جوہری پروگرام پر ایران تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہا عالمی جوہری ایجنسی
ایران کے ساتھ جوہری پروگرام پر سمجھوتہ مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے، امریکا
PESHAWAR:
اقوام متحدہ کی جوہری توانائی کی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ یوکیا امانو نے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کا تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہاہے جب کہ امریکا کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام پر سمجھوتہ مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔
دوسری طرف امریکی وزیرخارجہ جان کیری بھی مذاکرات میں حصہ لینے کیلیے ویانا پہنچ گئے۔ جرمن خبرساں ادارے کے مطابق آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو نے جمعرات کو ویانا میں ادارے کے35اقوام پر مشتمل بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایرانی حکومت جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کا تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہی ہے اس لیے وہ ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی اس ایجنسی کے ساتھ تعاون بڑھائے اور اسے مطلوبہ معلومات، دستاویزات، مقامات، مواد اور افراد تک رسائی فراہم کرے۔
ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان آسٹریا کے دارالحکومت میں اس حوالے سے مذاکرات بھی ہو رہے ہیں۔ دوسری طرف امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے نامزد کردہ معاون وزیر خارجہ ٹونی بلنکن نے کہاکہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ طے کرنے کی ڈیڈلائن سے پہلے سمجھوتا ہونا مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں، اب یہ ایران پر منحصر ہے کہ وہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کو قائل کرے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کیلیے ہے۔
دوسری طرف امریکی وزیرخارجہ جان کیرینے آسٹریلیا سے روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ عالمی طاقتیں ایران کے جوہری پروگرام پر فکر مند ہونے کے باوجود اس کے ساتھ جوہری پروگرام کے متعلق معاہدے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کیلیے بحث نہیں کر رہیں۔ دریں اثناایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے کہاکہ روس کے ساتھ طے پانے والے حالیہ سمجھوتے کے پیش نظر ایٹمی بجلی گھروں کیلیے ایندھن ایران میں ہی تیار کیا جائے گا، ایران میں نئے ایٹمی بجلی گھر بنانے کے سلسلے میں گذشتہ سال سے جاری مذاکرات کے نتیجے میں 3 سمجھوتوں پر دستخط ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جوہری توانائی کی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ یوکیا امانو نے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کا تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہاہے جب کہ امریکا کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام پر سمجھوتہ مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔
دوسری طرف امریکی وزیرخارجہ جان کیری بھی مذاکرات میں حصہ لینے کیلیے ویانا پہنچ گئے۔ جرمن خبرساں ادارے کے مطابق آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو نے جمعرات کو ویانا میں ادارے کے35اقوام پر مشتمل بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایرانی حکومت جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کا تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہی ہے اس لیے وہ ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی اس ایجنسی کے ساتھ تعاون بڑھائے اور اسے مطلوبہ معلومات، دستاویزات، مقامات، مواد اور افراد تک رسائی فراہم کرے۔
ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان آسٹریا کے دارالحکومت میں اس حوالے سے مذاکرات بھی ہو رہے ہیں۔ دوسری طرف امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے نامزد کردہ معاون وزیر خارجہ ٹونی بلنکن نے کہاکہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ طے کرنے کی ڈیڈلائن سے پہلے سمجھوتا ہونا مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں، اب یہ ایران پر منحصر ہے کہ وہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کو قائل کرے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کیلیے ہے۔
دوسری طرف امریکی وزیرخارجہ جان کیرینے آسٹریلیا سے روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ عالمی طاقتیں ایران کے جوہری پروگرام پر فکر مند ہونے کے باوجود اس کے ساتھ جوہری پروگرام کے متعلق معاہدے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کیلیے بحث نہیں کر رہیں۔ دریں اثناایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے کہاکہ روس کے ساتھ طے پانے والے حالیہ سمجھوتے کے پیش نظر ایٹمی بجلی گھروں کیلیے ایندھن ایران میں ہی تیار کیا جائے گا، ایران میں نئے ایٹمی بجلی گھر بنانے کے سلسلے میں گذشتہ سال سے جاری مذاکرات کے نتیجے میں 3 سمجھوتوں پر دستخط ہوئے ہیں۔