مالی مشکلات کا شکار ہاکی پلیئرز انتہائی اقدام پر مجبور
مستقبل میں قومی ٹیم کی نمائندگی کے بجائے غیرملکی لیگ کھیلنے کا سوچنے لگے
KARACHI:
مالی مشکلات کا شکار ہاکی پلیئرز انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبور ہوگئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کب تک حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے رہیں، ہمیں پیٹ کی آگ بھی بجھانا ہے،انھوں نے مستقبل میں قومی ٹیم کی نمائندگی کے بجائے انٹرنیشنل لیگز کھیلنے پر سنجیدگی سے غور شروع کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ 22 ماہ سے سینٹرل کنٹریکٹ سے محروم کھلاڑی اپنے مستقبل سے خاصے مایوس دکھائی دے رہے ہیں، وزیر اعظم سے 19 نومبر کو شیڈول ملاقات ملتوی ہونے پر ان کے حوصلے مزید پست ہوگئے،نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرکھلاڑیوں نے کہا کہ بے پناہ مہنگائی نے ہماری زندگی اجیرن بنا دی، عرصہ دراز سے تنخواہیں ہی نہیں ملیں، حب الوطنی کے نام پر ہم مزید کتنے عرصے اپنے اور اہل خانہ کے ساتھ ناانصافی کرتے رہیں گے۔ دلبرداشتہ پلیئرز نے کہا کہ حکومت کا جس پروجیکٹ میں اپنا مفاد ہو اس کیلیے رقم راتوں رات فراہم کر دی جاتی ہے جبکہ ہمیں بھوکا مارا جا رہا ہے، ہمارا قصور صرف اتنا ہے کہ دوسروں کی طرح کرپٹ نہیں ہیں۔ ایک کھلاڑی نے کہا کہ ہاکی کے کھیل میں آ کر مجھ سے جو غلطی ہوئی اسے اپنے بچوں کو دہرانے نہیں دوں گا۔
ایک اور پلیئر نے کہا کہ اہلیہ طعنے دیتی ہے کہ قومی ہیرو سمجھ کر شادی کی تھی، مجھے کیا اندازہ تھا کہ میری زندگی اتنی اجیرن ہو جائے گی۔کھلاڑیوں نے کہا کہ اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر قومی کھیل کا انتخاب کیا تھا، اب ادھر کے رہے نہ ادھر کے۔ پلیئرز کے مطابق 20 کروڑ کی آبادی میں 16 کھلاڑیوں کا انتخاب ہوتا ہے لیکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہم میں سے بیشتر بے روزگار یا عارضی بنیادوں پر ملازمتیںکر رہے ہیں۔
ہاکی کو 3 اولمپکس اور 4 ورلڈ کپ سمیت60 میگا ایونٹس میں سونے کا تمغہ پانے کا منفرد اعزاز حاصل ہے، ہمارا حکومت سے سوال ہے کہ دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان ثابت ہونے والے کھیل کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیوں برتا جا رہا ہے، ہمارے ہی ملک کے کرکٹرز شہزادوں کی طرح زندگیاں گزار رہے ہیں، کرکٹ ٹیم کوئی میچ جیت جائے تو وزیر اعظم سمیت وزرا، مشیروں اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی مبارکبادوں کا تانتا بندھ جاتا ہے، ہم فاتح بن کر وطن لوٹیں تو ہمیں کوئی پوچھتا ہی نہیں، اگر کوئی حکومتی عہدیدار ہمیں بلا بھی لے تو اعلان کر دہ انعامی رقم ملتی ہی نہیں یا چیک کیش نہیں ہو پاتے۔ اس مسئلے کو حل نہ کیا گیا تو ملک سے ہاکی کا نام و نشان مٹ جائے گا۔
مالی مشکلات کا شکار ہاکی پلیئرز انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبور ہوگئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کب تک حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے رہیں، ہمیں پیٹ کی آگ بھی بجھانا ہے،انھوں نے مستقبل میں قومی ٹیم کی نمائندگی کے بجائے انٹرنیشنل لیگز کھیلنے پر سنجیدگی سے غور شروع کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ 22 ماہ سے سینٹرل کنٹریکٹ سے محروم کھلاڑی اپنے مستقبل سے خاصے مایوس دکھائی دے رہے ہیں، وزیر اعظم سے 19 نومبر کو شیڈول ملاقات ملتوی ہونے پر ان کے حوصلے مزید پست ہوگئے،نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرکھلاڑیوں نے کہا کہ بے پناہ مہنگائی نے ہماری زندگی اجیرن بنا دی، عرصہ دراز سے تنخواہیں ہی نہیں ملیں، حب الوطنی کے نام پر ہم مزید کتنے عرصے اپنے اور اہل خانہ کے ساتھ ناانصافی کرتے رہیں گے۔ دلبرداشتہ پلیئرز نے کہا کہ حکومت کا جس پروجیکٹ میں اپنا مفاد ہو اس کیلیے رقم راتوں رات فراہم کر دی جاتی ہے جبکہ ہمیں بھوکا مارا جا رہا ہے، ہمارا قصور صرف اتنا ہے کہ دوسروں کی طرح کرپٹ نہیں ہیں۔ ایک کھلاڑی نے کہا کہ ہاکی کے کھیل میں آ کر مجھ سے جو غلطی ہوئی اسے اپنے بچوں کو دہرانے نہیں دوں گا۔
ایک اور پلیئر نے کہا کہ اہلیہ طعنے دیتی ہے کہ قومی ہیرو سمجھ کر شادی کی تھی، مجھے کیا اندازہ تھا کہ میری زندگی اتنی اجیرن ہو جائے گی۔کھلاڑیوں نے کہا کہ اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر قومی کھیل کا انتخاب کیا تھا، اب ادھر کے رہے نہ ادھر کے۔ پلیئرز کے مطابق 20 کروڑ کی آبادی میں 16 کھلاڑیوں کا انتخاب ہوتا ہے لیکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہم میں سے بیشتر بے روزگار یا عارضی بنیادوں پر ملازمتیںکر رہے ہیں۔
ہاکی کو 3 اولمپکس اور 4 ورلڈ کپ سمیت60 میگا ایونٹس میں سونے کا تمغہ پانے کا منفرد اعزاز حاصل ہے، ہمارا حکومت سے سوال ہے کہ دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان ثابت ہونے والے کھیل کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیوں برتا جا رہا ہے، ہمارے ہی ملک کے کرکٹرز شہزادوں کی طرح زندگیاں گزار رہے ہیں، کرکٹ ٹیم کوئی میچ جیت جائے تو وزیر اعظم سمیت وزرا، مشیروں اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی مبارکبادوں کا تانتا بندھ جاتا ہے، ہم فاتح بن کر وطن لوٹیں تو ہمیں کوئی پوچھتا ہی نہیں، اگر کوئی حکومتی عہدیدار ہمیں بلا بھی لے تو اعلان کر دہ انعامی رقم ملتی ہی نہیں یا چیک کیش نہیں ہو پاتے۔ اس مسئلے کو حل نہ کیا گیا تو ملک سے ہاکی کا نام و نشان مٹ جائے گا۔