قحط زدہ علاقوں کیلئے سرکاری جامعات کے ماہرین متوازن غذا تیار کریں گے

ڈاؤ یونیورسٹی میں تھر کے بچوں اور ماؤں کیلئے غذائیت سے بھرپور خوراک آئندہ ماہ تیار ہوگی


Tufail Ahmed November 18, 2014
سرکاری جامعات میں ماہرین غذائیت ایسی غذا تیارکریں جس سے قحط سے متاثرہ علاقوں کے بچوں کی توانائی بحال ہوسکے،گورنر سندھ۔ فوٹو: آن لائن/فائل

تھر سمیت اندرون سندھ کے بالائی علاقوں میں غذا کی کمی اور قحط سالی پر سرکاری طبی جامعات کے ماہرین ہنگامی طور پر ایسی غذا تیار کریں جو غذائیت سے بھرپور ہوجو تھر، مٹھی، ننگرپارکر اور چھاچھرو کے بچوں اور خواتین کودی جاسکے جس سے ان بچوں اور ماؤں کے جسم میں توانائی اور مطلوبہ کیلوریز شامل ہوسکے اور غذائی قلت کے شکار بچوں اور خواتین کی غذائیت اور توانائی بحال ہوسکے۔

یہ بات گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبادخان نے گزشتہ روز ڈاؤیونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمید خان، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق رفیع، لیاقت میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر نوشاد شخ سے گفتگو میں کہی۔ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہاکہ تھر اور ملحقہ علاقوں میں ہر سال غذائی کمی سے بچوں اور خواتین کی قوت مدافعت کم ہورہی ہے جس سے سیکٹروں قیمتی جانیں ضائع ہورہی ہیں لہٰذا سرکاری جامعات کے ماہرین نیوٹریشن ایسے اجزا پر مشتمل غذا تیارکریں جس کے کھانے سے توانائی بحال ہو یہ غذا پاؤڈر اور خشک شکل میں ہو جس میں مطلوبہ کیلوریز بھی شامل کی جائیں تاکہ متاثرہ علاقوں کے بچوں اور خواتین کی غذائی کمی پوری کی جاسکے۔

ڈاؤ یونیورسٹی، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی اور لیاقت یونیورسٹی کے ماہرین طب اور غذائیت نے ایسی غذا تیار کرنے کی کوشش شروع کردی ہے، ڈاؤ یونیورسٹی میں ماہرین غذائیت نے ٹھوس غذا تیار کرنے کیلیے ابتدائی کام شروع کردیا ہے جو خشک شکل میں تیار کی جارہی ہے جس میں مکمل توانائی اور بھرپور غذائیت شامل ہوگی۔

ماہرین طب کے مطابق ڈاؤیونیورسٹی میں تھر کے متاثرہ بچوں کیلیے ایسی مکمل غذا آئندہ ماہ میں تیار کرلی جائے گی اس خوراک میں فولاد (آئرن) اور مختلف وٹامن شامل ہوں گے ، قحط سے متاثرہ اضلاع میں کم عمر بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جس سے بچوں کی ذہنی نشوونما بھی متاثر ہوتی ہے، ایسے بچوں میں بیماریوں سے بچائو کے لیے قوت مدافعت بھی ختم ہوجاتی ہے معمولی بیماریوں سے بچے وائرل انفیکشن کا شکار ہوکر موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں