میرا صبر ختم ہوگیا اگر 30 نومبر کو روکا گیا تو مقابلہ کروں گا عمران خان

30 نومبر کو فیصلہ ہوگا کہ حکومت جیتے گی یا نیا پاکستان بنے گا، چیرمین پی ٹی آئی


ویب ڈیسک November 23, 2014
حقیقی جمہوریت کے لئے 11 چیزیں ضروری ہیں جن میں سب سے پہلے صاف شفاف الیکشن کا انعقاد ہے، عمران خان فوٹو: ایکسپریس نیوز

تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف اور چوہدری نثار سن لیں کہ اب ان صبر ختم ہوگیا ہے اگر 30 نومبر کو انہوں نے ہمیں روکنے کی کوشش کی تو وہ مقابلہ کریں گے۔

گوجرانوالہ کے جناح اسٹیڈیم میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 30 تاریخ کو پاکستان کی جنگ ہے جس میں ہم سب کو اپنے حقوق کے لئے کھڑا ہونا ہے اور نوجوانوں کے ساتھ خواتین کو بھی نکلنا ہوگا، وہ 102 دن سے دھرنا اپنے لئے نہیں بلکہ پاکستانیوں کے لئے دے رہے ہیں، ناانصافی کے خلاف پرامن احتجاج ہمارا حق ہے، نواز شریف اور چوہدری نثار سن لیں کہ اگر انہوں نے 30 نومبر کو بھی 31 اگست کی طرح پولیس تشدد کیا تو وہ اس بار ان کا مقابلہ کریں گے، ان کی دولت کے بارے میں پوچھنے والے (ن) لیگ کے درباری سن لیں کہ وہ نواز شریف کی طرح منافق نہیں، ان کی دولت کا ایک روپیہ بھی ناجائز نہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ حقیقی جمہوریت کے لئے جو چیزیں ضروری ہیں ان میں سب سے پہلے صاف شفاف الیکشن کا انعقاد ہے، ووٹ عوام کا سب سے بڑا ہتھیار ہے لیکن جب دھاندلی کرکے حکومت آتی ہے تو اسے عوام کی پرواہ نہیں ہوتی، جمہوریت میں عوام کا حق ہے کہ انہیں تعلیم اور روزگار ملے، جمہوریت میں عوام حکمرانوں سے سوال کر سکتے ہیں، وہ نواز شریف اور آصف زرداری سے پوچھ سکتے ہیں کہ انہوں نے اثاثے کہاں سے بنائے۔ انہوں نے کہا کہ میرٹ جمہوریت کا حسن ہے لیکن بادشاہت میں میرٹ نہیں ہوتا، جمہوریت میں وزیر اعظم کا سمدھی وزیر خزانہ اور بھائی وزیر اعلیٰ نہیں بن سکتے۔

چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پاکستانی قوم اب جاگ چکی ہے اور اپنے حقوق کے لئے کھڑی ہونے کے لئے تیار ہے، اگر ہم نہ جاگتے تو ہمارے بچے ان حکمرانوں کے بچوں کی غلامی کرتے۔ انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ میں ہمیشہ سیاسی شعور تو دیکھا تھا لیکن اس بار جب وہاں گیا تو دیکھا کہ لوگ تبدیلی نہ آنے کہ وجہ سے مایوس تھے، انہیں خوف تھا کہ جو جماعت ذوالفقار علی بھٹو جیسے عظیم لیڈر کے نام پر ووٹ لیتی رہی اس میں اب آصف زرداری کیسے آگئے، نواز شریف اور آصف زرداری 25 سال سے باریاں لے رہےہیں، ان کی باریوں سے قبل ایک ڈالر 15 روپے کا تھا لیکن انہوں نے حکومت میں آکر ڈالر 103 کا کردیا، یہ دونوں قوم کا پیسہ لوٹ کر امیر ہوتے گئے اور قوم غریب ہوتی گئی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ہر دوسرے دن کروڑوں کے جہاز میں بیرون ملک بھیک مانگنے چلے جاتے ہیں اور وہاں جاکر کہتے ہیں کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرو لیکن خود اپنا پیسہ باہر رکھا ہوا ہے، حکومت اربوں روپے قرضہ لے چکی ہے، میں انصاف کے اداروں سے پوچھتا ہوں کہ اگر یہ قرضہ ادا نہ کیا گیا تو ذمہ دار کون ہوگا، اگر پاکستان مقروض ہوگیا تو ذمہ دار انصاف کے ادارے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 4 حلقے کھولنے کا جائز مطالبہ کیا لیکن حکومت نے ہماری بات نہ مانی کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ اگر حلقے کھل گئے تو ان کا بھید کھل جائے گا لیکن میں 30 نومبر سے قبل پریس کانفرنس کروں گا اور عوام کو ثبوت کے ساتھ بتاؤں گا کہ عام انتخابات میں کیسے دھاندلی کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب دائیں اور بائیں جماعت کی سیاست نہیں بلکہ صحیح اور غلط کی سیاست ہوگی اور 30 نومبر کو عوام فیصلہ کریں گے کہ وہ اسٹیٹس کو کے ساتھ ہیں یا نیا پاکستان چاہتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں