سندھ کے عوام سے وعدہ کرتا ہوں کہ صوبے کو تقسیم نہیں ہونے دوں گا عمران خان
جب تک سندھ کے لوگ فیصلہ نہیں کرتے کالا باغ ڈیم بھی نہیں بنے گا، چیرمین تحریک انصاف
KARACHI:
چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ گو نواز گو کا مطلب اصل میں گو زرداری گو ہے کیونکہ آصف زرداری نوازشریف کے ساتھ مل کر اس نظام کو تحفظ دے رہے ہیں جب کہ سندھ کے لوگوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ صوبے کی تقسیم نہیں ہونے دیں گے اور جب تک سندھ والے نہیں چاہیں گے کالا باغ ڈیم بھی نہیں بنے گا۔
لاڑکانہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شاندار استقبال پر لاڑکانہ والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہاں آنے کا مقصد لوگوں کو اکٹھا کرنا ہے، سیاست دانوں نے اب تک ہمارے لوگوں کو صوبے، زبان اور فرقوں میں تقسیم کیے رکھا ہے لیکن ملک میں اصل تقسیم کی ضرورت ظالم اور مظلوم کے درمیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں بھی گو نواز گو کا نعرہ پہنچ چکا ہے اور اب اتنی ہی زور سے گو زرداری گو کا نعرہ بھی پہنچے گا کیونکہ اصل میں گو نواز گو کا مطلب گو زرداری گو ہے، آصف زرداری اور نوازشریف مل کر اسٹیٹس کو کے نظام کو تحفظ دے رہے ہیں لیکن ہم ایک ہی گیند سے دونوں کی وکٹیں اڑائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے میرے خلاف قرارداد منظور کی جس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کیونکہ اگر یہ لوگ میری تعریف کرتے تو مجھے خوف آتا کہ میں کچھ غلط کررہا ہوں مگر مجھ پر تنقید اسی لیے کی گئی ہے کہ میں کچھ ٹھیک کام کررہا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب انسانوں کو حقوق نہیں ملتے تو وہ غلام بن جاتے ہیں، بتایا جائے کہ میں نے اس میں کیا غلط کہا ہے کیونکہ حقوق صرف انسانوں کے ہوتے ہیں غلاموں کے نہیں، سندھ میں بچوں کو تعلیم میسر نہیں ہے، 60 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے، سفارش اور پیسے کے ذریعے نوکریاں بانٹی جاتی ہیں ، لوگوں کو عدالتوں میں انصاف نہیں ملتا، پولیس تھانوں میں جھوٹے کیس بناتی ہیں۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ سندھ کے لوگوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ صوبے کی تقسیم نہیں ہونے دیں گے، 18 سال سے سندھ میں گھوم رہا ہوں، سندھ والے جانتے ہیں اگر کالا باغ ڈیم بنا تو ان کا پانی چوری ہوگا اس لیے جب تک سندھ کے لوگ فیصلہ نہیں کرتے کالا باغ ڈیم بھی نہیں بنے گا، پیپلزپارٹی نے 25 سالوں کے دوران سندھ میں 6 باریاں لی ہیں جب اتنی بار عوام کے حالات بہتر نہیں ہوئے تو ساتویں بار کس طرح ہوسکتے ہیں، وہ لوگ جو ادارے تباہ کرتے ہیں نظام کو کس طرح ٹھیک کرسکتے ہیں اگر ان لوگوں کو یہ نظام ٹھیک کرنا ہوتا تو کرچکے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ زرداری اور شریف خاندان کے افراد پاکستان پر بیٹھے ہیں یہ کس طرح کا میرٹ ہے، کیا جمہوریت اسی کا نام ہے کہ بچوں کو اپنی جگہ بٹھایا جائے، سندھ میں پولیس سمیت ادارے کام نہیں کرتے جب کہ اداروں میں بھی سیاسی مداخلت ہے، پولیس سے غلط کام کرایا جاتا ہے، جب ڈاکو بھی پولیس سے تنگ آجائیں تو پھر وہ پولیس کس طرح عوام کا تحفظ کریں گے، ہم سندھ میں خیبرپختونخوا جیسی بہترین پولیس لائیں گے جہاں سفارش نہیں ہوگی اور عوام کو اپنی پولیس سے کسی قسم کا خوف بھی نہیں ہوگا۔
چیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر تین گھوسٹ اسکولوں میں سے دو سندھ کے اسکول ہیں یہاں اسکول صرف کاغذوں میں ہیں لیکن ہم اس نظام کو ٹھیک کرکے دکھائیں گے، ملک میں بہترین بلدیاتی نظام لائیں گے جو لوگوں کو آزاد کرے گا، سندھ کی سڑکیں دیکھ کر اندازہ ہورہا ہے کہ یہاں سب کھنڈرات ہیں، اللہ نے اس صوبے کو بہت کچھ دیا ہے لیکن پھر بھی تھر کے لوگ بھوکے مررہے ہیں، اگر سندھ کے کوئلے سے بجلی بنائی جائے تو پاکستان خوشحال ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی طرح کامیاب نظام چلانا کوئی راکٹ سائنس نہیں اگر نیت ٹھیک ہوتو بہت سب کام بہت آسان ہے، تمام کام شفاف الیکشن کی بنیاد پر ہوتا ہے، جب وزیراعظم شفاف الیکشن کے ذریعے آئے گا تو وہ عوام کی بہتری کے لیے سوچے گا، دھاندلی کرکے آنے والے کی نظر میں ووٹ کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، وہ اپنے لوگوں کو نوازتا ہے اور پیسہ بناتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ملک میں جب تک چوری ڈکیتی اور کرپشن ٹھیک نہیں ہوتی یہاں سرمایہ کاری نہیں آسکتی اور اگر سرمایہ کاری نہیں ہوگی تو روزگار بھی نہیں ملے گا لیکن اب عوام تیار ہوجائیں اگلے الیکشن زیادہ دور نہیں، آئندہ سال الیکشن کا سال نظر آرہا ہے، نوجوان نیا پاکستان بنانے کے لیے تیار ہیں، ہم اپنی قوم کو پیروں پر کھڑا کریں گے ، کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے اور ایک عظیم قوم بن کر دکھائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ اقلیتوں کے ملک چھوڑ کر جانے پر افسوس ہوتا ہے لیکن اب اقلیتی برادری مطمئن ہوجائے ہم ان کے ساتھ کوئی ظلم نہیں ہونے دیں گے اور انہیں برابر کا شہری بنائیں گے، ملک میں گیارہ کروڑ غریبوں کے لیے پالیسی بنائی جائے گی کیونکہ جب تک غریب اور امیر میں فرق ختم نہیں ہوگا ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، جہاں تھوڑے سے لوگ امیر اور غریبوں کا سمندر ہو وہ ملک تباہی کی طرف جاتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ دھرنے کو 100 دن مکمل ہوگئے ہیں ہم نے یہ دھرنا انتخابات میں تاریخی دھاندلی کے خلاف دیا ہے کیونکہ (ن) لیگ نے پنجاب اور پیپلزپارٹی نے سندھ میں تاریخی دھاندلی کی اور جب تک ان کا احتساب نہیں ہوا اگلا الیکشن لڑنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم 30 نومبر کی تیار کرلے جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ملک ٹھیک نہیں چل رہا وہ میرے ساتھ اسلام آباد میں آئیں جبکہ نوازشریف اور چوہدری نثار کو پیغام دیتا ہوں کہ ہمارا احتجاج پر امن اور آئین کے دائرے میں ہوگا اس لیے اسلام آباد میں کنٹینر لگا کر سڑکیں بند نہ کی جائیں اور نہ ہی کسی کو آنے سے روکا جائے، ہم 30 نومبر کو اپنا حق مانگیں گے کیونکہ ہمیں اب تک انصاف نہیں ملا، یہ ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے اگر ہمیں روکا گیا تو اس کے بعد جو ہوگا اس کے ذمہ دار نوازشریف ہوں گے۔
بعد ازاں اسلام آباد پہنچ کر دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پہلے پاکستانی بٹے ہوئے تھے اور اپنے اصل دشمنوں كو پہچان نہیں رہے تھے لیكن دھرنے نے سارے پاكستانیوں كو یكجا كر دیا ہے، دھرنے کا سب بڑا فائدہ یہ ہوا ہے كہ اصل دشمن بے نقاب ہو گیا، پہلے ہم اصل دشمنوں كو پہچان نہیں رہے تھے لیکن آج ہم ان سے بخوبی واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاڑكانہ میں كامیاب جلسہ كر كے ہم سندھ كے لوگوں كا خوف توڑنے میں كامیاب رہے، لاڑكانہ شہر میں جان بوجھ كر جلسہ نہیں كیا كیونكہ اگر لاڑكانہ شہر میں جلسہ كرتے تو وہاں كے گلو بٹ استعمال كئے جاتے مگر پھر بھی لاڑكانہ كے عوام خوف كی زنجیریں توڑ كر گھروں باہر نكلے۔ اس موقع پر دھرنے کے 100 روز مکمل ہونے پر کیک بھی کاٹا گیا۔
چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ گو نواز گو کا مطلب اصل میں گو زرداری گو ہے کیونکہ آصف زرداری نوازشریف کے ساتھ مل کر اس نظام کو تحفظ دے رہے ہیں جب کہ سندھ کے لوگوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ صوبے کی تقسیم نہیں ہونے دیں گے اور جب تک سندھ والے نہیں چاہیں گے کالا باغ ڈیم بھی نہیں بنے گا۔
لاڑکانہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شاندار استقبال پر لاڑکانہ والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہاں آنے کا مقصد لوگوں کو اکٹھا کرنا ہے، سیاست دانوں نے اب تک ہمارے لوگوں کو صوبے، زبان اور فرقوں میں تقسیم کیے رکھا ہے لیکن ملک میں اصل تقسیم کی ضرورت ظالم اور مظلوم کے درمیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں بھی گو نواز گو کا نعرہ پہنچ چکا ہے اور اب اتنی ہی زور سے گو زرداری گو کا نعرہ بھی پہنچے گا کیونکہ اصل میں گو نواز گو کا مطلب گو زرداری گو ہے، آصف زرداری اور نوازشریف مل کر اسٹیٹس کو کے نظام کو تحفظ دے رہے ہیں لیکن ہم ایک ہی گیند سے دونوں کی وکٹیں اڑائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے میرے خلاف قرارداد منظور کی جس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کیونکہ اگر یہ لوگ میری تعریف کرتے تو مجھے خوف آتا کہ میں کچھ غلط کررہا ہوں مگر مجھ پر تنقید اسی لیے کی گئی ہے کہ میں کچھ ٹھیک کام کررہا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب انسانوں کو حقوق نہیں ملتے تو وہ غلام بن جاتے ہیں، بتایا جائے کہ میں نے اس میں کیا غلط کہا ہے کیونکہ حقوق صرف انسانوں کے ہوتے ہیں غلاموں کے نہیں، سندھ میں بچوں کو تعلیم میسر نہیں ہے، 60 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے، سفارش اور پیسے کے ذریعے نوکریاں بانٹی جاتی ہیں ، لوگوں کو عدالتوں میں انصاف نہیں ملتا، پولیس تھانوں میں جھوٹے کیس بناتی ہیں۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ سندھ کے لوگوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ صوبے کی تقسیم نہیں ہونے دیں گے، 18 سال سے سندھ میں گھوم رہا ہوں، سندھ والے جانتے ہیں اگر کالا باغ ڈیم بنا تو ان کا پانی چوری ہوگا اس لیے جب تک سندھ کے لوگ فیصلہ نہیں کرتے کالا باغ ڈیم بھی نہیں بنے گا، پیپلزپارٹی نے 25 سالوں کے دوران سندھ میں 6 باریاں لی ہیں جب اتنی بار عوام کے حالات بہتر نہیں ہوئے تو ساتویں بار کس طرح ہوسکتے ہیں، وہ لوگ جو ادارے تباہ کرتے ہیں نظام کو کس طرح ٹھیک کرسکتے ہیں اگر ان لوگوں کو یہ نظام ٹھیک کرنا ہوتا تو کرچکے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ زرداری اور شریف خاندان کے افراد پاکستان پر بیٹھے ہیں یہ کس طرح کا میرٹ ہے، کیا جمہوریت اسی کا نام ہے کہ بچوں کو اپنی جگہ بٹھایا جائے، سندھ میں پولیس سمیت ادارے کام نہیں کرتے جب کہ اداروں میں بھی سیاسی مداخلت ہے، پولیس سے غلط کام کرایا جاتا ہے، جب ڈاکو بھی پولیس سے تنگ آجائیں تو پھر وہ پولیس کس طرح عوام کا تحفظ کریں گے، ہم سندھ میں خیبرپختونخوا جیسی بہترین پولیس لائیں گے جہاں سفارش نہیں ہوگی اور عوام کو اپنی پولیس سے کسی قسم کا خوف بھی نہیں ہوگا۔
چیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر تین گھوسٹ اسکولوں میں سے دو سندھ کے اسکول ہیں یہاں اسکول صرف کاغذوں میں ہیں لیکن ہم اس نظام کو ٹھیک کرکے دکھائیں گے، ملک میں بہترین بلدیاتی نظام لائیں گے جو لوگوں کو آزاد کرے گا، سندھ کی سڑکیں دیکھ کر اندازہ ہورہا ہے کہ یہاں سب کھنڈرات ہیں، اللہ نے اس صوبے کو بہت کچھ دیا ہے لیکن پھر بھی تھر کے لوگ بھوکے مررہے ہیں، اگر سندھ کے کوئلے سے بجلی بنائی جائے تو پاکستان خوشحال ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی طرح کامیاب نظام چلانا کوئی راکٹ سائنس نہیں اگر نیت ٹھیک ہوتو بہت سب کام بہت آسان ہے، تمام کام شفاف الیکشن کی بنیاد پر ہوتا ہے، جب وزیراعظم شفاف الیکشن کے ذریعے آئے گا تو وہ عوام کی بہتری کے لیے سوچے گا، دھاندلی کرکے آنے والے کی نظر میں ووٹ کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، وہ اپنے لوگوں کو نوازتا ہے اور پیسہ بناتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ملک میں جب تک چوری ڈکیتی اور کرپشن ٹھیک نہیں ہوتی یہاں سرمایہ کاری نہیں آسکتی اور اگر سرمایہ کاری نہیں ہوگی تو روزگار بھی نہیں ملے گا لیکن اب عوام تیار ہوجائیں اگلے الیکشن زیادہ دور نہیں، آئندہ سال الیکشن کا سال نظر آرہا ہے، نوجوان نیا پاکستان بنانے کے لیے تیار ہیں، ہم اپنی قوم کو پیروں پر کھڑا کریں گے ، کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے اور ایک عظیم قوم بن کر دکھائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ اقلیتوں کے ملک چھوڑ کر جانے پر افسوس ہوتا ہے لیکن اب اقلیتی برادری مطمئن ہوجائے ہم ان کے ساتھ کوئی ظلم نہیں ہونے دیں گے اور انہیں برابر کا شہری بنائیں گے، ملک میں گیارہ کروڑ غریبوں کے لیے پالیسی بنائی جائے گی کیونکہ جب تک غریب اور امیر میں فرق ختم نہیں ہوگا ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، جہاں تھوڑے سے لوگ امیر اور غریبوں کا سمندر ہو وہ ملک تباہی کی طرف جاتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ دھرنے کو 100 دن مکمل ہوگئے ہیں ہم نے یہ دھرنا انتخابات میں تاریخی دھاندلی کے خلاف دیا ہے کیونکہ (ن) لیگ نے پنجاب اور پیپلزپارٹی نے سندھ میں تاریخی دھاندلی کی اور جب تک ان کا احتساب نہیں ہوا اگلا الیکشن لڑنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم 30 نومبر کی تیار کرلے جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ملک ٹھیک نہیں چل رہا وہ میرے ساتھ اسلام آباد میں آئیں جبکہ نوازشریف اور چوہدری نثار کو پیغام دیتا ہوں کہ ہمارا احتجاج پر امن اور آئین کے دائرے میں ہوگا اس لیے اسلام آباد میں کنٹینر لگا کر سڑکیں بند نہ کی جائیں اور نہ ہی کسی کو آنے سے روکا جائے، ہم 30 نومبر کو اپنا حق مانگیں گے کیونکہ ہمیں اب تک انصاف نہیں ملا، یہ ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے اگر ہمیں روکا گیا تو اس کے بعد جو ہوگا اس کے ذمہ دار نوازشریف ہوں گے۔
بعد ازاں اسلام آباد پہنچ کر دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پہلے پاکستانی بٹے ہوئے تھے اور اپنے اصل دشمنوں كو پہچان نہیں رہے تھے لیكن دھرنے نے سارے پاكستانیوں كو یكجا كر دیا ہے، دھرنے کا سب بڑا فائدہ یہ ہوا ہے كہ اصل دشمن بے نقاب ہو گیا، پہلے ہم اصل دشمنوں كو پہچان نہیں رہے تھے لیکن آج ہم ان سے بخوبی واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاڑكانہ میں كامیاب جلسہ كر كے ہم سندھ كے لوگوں كا خوف توڑنے میں كامیاب رہے، لاڑكانہ شہر میں جان بوجھ كر جلسہ نہیں كیا كیونكہ اگر لاڑكانہ شہر میں جلسہ كرتے تو وہاں كے گلو بٹ استعمال كئے جاتے مگر پھر بھی لاڑكانہ كے عوام خوف كی زنجیریں توڑ كر گھروں باہر نكلے۔ اس موقع پر دھرنے کے 100 روز مکمل ہونے پر کیک بھی کاٹا گیا۔