دبئی ٹیسٹ قومی ٹیم کو ریورس گیئر لگنے کا خدشہ
کامیابیوں کے باوجود اپنی خامیوں پر نظر رکھنے سے ہی عروج کا خواب دیکھا جاسکتا ہے۔
فتوحات کا سفر ہمیشہ مسرور کن لیکن کارکردگی میں تسلسل برقرار رکھنے کا چیلنج بھی ہوتا ہے، کامیابیوں کے باوجود اپنی خامیوں پر نظر رکھنے سے ہی عروج کا خواب دیکھا جاسکتا ہے۔
کینگروز کے خلاف مسلسل 2 ٹیسٹ میچز میں فتح کا جشن مناتے ہوئے پاکستان ٹیم اور شائقین ٹوئنٹی 20 اور ون ڈے سیریز میں ناکامیوں کا صدمہ بھول گئے۔ بہرحال گرین شرٹس جب بھی جہاں بھی اچھی کارکردگی دکھائیں ہر پاکستانی کا خوش ہونا ایک فطری سی بات ہے۔ کیویز کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں بھی مصباح الحق الیون کی فارم برقرار رہی۔ کنڈیشنز اپنی مرضی کی اور حریف کے لیے انتہائی ناسازگار ہوں، ٹاس میں سکے کا رخ بھی آپ کے حق میں پلٹے تو پلاننگ کے مطابق 100 فیصد کارکردگی سامنے آنا ہی چاہیے۔
اصل قوت کا اندازہ تو تب ہوتا ہے کہ مشکلات کا سینہ چیر کر منزل تک پہنچا جائے۔ ایک دلچسپ مقابلے کے بعد ڈرا ہونے والا پاکستان ٹیم کو ریورس گیئر لگنے کے خدشات سے دوچار کرگیا ہے۔ کیویز نے اپنی خامیوں پر قابو پاتے ہوئے بہتر حکمت عملی سے پہلے اپنا دفاعی مورچہ مضبوط کیا، پھر میزبان ٹیم کو دباؤ میں لانے کے مواقع بھی پیدا کئے۔
دوسری طرف گرین کیپس نے سلیکشن سمیت کئی غلطیوں سے برینڈن میکولم الیون کے اعتماد کی بحالی کا موقع فراہم کردیا۔ انجرڈ احمد شہزاد اور محمد حفیظ کی جگہ اوپنرز توفیق عمر اور شان مسعود کو میدان میں اتارنا ایک ایسی مجبوری تھی جس کا کیویز نے بھرپور فائدہ اٹھایا لیکن ایک ایسی پچ جس پر کیوی پیسرز نے ریورس سوئنگ سے پریشان کیا، پاکستان نے عمران خان کو ڈراپ کرنے کا حیران کن فیصلہ کرتے ہوئے احسان عادل کو آزمانے کا فیصلہ کرلیا۔ مہمان ٹیم کی پہلی اننگز میں سنچری میکر ٹام لیتھم کے 2 کیچ ڈراپ کرنے سمیت کئی مواقع ضائع ہوئے۔
جواب میں بیٹنگ نے بھی مایوس کیا۔ سرفراز احمد سنچری اننگز میں ٹیل انڈرز کے ساتھ شراکتیں نہ بناتے تو میچ پاکستان کے ہاتھ سے نکل گیا ہوتا۔ آخری روز توفیق عمر کیوی بیٹسمین مارک کریگ کا کیچ ڈراپ نہ کرتے تو میزبان ٹیم کو کم ہدف اور زیادہ وقت ملتا۔ ہدف نامکمن نہیں تھا لیکن شکست کے خوف سے مصباح الحق الیون کے ہاتھ پاؤں پھول گئے۔
چوتھی اننگز میں استقامت کا ہنر سیکھنے کی اشد ضرورت محسوس کی گئی۔کیویز نے کنڈیشنز کو سمجھ کر پاکستان کو پریشان کیا ہے تو ہمیں تیسرے اور فیصلہ کن میچ میں ان کی طرف سے مزید بہتر کارکردگی کی توقع رکھنا چاہیے۔ خامیوں پر قابو نہ پایا گیا تو مسلسل دوسری سیریز جیتنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔
کینگروز کے خلاف مسلسل 2 ٹیسٹ میچز میں فتح کا جشن مناتے ہوئے پاکستان ٹیم اور شائقین ٹوئنٹی 20 اور ون ڈے سیریز میں ناکامیوں کا صدمہ بھول گئے۔ بہرحال گرین شرٹس جب بھی جہاں بھی اچھی کارکردگی دکھائیں ہر پاکستانی کا خوش ہونا ایک فطری سی بات ہے۔ کیویز کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں بھی مصباح الحق الیون کی فارم برقرار رہی۔ کنڈیشنز اپنی مرضی کی اور حریف کے لیے انتہائی ناسازگار ہوں، ٹاس میں سکے کا رخ بھی آپ کے حق میں پلٹے تو پلاننگ کے مطابق 100 فیصد کارکردگی سامنے آنا ہی چاہیے۔
اصل قوت کا اندازہ تو تب ہوتا ہے کہ مشکلات کا سینہ چیر کر منزل تک پہنچا جائے۔ ایک دلچسپ مقابلے کے بعد ڈرا ہونے والا پاکستان ٹیم کو ریورس گیئر لگنے کے خدشات سے دوچار کرگیا ہے۔ کیویز نے اپنی خامیوں پر قابو پاتے ہوئے بہتر حکمت عملی سے پہلے اپنا دفاعی مورچہ مضبوط کیا، پھر میزبان ٹیم کو دباؤ میں لانے کے مواقع بھی پیدا کئے۔
دوسری طرف گرین کیپس نے سلیکشن سمیت کئی غلطیوں سے برینڈن میکولم الیون کے اعتماد کی بحالی کا موقع فراہم کردیا۔ انجرڈ احمد شہزاد اور محمد حفیظ کی جگہ اوپنرز توفیق عمر اور شان مسعود کو میدان میں اتارنا ایک ایسی مجبوری تھی جس کا کیویز نے بھرپور فائدہ اٹھایا لیکن ایک ایسی پچ جس پر کیوی پیسرز نے ریورس سوئنگ سے پریشان کیا، پاکستان نے عمران خان کو ڈراپ کرنے کا حیران کن فیصلہ کرتے ہوئے احسان عادل کو آزمانے کا فیصلہ کرلیا۔ مہمان ٹیم کی پہلی اننگز میں سنچری میکر ٹام لیتھم کے 2 کیچ ڈراپ کرنے سمیت کئی مواقع ضائع ہوئے۔
جواب میں بیٹنگ نے بھی مایوس کیا۔ سرفراز احمد سنچری اننگز میں ٹیل انڈرز کے ساتھ شراکتیں نہ بناتے تو میچ پاکستان کے ہاتھ سے نکل گیا ہوتا۔ آخری روز توفیق عمر کیوی بیٹسمین مارک کریگ کا کیچ ڈراپ نہ کرتے تو میزبان ٹیم کو کم ہدف اور زیادہ وقت ملتا۔ ہدف نامکمن نہیں تھا لیکن شکست کے خوف سے مصباح الحق الیون کے ہاتھ پاؤں پھول گئے۔
چوتھی اننگز میں استقامت کا ہنر سیکھنے کی اشد ضرورت محسوس کی گئی۔کیویز نے کنڈیشنز کو سمجھ کر پاکستان کو پریشان کیا ہے تو ہمیں تیسرے اور فیصلہ کن میچ میں ان کی طرف سے مزید بہتر کارکردگی کی توقع رکھنا چاہیے۔ خامیوں پر قابو نہ پایا گیا تو مسلسل دوسری سیریز جیتنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔