سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے شریک ملزمان کو مقدمے میں شامل کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو دوبارہ تحقیقات کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے جج جسٹس فیصل عرب، جسٹس یاور علی اور جسٹس طاہرہ صفدر پر مشتمل تین رکنی بنچ نے پرویز مشرف کی جانب سے مقدمے میں شریک ملزمان کو شامل کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو 15 روز میں جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔ جسٹس فیصل عرب نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ فیصلہ اکثریت کی بنیاد پر دیا گیا جبکہ ایک جج نے فیصلے میں اختلافی نوٹ بھی شامل کیا ہے۔ عدالت نے فیصلے میں وفاقی حکومت کو سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق وزیر قانون زاہد حامد کے بیانات بھی قلم بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 9 دسمبر تک کے لئے ملتوی کردی۔
سابق صدر کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ عدالتی فیصلے کے بعد حکومت کے پاس اور کوئی چارہ نہیں کہ شریک ملزمان کے نام مقدمے میں شامل کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ 3 نومبر کی ایمرجنسی کے اقدام کے حوالے سے درخواست میں کور کمانڈرز کے ناموں کا بھی ذکر کیا تھا تاہم عدالت نے انہیں شامل کرنا مناسب نہیں سمجھا۔
واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے عدالت میں دائر درخواست میں اپیل کی گئی تھی کہ 600 سول وفوجی مددگاروں اور معاونین کوشریک ملزمان کےطورپرشامل کیاجائے جن میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز، جسٹس (ر) حمید ڈوگر، سابق وزیر قانون زاہد حامد اور دیگر شامل ہیں۔