پیاز پر ٹیکس یا برآمد پر پابندی کا ارادہ نہیں وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ

کاشتکاروں کی حوصلہ شکنی نہیں کرینگے، وفاقی حکومت نے متعلقہ اداروں کوزرعی پیداواری لاگت میں کمی کیلیے سہولتیں فراہم۔۔۔۔

صوبائی سطح پر پیاز کے کاشتکار نمائندوں سے مشاورت کیلیے وفاقی وزیر کی سربراہی میں کمیٹی قائم، وزیر اعظم کو 6 ہفتے میں رپورٹ دے گی، سکندر حیات بوسن فوٹو : فائل

وفاقی حکومت پیاز کی فصل پر ٹیکس اور برآمد پر کسی قسم کی پابندی لگانے کا ارادہ نہیں رکھتی، وزیراعظم نے وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سکندر حیات بوسن کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو صوبوں میں کاشت کاروں کے نمائندوں سے مشاورت کر کے 6 ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

ملکی معیشت کی ترقی کے لیے زراعت کو منافع بخش بنانا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سکندر حیات بوسن نے زرعی ماہرین، پالیسی ساز اداروں، صوبائی نمائندوں اور صحافیوں سے گفتکو کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیاز کی سالانہ گھریلو کھپت 20.84 میلین ٹن ہے، امید ہے کہ ہم آئندہ سال پیداوار کو بڑھانے اور کھپت کو پورا کرنے کے قابل ہو جائیں گے، موجودہ حکومت کسان دوست پالیسیوں کو فروغ دینے میں مصروفِ عمل ہے اور کسانوں کی رہنمائی کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے میں پیش پیش ہے، اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ فصلوں کی پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے کاشت کاروں کو ہر ممکن سہولتیں مہیا کی جائیں۔


وفاقی وزیر نے پاکستان زرعی تحقیقی کونسل (پی اے آرسی) کے زرعی سائنسدانوں کو ہدایت کی کہ کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے بھرپور طور پر لیس کیا جائے اور وہ نئی اقسام اور نئی ایجادات کو متعارف کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ کاشت کاروں کو سہولتوں کی فراہمی کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہو گا کیونکہ زراعت کے فروغ سے ملکی ترقی اور خوشحالی ممکن ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پیاز کی فصل کے کاشت کاروں کو یقین ہونا چاہیے کہ جس طرح ان کی محنت اور لگن سے شاندار فصل ہوتی ہے اس طرح حکومت بھی ان کے مفادات کا خیال اورسازشی عناصر کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے کسی قسم کا ٹیکس یا برآمد پر پابندی لگانے کا کوئی پروگرام نہیں رکھتی جس سے کاشت کاروں کی حوصلہ شکنی ہو اور کاشت کاروں کو اس بات کا یقین رکھنا چاہیے کہ موجودہ حکومت ہر حال میں کاشت کاروں کی سہولتوں کیلیے مصروف عمل ہے اور کوئی بھی ایسا اقدام نہیں اٹھایا جائے گا جس سے ہمارے ملک کے کسانوں کی حوصلہ شکنی ہو۔
Load Next Story