیصد فوری طور پر پتہ چل جائے گا ،یہ بات ڈی آئی جی ٹریننگ ڈاکٹرجمیل خان نے ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی ، انھوں نے کہا کہ اب کراچی پولیس میں تفتیش کے روایتی انداز کو جدید تقاضوں کے تحت ہم آہنگ کیا جائے گا اور ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھایا جائے گا۔
آسٹریلین فیڈرل پولیس کی جانب سے فراہم کیے گئے سسٹم ''کمپیوٹر وائس اسٹریس اینالائزر'' کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ اس سافٹ ویئر کے ذریعے ملزم کے بیان کے دوران اس کی آواز کا اتار چڑھاؤ، کپکپاہٹ، پریشانی اور دل کی دھڑکن مانیٹرکی جائے گی، بیان کے دوران ان تمام عوامل میں ہونے والی تبدیلیوں کے ذریعے فوری طور پر ملزم کے بیان کا سچ یا جھوٹ ہونا ثابت ہوجائے گا،ڈی آئی جی نے بتایا کہ ٹیکنالوجی کے نتائج سے90 فیصد تفتیشی افسران مطمئن ہوں گے۔
ڈاکٹر جمیل کا کہنا تھا کہ جلد ہی سینٹرل پولیس آفس میں اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کیا جائے گا جس میں اس ٹیکنالوجی کو قانونی تقاضوں سے بھی ہم آہنگ کرنے کی سفارشات دی جائیں گی تاکہ اس کے نتائج کو عدالت میں بطور ثبوت بھی فراہم کیا جاسکے ، ڈی آئی جی ٹریننگ نے کہا کہ اس سے قبل جھوٹ بولنے کا پتہ لگانے والی ''لائر مشین'' بھی پولیس کے حوالے کی گئی تھی لیکن اس کے نتائج میں کچھ نقائص سامنے آئے تھے، اس کی کارکردگی بہتر نہیں تھی،کمپیوٹر وائس اسٹریس اینالائزر اس کے مقابلے میں انتہائی معتبر اور ٹھوس کارکردگی کی حامل ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر کمپیوٹرسافٹ ویئر کے مزید یونٹس بھی بیرون ملک سے منگوائے جاسکتے ہیں،انھوں نے مزید کہا کہ سافٹ ویئر کے استعمال کے حوالے سے تفتیشی افسران کو تربیت بھی فراہم کردی گئی ہے جنھیں ان کی کارکردگی کی بنیاد پر منتخب کیا گیا تھا۔
جدید ٹیکنالوجی کی بدولت ملزم کا بیان کے سچ یا جھوٹ ہونے کا 90 فیصد فوری طور پر پتہ چل جائے گا ،یہ بات ڈی آئی جی ٹریننگ ڈاکٹرجمیل خان نے ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی ، انھوں نے کہا کہ اب کراچی پولیس میں تفتیش کے روایتی انداز کو جدید تقاضوں کے تحت ہم آہنگ کیا جائے گا اور ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھایا جائے گا۔
آسٹریلین فیڈرل پولیس کی جانب سے فراہم کیے گئے سسٹم ''کمپیوٹر وائس اسٹریس اینالائزر'' کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ اس سافٹ ویئر کے ذریعے ملزم کے بیان کے دوران اس کی آواز کا اتار چڑھاؤ، کپکپاہٹ، پریشانی اور دل کی دھڑکن مانیٹرکی جائے گی، بیان کے دوران ان تمام عوامل میں ہونے والی تبدیلیوں کے ذریعے فوری طور پر ملزم کے بیان کا سچ یا جھوٹ ہونا ثابت ہوجائے گا،ڈی آئی جی نے بتایا کہ ٹیکنالوجی کے نتائج سے90 فیصد تفتیشی افسران مطمئن ہوں گے۔
ڈاکٹر جمیل کا کہنا تھا کہ جلد ہی سینٹرل پولیس آفس میں اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کیا جائے گا جس میں اس ٹیکنالوجی کو قانونی تقاضوں سے بھی ہم آہنگ کرنے کی سفارشات دی جائیں گی تاکہ اس کے نتائج کو عدالت میں بطور ثبوت بھی فراہم کیا جاسکے ، ڈی آئی جی ٹریننگ نے کہا کہ اس سے قبل جھوٹ بولنے کا پتہ لگانے والی ''لائر مشین'' بھی پولیس کے حوالے کی گئی تھی لیکن اس کے نتائج میں کچھ نقائص سامنے آئے تھے، اس کی کارکردگی بہتر نہیں تھی،کمپیوٹر وائس اسٹریس اینالائزر اس کے مقابلے میں انتہائی معتبر اور ٹھوس کارکردگی کی حامل ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر کمپیوٹرسافٹ ویئر کے مزید یونٹس بھی بیرون ملک سے منگوائے جاسکتے ہیں،انھوں نے مزید کہا کہ سافٹ ویئر کے استعمال کے حوالے سے تفتیشی افسران کو تربیت بھی فراہم کردی گئی ہے جنھیں ان کی کارکردگی کی بنیاد پر منتخب کیا گیا تھا۔