جونیئرز نے سینئرز کیلیے خطرے کی گھنٹی بجادی عبدالقادر
پلیئرز کا ہتھیار نہ ڈالنا مثبت پہلو ہے(ہارون ) اسد نے اپنی کلاس ثابت کردی، باسط
عبدالقادر نے کہا ہے کہ پالے کیلی ٹیسٹ میں جونیئرز کا ذمہ دارانہ کھیل پاکستان کرکٹ کے مستقبل کیلیے خوش آئند ہے، سابق لیگ اسپنر کے مطابق ملک کو ایک عرصہ سے ایسے با صلاحیت کھلاڑیوں کی تلاش تھی جو خود کو سینئرز کا خلا پر کرنے کا اہل ثابت کر سکیں، اظہر علی، اسد شفیق، جنید خان اور عدنان اکمل نے مشکل وقت میں عمدہ پرفارم کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوالیا ہے۔
جونیئرز کا جرات مندانہ کھیل پاکستان کرکٹ میں روشن مستقبل کی علامت ہے، نوجوان کھلاڑیوں نے عمدہ پرفارمنس سے سینئرز کیلیے خطرے کی گھنٹی بجا دی، تجربہ کار پلیئرز کو اپنی جگہ بچانے کیلیے سخت محنت اور تسلسل کے ساتھ عمدہ پرفارمنس دکھانے کی ضرورت ہوگی۔ سابق کرکٹر ہارون رشید نے کہا ہے کہ مصباح الحق نے اننگز ڈیکلیئر کرنے کا درست فیصلہ کیا، ابتدا میں وکٹیں گرنا شروع ہوجاتیں تو سارا دبائو میزبان الیون پر آ جاتا، پہلا میچ ہارنے کے باوجودٹیم کی مجموعی کارکردگی اچھی رہی، بہتری کی طرف گامزن ہر ٹیم کیلیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ اپنی غلطیوں سے سبق سیکھے۔
مثبت پہلو یہ ہے کہ کھلاڑی کسی بھی موقع پر آسانی سے ہتھیار ڈالتے دکھائی نہیں دیے، مستقبل میں اچھے نتائج کیلئے یہی جذبہ برقرار رکھنے کیساتھ ساتھ فیلڈنگ میں سخت محنت کی ضرورت ہے۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے کہا کہ اسد شفیق نے نازک وقت میں ٹیم کو سہارا دیکر خود کو مستقبل کا سپر اسٹار ثابت کیا ہے، دبائو کے باوجود وہ عدنان اکمل کے ساتھ میدان میں ڈٹے رہے۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر جلال الدین نے کہا کہ جونیئرز بھی اب چیلنج قبول کرنے لگے ہیں جو پاکستان کرکٹ کیلیے بڑی خوش آئند بات ہے، جنید خان سمیت نوجوان کھلاڑیوں کی چند تکنیکی خامیاں دور کرنے پر توجہ دی جائے تو ٹیم کی کارکردگی میں نکھار آتا جائے گا۔
جونیئرز کا جرات مندانہ کھیل پاکستان کرکٹ میں روشن مستقبل کی علامت ہے، نوجوان کھلاڑیوں نے عمدہ پرفارمنس سے سینئرز کیلیے خطرے کی گھنٹی بجا دی، تجربہ کار پلیئرز کو اپنی جگہ بچانے کیلیے سخت محنت اور تسلسل کے ساتھ عمدہ پرفارمنس دکھانے کی ضرورت ہوگی۔ سابق کرکٹر ہارون رشید نے کہا ہے کہ مصباح الحق نے اننگز ڈیکلیئر کرنے کا درست فیصلہ کیا، ابتدا میں وکٹیں گرنا شروع ہوجاتیں تو سارا دبائو میزبان الیون پر آ جاتا، پہلا میچ ہارنے کے باوجودٹیم کی مجموعی کارکردگی اچھی رہی، بہتری کی طرف گامزن ہر ٹیم کیلیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ اپنی غلطیوں سے سبق سیکھے۔
مثبت پہلو یہ ہے کہ کھلاڑی کسی بھی موقع پر آسانی سے ہتھیار ڈالتے دکھائی نہیں دیے، مستقبل میں اچھے نتائج کیلئے یہی جذبہ برقرار رکھنے کیساتھ ساتھ فیلڈنگ میں سخت محنت کی ضرورت ہے۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے کہا کہ اسد شفیق نے نازک وقت میں ٹیم کو سہارا دیکر خود کو مستقبل کا سپر اسٹار ثابت کیا ہے، دبائو کے باوجود وہ عدنان اکمل کے ساتھ میدان میں ڈٹے رہے۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر جلال الدین نے کہا کہ جونیئرز بھی اب چیلنج قبول کرنے لگے ہیں جو پاکستان کرکٹ کیلیے بڑی خوش آئند بات ہے، جنید خان سمیت نوجوان کھلاڑیوں کی چند تکنیکی خامیاں دور کرنے پر توجہ دی جائے تو ٹیم کی کارکردگی میں نکھار آتا جائے گا۔