تیونس کی فاطمہ بن غفراش مسلم دنیا کی خوبصورت ترین دوشیزہ قرار

ایران کی سامانہ زاند دوسرے جبکہ افریقی ملک نائیجریا کی بلقیس ادیبایو تیسرے نمبر پر رہیں۔


ویب ڈیسک November 22, 2014
مس مسلمہ ایوارڈز کو مغربی مقابلہ حسن کا رد عمل تصورکیا جاتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

انڈونیشیا میں منعقدہ سالانہ وعالمی مقابلہ حسن صورت و سیرت کے دوران تیونس کی 22 سالہ کمپیوٹر انجنیئر فاطمہ بن غفراش مس مسلمہ 2014 قرار پائی ہیں۔

انڈونیشیا کے شہر 'بوگیا کارٹا' میں منعقدہ اس مقابلے میں بھارت اور برطانیہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والی 25 دوشیزاؤں نے حصہ لیا۔ مقابلے کے ابتدائی مرحلے میں 7 امیدوار مقابلے سے خارج ہوگئیں جبکہ دوسرے مرحلے میں 18 میں سے 3 نے حتمی مرحلے تک رسائی حاصل کی، جس میں تیونس کی 22 سالہ فاطمہ بن غفراش اسلامی دنیا کی ملکہ حسن قرار پائیں، ایران کی سامانہ زاند دوسرے جبکہ افریقی ملک نائیجریا کی بلقیس ادیبایو تیسرے نمبر پر رہیں۔

مس مسلمہ 2014 منتخب ہونے کے پر فاطمہ کو ایک طلائی گھڑی، سونے کا دینار اور کعبۃ اللہ کی زیارت کے لئے سفری پیکیج سے بھی نوازا گیا۔ اپنے انتخاب کے موقع پر فاطمہ نے آبدیدہ ہوکر شام اور فلسطین کی آزادی کا مطالبہ کیا اور دعا کی اللہ تبارک و تعالیٰ انہیں اپنے عزم پر قائم رکھے۔

واضح رہے کہ مس مسلمہ ایوارڈز کی تقریب ہر سال انڈونیشیا میں منعقد کی جاتی ہے اور اسے مغربی مقابلہ حسن کا رد عمل تصورکیا جاتا ہے۔ مس مسلمہ مقابلے میں شریک خواتین کے لئے جہاں اسمارٹ اور اسٹائلش ہونا ضروری ہوتا ہے وہیں اس میں شریک خواتین کے لئے لازمی ہوتا ہے کہ وہ روزمرہ زندگی میں حجاب پہنتی ہوں یا پھر 'اسلامی طریقے' کے مطابق سر ڈھانپتی ہوں، اس کے علاوہ وہ عصری علوم کے علاوہ دینی معلومات بھی رکھتی ہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں