فرسٹ کلاس کرکٹعامر کس کی جانب سے کھیلیں گے
عامرکی جانب سےمکمل تعاون پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اپنےقوانین میں خاص طور پرترمیم کی جس کا تمام فکسرز کو فائدہ ہو گا۔
محمد عامر کو کرکٹ میں واپسی پر ملازمت حاصل کرنے میں سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بیشتر ڈپارٹمنٹس کے سروسز قوانین کسی سزایافتہ شخص کو جاب دینے کی اجازت نہیں دیتے، پی سی بی نے نوجوان پیسر کو ریلیف دلانے کیلیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر وہ خود بھی چاہے تو عامر کو ملازم نہیں رکھ سکتا، ایسے میں وہ کسی ایسوسی ایشن کی جانب سے ہی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل پائیں گے، انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر بورڈ کو ان کیلیے غیرملکی ویزوں کے حصول میں بھی سخت تگ و دو کرنا پڑے گی۔
تفصیلات کے مطابق محمد عامر اسپاٹ فکسنگ پر انگلینڈ میں جیل کی ہوا کھا چکے اور آئی سی سی کی جانب سے بھی پابندی کا شکار ہیں، اس کا دورانیہ آئندہ برس ستمبر میں ختم ہو گا، پاکستان انھیں قبل از وقت فرسٹ کلاس کرکٹ کھلانے کا خواہاں ہے تاکہ سزا کی معیاد مکمل ہوتے ہی قومی ٹیم کی نمائندگی کا موقع دے دیا جائے، عامر کی جانب سے مکمل تعاون پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اپنے قوانین میں خاص طور پر ترمیم کی جس کا تمام فکسرز کو فائدہ ہو گا۔
پی سی بی لیفٹ آرم پیسرکی ڈومیسٹک مقابلوں میں واپسی کیلیے آئی سی سی کو خط لکھ چکا اور امکان ہے کہ جنوری میں اجازت مل جائے گی۔ ایسے میں یہ سوال سامنے آتا ہے کہ چونکہ وہ جیل میں قید رہ چکے تو کیا کسی ادارے میں ملازمت پا سکیں گے؟ اس ضمن میں جب نمائندہ''ایکسپریس'' نے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والے مختلف ڈپارٹمنٹس سے رابطہ کیا تو سب ہی کا جواب ناں میں تھا، ان کے مطابق سروسز قوانین کسی سزا یافتہ شخص کو ملازمت دینے کی اجازت نہیں دیتے، دلچسپ بات یہ ہے کہ پی سی بی نے انھیں ریلیف دلانے کیلیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا لیکن اگر وہ خود چاہے تو اپنے ادارے میں بھی عامر کو ملازم نہیں رکھ سکتا۔
2012میں انہی وجوہات پر سپریم کورٹ نے یوسف رضا گیلانی کو وزیر اعظم کے عہدے کیلیے نااہل قرار دیا تھا۔ ایسے میں اب عامر کسی ایسوسی ایشن کی جانب سے ہی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے کا خواب پورا کر پائیں گے۔ دوسری جانب وہ جب انٹرنیشنل کرکٹ میں واپس آئے تو ان کیلیے غیرملکی ویزوں کا حصول بھی آسان نہ ہو گا، برطانیہ سمیت دنیا کے کئی بڑے ممالک میں سزا یافتہ افراد کیلیے ویزا پالیسی انتہائی سخت ہے، اس حوالے سے فارم میں بھی کئی سوالات درج ہوتے ہیں، ذرائع کے مطابق پاکستان عامر کو کرکٹ میں واپس لانے کی کوشش تو کر رہا ہے مگر اس راہ میں کئی کانٹے حائل ہوں گے۔
بیشتر ڈپارٹمنٹس کے سروسز قوانین کسی سزایافتہ شخص کو جاب دینے کی اجازت نہیں دیتے، پی سی بی نے نوجوان پیسر کو ریلیف دلانے کیلیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر وہ خود بھی چاہے تو عامر کو ملازم نہیں رکھ سکتا، ایسے میں وہ کسی ایسوسی ایشن کی جانب سے ہی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل پائیں گے، انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر بورڈ کو ان کیلیے غیرملکی ویزوں کے حصول میں بھی سخت تگ و دو کرنا پڑے گی۔
تفصیلات کے مطابق محمد عامر اسپاٹ فکسنگ پر انگلینڈ میں جیل کی ہوا کھا چکے اور آئی سی سی کی جانب سے بھی پابندی کا شکار ہیں، اس کا دورانیہ آئندہ برس ستمبر میں ختم ہو گا، پاکستان انھیں قبل از وقت فرسٹ کلاس کرکٹ کھلانے کا خواہاں ہے تاکہ سزا کی معیاد مکمل ہوتے ہی قومی ٹیم کی نمائندگی کا موقع دے دیا جائے، عامر کی جانب سے مکمل تعاون پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اپنے قوانین میں خاص طور پر ترمیم کی جس کا تمام فکسرز کو فائدہ ہو گا۔
پی سی بی لیفٹ آرم پیسرکی ڈومیسٹک مقابلوں میں واپسی کیلیے آئی سی سی کو خط لکھ چکا اور امکان ہے کہ جنوری میں اجازت مل جائے گی۔ ایسے میں یہ سوال سامنے آتا ہے کہ چونکہ وہ جیل میں قید رہ چکے تو کیا کسی ادارے میں ملازمت پا سکیں گے؟ اس ضمن میں جب نمائندہ''ایکسپریس'' نے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والے مختلف ڈپارٹمنٹس سے رابطہ کیا تو سب ہی کا جواب ناں میں تھا، ان کے مطابق سروسز قوانین کسی سزا یافتہ شخص کو ملازمت دینے کی اجازت نہیں دیتے، دلچسپ بات یہ ہے کہ پی سی بی نے انھیں ریلیف دلانے کیلیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا لیکن اگر وہ خود چاہے تو اپنے ادارے میں بھی عامر کو ملازم نہیں رکھ سکتا۔
2012میں انہی وجوہات پر سپریم کورٹ نے یوسف رضا گیلانی کو وزیر اعظم کے عہدے کیلیے نااہل قرار دیا تھا۔ ایسے میں اب عامر کسی ایسوسی ایشن کی جانب سے ہی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے کا خواب پورا کر پائیں گے۔ دوسری جانب وہ جب انٹرنیشنل کرکٹ میں واپس آئے تو ان کیلیے غیرملکی ویزوں کا حصول بھی آسان نہ ہو گا، برطانیہ سمیت دنیا کے کئی بڑے ممالک میں سزا یافتہ افراد کیلیے ویزا پالیسی انتہائی سخت ہے، اس حوالے سے فارم میں بھی کئی سوالات درج ہوتے ہیں، ذرائع کے مطابق پاکستان عامر کو کرکٹ میں واپس لانے کی کوشش تو کر رہا ہے مگر اس راہ میں کئی کانٹے حائل ہوں گے۔