افغانستان میں امریکی فوجیوں کے قیام میں توسیع کی منظوری

مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکا اپنی تمام تردفاعی قوت اور ٹیکنالوجی کےباوجود افغانستان سےطالبان کا مکمل خاتمہ نہیں کرسکا۔


Editorial November 23, 2014
طالبان کے خیال میں امریکا ایک غاصب قوت ہے جس نے ان کے ملک پر قبضہ کر رکھا ہے اور وہ اپنے ملک کی آزادی کے لیے اس کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ فوٹو: فائل

امریکی صدر بارک اوباما نے افغانستان میں امریکا کے ہزاروں فوجیوں کے مزید دو برس تک قیام کی منظوری دے دی ہے۔ اس منظور کی جانے والی گائیڈ لائنز کے مطابق پینٹاگون کو افغانستان میں سرگرم طالبان عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے کی اجازت حاصل ہو گئی ہے۔ امریکا نے اعلان کیا تھا کہ 2014 ء میں افغانستان سے نیٹو اور امریکی افواج نکل جائے گی لیکن اب انھوں نے افغانستان میں امریکی مشن میں وسعت کی اجازت دے دی ہے جس کے مطابق نیٹو افواج کا انخلا رواں برس کے اختتام پر مکمل ہونے کے بعد بھی امریکی فوجی افغانستان میں اپنی جنگی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکا اپنی تمام تر دفاعی قوت اور ٹیکنالوجی کے باوجود افغانستان سے طالبان کا مکمل خاتمہ نہیں کر سکا اور طالبان اب بھی امریکی اور نیٹو افواج پر حملے کر کے اپنی قوت کا اظہار کر رہے ہیں۔ امریکا نے تین لاکھ افغان فوج تیار کی ہے تاکہ اس کے انخلا کے بعد یہ فوج افغانستان کے سیکیورٹی معاملات کو سنبھال سکے لیکن یوں معلوم ہوتا ہے کہ امریکا کو خطرہ ہے کہ اس کے انخلا کے بعد افغان فوج طالبان کا مقابلہ زیادہ عرصہ تک نہیں کرسکے گی۔

یہی وجہ ہے کہ صدر اوباما نے اپنے خصوصی احکامات میں جنگی کارروائیوں میں حصہ لینے والی افغان فوج کو امریکی فضائی مدد فراہم کرنے اور طالبان کے خلاف کارروائیوں میں بسا اوقات امریکی فوجیوں کے افغان فوجیوں کے شانہ بشانہ لڑنے کی منظوری بھی دی ہے۔ طالبان کی جنگی کارروائیوں کے باعث امریکا اپنی طے کردہ تاریخ 2014ء میں اپنی افواج کا افغانستان سے انخلا مکمل نہیں کر سکا اور مزید دو سال تک اس کے قیام کی اجازت دے دی ہے۔ اگر صورت حال میں بہتری نہیں آتی اور طالبان کی جنگی کارروائیوں میں تیزی آ جاتی ہے تو اس بات کا بھی امکان ہے کہ امریکا اپنی فوج کے قیام میں مزید وسعت کی منظوری دے دے۔

افغان حکومت اور امریکا نے طالبان کو حکومت میں شریک ہونے کے لیے کئی بار مذاکرات کی دعوت دی مگر مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے کیونکہ طالبان کے خیال میں امریکا ایک غاصب قوت ہے جس نے ان کے ملک پر قبضہ کر رکھا ہے اور وہ اپنے ملک کی آزادی کے لیے اس کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ اگرچہ طالبان پہلے کی نسبت کمزور ہو چکے ہیں لیکن وہ اب بھی امریکا اور افغان حکومت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔ لہٰذا امریکا کو اس مسئلے کے حل کے لیے جنگی کارروائیاں ترک کر کے دوسرا بہتر راستہ تلاش کرنا ہو گا ورنہ افغانستان میں کبھی امن قائم نہ ہو سکے گا کیونکہ آزادی کی جنگ لڑنے والوں کو قوت سے نہیں دبایا جا سکتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں