ایشین سلور میڈلسٹ پیرالمپک ایتھلیٹ فاقوں پر مجبور
والد چل بسے، والدہ بھی شدید بیمار، کمانے والا کوئی نہیں، حکومت ملازمت فراہم کرے، اویس
پاکستان کے لئے ایشین سطح پر 2 بار سلور میڈل جیتنے والے پیرالمپک ایتھلیٹ محمد اویس غربت کے ہاتھوں تنگ آکر فاقوں پر مجبور ہوچکے ہیں، نوجوان معذور ایتھلیٹ نے حکومت سے اپیل کی کہ انھیں ملازمت فراہم کی جائے تاکہ وہ معاشی فکروں سے آزاد ہوکر مستقبل میں ملک کیلیے مزید بہتر کارکردگی پیش کرسکیں۔
تفصیلات کے مطابق جھنگ کے نواحی گائوں میں رہنے والے 27 سالہ اویس نے6 سال کی عمر میں ٹانگ سے محرومی کا صدمہ جھیلا لیکن اس کے باوجود انھوں نے ہمت نہیں ہاری، انھیں بچپن سے ہی ایتھلیٹ بننے کا شوق تھا جیسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلیے سخت محنت شروع کردی، اسکول کے زمانے میں اویس نے نیزہ بازی ' سومیٹر ریس اور لانگ جمپ میں مہارت حاصل کی اور مسلسل سات سال تک چیمپئن رہے۔
انھوں نے ڈویژن سطح کے مقابلوں میں بھی پوزیشنز حاصل کیں، 1999 میں ڈویژنل انڈر 16 مقابلوں میں پہلا گولڈ میڈل پایا، حکومتی سطح پر پنجاب پیرااولمپکس کے2002 '2006 ' 2007 کے مقابلوں میں گولڈ میڈلز'نیشنل گیمز پشاور 2008 میں جولین تھرو میں گولڈ میڈل اور لانگ جمپ میں سلور میڈل حاصل کیا، 2009 میں ایبٹ آباد میں ہونے والے نیشنل گیمز میں بھی انھیں سونے کا تمغہ ملا۔ 2010 میں چین میں منعقدہ ایشین پیرالمپک گیمز کے جولین تھرو میں اویس نے سلور جبکہ2014 میں جنوبی کوریا میں برانز میڈل جیتا۔
عالمی سطح پر پاکستان کا وقاربلند کرنے والے اسپیشل ایتھلیٹ ان دنوں مشکل زندگی گزار رہے ہیں، ان کے والد کا انتقال ہو چکا جبکہ بوڑھی والدہ بیمار ہیں، روزگار نہ ہونے کی وجہ سے اویس کے گھر میں نوبت فاقوں تک آ چکی ہے۔ نمائندہ ''ایکسپریس''سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ جولین تھرو کے کھیل سے مجھے اس حد تک لگائو ہے کہ لکڑی کے ڈنڈے کو بطور نیزہ استعمال کرتا ہوں، اسپورٹس کے اعلیٰ افسران' منتخب عوامی نمائندوں اور ڈی سی او جھنگ سے متعدد بار مالی امداد اور ملازمت کیلیے درخواست کی لیکن کہیں شنوائی نہیں ہوئی، اب اپنے میڈلز فروخت کرنے پر مجبور ہو چکا ہوں، تعلیم کو بھی ادھورا چھوڑ دیا ہے۔
اویس نے کہا کہ 2015 میں قطر میں ہونے والی عالمی پیراگیمز اور2016میں برازیل میں شیڈول اولمپکس میں حصہ لینے کا خواہشمند ہوں لیکن وسائل کی کمی آڑے آ رہی ہے۔ انھوں نے وزیراعظم نواز شریف' وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اوردیگر ارباب اختیار سے اپیل کی کہ ان کے حالات پر رحم کھاتے ہوئے مالی امداد کریں اور معذوروں کے کوٹے میں ملازمت فراہم کی جائے ۔
تفصیلات کے مطابق جھنگ کے نواحی گائوں میں رہنے والے 27 سالہ اویس نے6 سال کی عمر میں ٹانگ سے محرومی کا صدمہ جھیلا لیکن اس کے باوجود انھوں نے ہمت نہیں ہاری، انھیں بچپن سے ہی ایتھلیٹ بننے کا شوق تھا جیسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلیے سخت محنت شروع کردی، اسکول کے زمانے میں اویس نے نیزہ بازی ' سومیٹر ریس اور لانگ جمپ میں مہارت حاصل کی اور مسلسل سات سال تک چیمپئن رہے۔
انھوں نے ڈویژن سطح کے مقابلوں میں بھی پوزیشنز حاصل کیں، 1999 میں ڈویژنل انڈر 16 مقابلوں میں پہلا گولڈ میڈل پایا، حکومتی سطح پر پنجاب پیرااولمپکس کے2002 '2006 ' 2007 کے مقابلوں میں گولڈ میڈلز'نیشنل گیمز پشاور 2008 میں جولین تھرو میں گولڈ میڈل اور لانگ جمپ میں سلور میڈل حاصل کیا، 2009 میں ایبٹ آباد میں ہونے والے نیشنل گیمز میں بھی انھیں سونے کا تمغہ ملا۔ 2010 میں چین میں منعقدہ ایشین پیرالمپک گیمز کے جولین تھرو میں اویس نے سلور جبکہ2014 میں جنوبی کوریا میں برانز میڈل جیتا۔
عالمی سطح پر پاکستان کا وقاربلند کرنے والے اسپیشل ایتھلیٹ ان دنوں مشکل زندگی گزار رہے ہیں، ان کے والد کا انتقال ہو چکا جبکہ بوڑھی والدہ بیمار ہیں، روزگار نہ ہونے کی وجہ سے اویس کے گھر میں نوبت فاقوں تک آ چکی ہے۔ نمائندہ ''ایکسپریس''سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ جولین تھرو کے کھیل سے مجھے اس حد تک لگائو ہے کہ لکڑی کے ڈنڈے کو بطور نیزہ استعمال کرتا ہوں، اسپورٹس کے اعلیٰ افسران' منتخب عوامی نمائندوں اور ڈی سی او جھنگ سے متعدد بار مالی امداد اور ملازمت کیلیے درخواست کی لیکن کہیں شنوائی نہیں ہوئی، اب اپنے میڈلز فروخت کرنے پر مجبور ہو چکا ہوں، تعلیم کو بھی ادھورا چھوڑ دیا ہے۔
اویس نے کہا کہ 2015 میں قطر میں ہونے والی عالمی پیراگیمز اور2016میں برازیل میں شیڈول اولمپکس میں حصہ لینے کا خواہشمند ہوں لیکن وسائل کی کمی آڑے آ رہی ہے۔ انھوں نے وزیراعظم نواز شریف' وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اوردیگر ارباب اختیار سے اپیل کی کہ ان کے حالات پر رحم کھاتے ہوئے مالی امداد کریں اور معذوروں کے کوٹے میں ملازمت فراہم کی جائے ۔