لاہور میں خیبرپختونخواہ کے زیر تربیت جیل اہلکاروں کے ہاسٹل پر حملہ 9شہید 9 زخمی

صبح 5:45 پر 10 دہشت گرد اندر گھسے اور اندھا دھند فائرنگ کردی


ایکسپریس July 13, 2012
لاہور:دہشت گردی کی واردات میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ اداکی جارہی ہے۔ فوٹو/ایکسپریس

سمن آباد کے علاقہ رسول پارک میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے نیشنل پریژن اکیڈمی سے تربیت حاصل کرنے والے خیبر پختوانخوا کے9 اہلکار ہلاک جبکہ 9 شدید زخمی ہوگئے، پرائیویٹ ہاسٹل میں رہائش پذیر باقی اہلکاروں نے لوگوں کے گھروں میں چھلانگیں لگا کر اپنی جانیں بچائیں، دہشت گرد ہاسٹل کے اندر فائرنگ کرنے کے بعد باحفاظت اپنی موٹر سائیکلوں پر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

صبح سویرے علاقہ گولیوں کی تڑ تڑاہٹ سے گونج اٹھا، اطلا ع ملنے پر آئی جی پنجاب حاجی حبیب الرحمن، سی سی پی او، ڈی آئی جی آپریشن، ایس ایس پی آپریشن سمیت دیگر افسران، ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ پولیس نے جائے وقوعہ سیل کردیا، زخمیوں کواسپتال منتقل جبکہ نعشوں کو مردہ خانے میں رکھدیا گیا، تفصیلات کے مطابق ڈاکخانہ اسٹاپ کے قریب نیشنل پریژن ٹریننگ اکیڈمی نے دو منزلہ بلڈنگ کرایے پر لے رکھی تھی جہاں مختلف صوبوں سے تربیت کے لیے آنے والے اہلکار رہا کرتے تھے، گذشتہ روز صبح5:45 منٹ پر 10نامعلوم دہشت گرد تین موٹر سائیکلوں اور ایک کار پر آئے اور ہاسٹل کے باہر موجود فون کرتے ایک اہلکار پر فائر کھول دیا، جس کے بعد ملزمان اندر گھسے اور کمروں میں موجود اہلکاروں پر پسٹل، کلاشنکوف سمیت جدید ترین ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کرتے رہے، یہ سلسلہ 15منٹ تک جاری رہا جس کے بعد ملزمان فرار ہوگئے،

زخمی اہلکاروں میں نذیر علی، محمد ایاز، ناصر، عاصم، شریف اللہ، رضوان، علیم اللہ، اسد جبکہ ہلاک ہونے والوں میں قمر زمان، شفقت بلوچ، خدائی نور، سردار علی، عظمت جنان، محمد فیاض، شریف الدین، محمد علی اور یاسر شامل ہیں، پولیس نے جائے وقوعہ سے دو ہینڈ گرنیڈ، ایک ہیلمٹ اور گولیوں کے خول قبضے میں لے لیے۔ آئی جی پنجاب حبیب الرحمن نے میڈیا کو بتایا کہ دس حملہ آوروں نے عمارت پر حملہ کیا، اس عمارت کو پنجاب جیل خانہ جات ہاسٹل کے طور پر استعمال کرتے تھے، خیبر پختونخوا کے جیل خانہ جات کے 32 اہلکار اس عمارت میں رہائش پذیر تھے،

انہوں نے کہا کہ گجرات اور رسول پارک میں ہونے والی دہشت گردی نیٹو سپلائی کی بحالی کا ردعمل ہو سکتی ہے، انھوں نے سروسز اسپتال میں زخمی اہلکاروں کی عیادت بھی کی، سی سی پی اور اسلم ترین نے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آور دہشت گردتھے، انھوں نے نقاب کررکھے تھے اور اللہ اکبر کے نعرے لگا رہے تھے لاہور کے داخلی و خارجی راستوں پر پولیس کے چاق و چوبند دستوں کو تعینات کردیا گیا ہے حملہ آوروں کا بہت جلد سراغ لگا لیا جائے گا، سی سی او کا کہنا تھا کہ اس عمارت کے بارے میں محکمہ جیل خانہ جات نے قطعی اطلاع نہیں دی تھی اس حوالے جیل حکام سے پوچھ گچھ کی جائے گی، دہشت گردی کے واقعہ کی تحقیقات کے لئے سی سی پی او لاہور کی سربراہی میں8 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے،

ٹیم میں ایس ایس پی انوسٹی گیشن عبدالرزاق چیمہ، ایس پی سی آئی اے عمر ورک، ایس پی سی ٹی ڈی، ایس پی سپیشل برانچ، ایس پی انوسٹی گیشن ماڈل ٹائون، آئی ایس آئی اور ایم آئی ایجنسیز کے میجر رینک کے2 افسران شامل ہیں۔ سمن آباد پولیس نے اس واقعہ کا مقدمہ نیشنل پریژن اکیڈمی کے ڈرل انسٹرکٹر یوسف کے بیان پر درج کرلیا۔ کالعدا تحریک طالبان پاکستان نے اس حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے، بی بی سی کے مطابق طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ جیلوں میں ہمارے ساتھیوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے جس کا ہم نے بدلہ لیا ہے،

اسلام آباد سے نمائندے کے مطابق صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اس واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ صدر نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کی بھی ہدایت کی، لاہور سے رپورٹر کے مطابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن، عمران خان، جاوید ہاشمی، شاہ محمود قریشی اور دیگر قائدین نے بھی فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے 9 افراد کے قتل پر گہرے رنج و افسوس کا اظہارکیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں