جماعت اسلامی کے القاعدہ طالبان اور داعش سے تعلقات ڈھکی چھپی بات نہیں رابطہ کمیٹی
گزشتہ روزمنور حسن نےقوم کو قتال پراکسانے کی کوشش کی جس سےثابت ہوگیا کہ جماعت اسلامی ملک کیلئےخطرناک جماعت ہے،واسع جلیل
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں وزیرستان ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں سے 2 کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا اور اب بھی جماعت اسلامی کے تعلقات القاعدہ، داعش اور طالبان سے ہیں جو کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر اراکین رابطہ کمیٹی احمد سلیم صدیقی، رشید گوڈیل، عبد الحسیب اور دیگر اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے واسع جلیل نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے کراچی میں اکتوبر 2008 کے جلسہ عام میں قائد ایم کیو ایم الطاف حسین نے شہر میں طالبان کی آمد کا تذکرہ کیا تو ان کے اس بیان کا مذاق اڑیا گیا اور چند سیاسی جماعتوں نے اس معاملے کو لسانی رنگ دینے کی بھی کوشش کی تھی لیکن انہوں نے جس خطرے کی نشاندہی کی تھی وہ سچ ثابت ہوئی، اب الطاف حسین نے داعش کی ملک میں بڑھتی ہوئی سرگرمیوں سے قوم کو آگاہ کیا ہے لیکن بدقسمتی سے حکمران ملک میں داعش کی موجودگی سے نظریں چرا رہے رہیں جبکہ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ نے کراچی اور ملک میں داعش کی موجودگی کی تردید کی جو افسوسناک ہے، ملک بھر میں داعش کی چاکنگ موجود ہے جب کہ لاہور میں ناصرف چاکنگ بلکہ داعش کے پوسٹرز بھی لگے ہوئے ہیں لہٰذا چوہدری نثارعلی قوم کو بتائیں کہ اگر داعش ملک میں نہیں تو کون اس کا پرچار اور پاکستان میں داعش کی حمایت کر رہا ہے۔
واسع جلیل کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں مختلف اخبارات میں طالبان اور دیگر انتہا پسند تنظیموں سے جماعت اسلامی کے تعلقات پر مبنی رپورٹوں اور آرٹیکلز کا حوالہ دیتے ہوئے صحافیوں کو بتایا گیا کہ گزشتہ دنوں وزیرستان میں ڈرون حملے ہوئے جس میں اہم دہشت گرد ہلاک ہوئے اور اخباری رپورٹوں کے مطابق ان میں سے 2 دہشت گردوں کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا اور اب بھی جماعت اسلامی کے تعلقات القاعدہ، داعش اور طالبان سے ہیں جو کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں، اگر ریاست کے ذمہ داروں نے داعش کے خطرے کو ختم کرنے کے لئے اقدامات نہ کئے تو ایک مرتبہ پھر ملک و قوم کو بہت بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز لاہور کے ایک اجتماع میں سابق امیر جماعت اسلامی منور حسن نے قوم کو قتال پر اکسانے کی کوشش کی جس سے بالکل صاف ہوگیا ہے کہ جماعت اسلامی ملک کے لئے بہت خطرناک جماعت ہے اور اس بات کا ثبوت بھی ملکی اخبارات اور مختلف رپورٹس ہیں، جماعت اسلامی نے 1980 کی دہائی میں سرد جنگ کے نام پر نوجوانوں کو کراچی سمیت ملک بھر سے جمع کرکے ان کا قتل عام کر وایا اور جہاد کے نام پر انہیں تباہ و برباد کیا۔
رکن رابطہ کمیٹی واسع جلیل نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے ملک میں طالبان و داعش کے خاتمے سے متعلق بیان سے محب وطن پاکستانیوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں، اب عوام کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے گلی محلوں میں حفاظتی کمیٹیاں تشکیل دے کر اپنے درمیان موجود انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کا قلعہ قمہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے مطالبے پر کراچی میں آپریشن شروع کیا گیا تھا، اب حفاظتی اداروں کو معلوم ہے کہ دہشت گردوں کی کمیں گاہیں کہا ہیں لہٰذا ان کو روکنا بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کا معاملہ ہے۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر اراکین رابطہ کمیٹی احمد سلیم صدیقی، رشید گوڈیل، عبد الحسیب اور دیگر اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے واسع جلیل نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے کراچی میں اکتوبر 2008 کے جلسہ عام میں قائد ایم کیو ایم الطاف حسین نے شہر میں طالبان کی آمد کا تذکرہ کیا تو ان کے اس بیان کا مذاق اڑیا گیا اور چند سیاسی جماعتوں نے اس معاملے کو لسانی رنگ دینے کی بھی کوشش کی تھی لیکن انہوں نے جس خطرے کی نشاندہی کی تھی وہ سچ ثابت ہوئی، اب الطاف حسین نے داعش کی ملک میں بڑھتی ہوئی سرگرمیوں سے قوم کو آگاہ کیا ہے لیکن بدقسمتی سے حکمران ملک میں داعش کی موجودگی سے نظریں چرا رہے رہیں جبکہ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ نے کراچی اور ملک میں داعش کی موجودگی کی تردید کی جو افسوسناک ہے، ملک بھر میں داعش کی چاکنگ موجود ہے جب کہ لاہور میں ناصرف چاکنگ بلکہ داعش کے پوسٹرز بھی لگے ہوئے ہیں لہٰذا چوہدری نثارعلی قوم کو بتائیں کہ اگر داعش ملک میں نہیں تو کون اس کا پرچار اور پاکستان میں داعش کی حمایت کر رہا ہے۔
واسع جلیل کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں مختلف اخبارات میں طالبان اور دیگر انتہا پسند تنظیموں سے جماعت اسلامی کے تعلقات پر مبنی رپورٹوں اور آرٹیکلز کا حوالہ دیتے ہوئے صحافیوں کو بتایا گیا کہ گزشتہ دنوں وزیرستان میں ڈرون حملے ہوئے جس میں اہم دہشت گرد ہلاک ہوئے اور اخباری رپورٹوں کے مطابق ان میں سے 2 دہشت گردوں کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا اور اب بھی جماعت اسلامی کے تعلقات القاعدہ، داعش اور طالبان سے ہیں جو کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں، اگر ریاست کے ذمہ داروں نے داعش کے خطرے کو ختم کرنے کے لئے اقدامات نہ کئے تو ایک مرتبہ پھر ملک و قوم کو بہت بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز لاہور کے ایک اجتماع میں سابق امیر جماعت اسلامی منور حسن نے قوم کو قتال پر اکسانے کی کوشش کی جس سے بالکل صاف ہوگیا ہے کہ جماعت اسلامی ملک کے لئے بہت خطرناک جماعت ہے اور اس بات کا ثبوت بھی ملکی اخبارات اور مختلف رپورٹس ہیں، جماعت اسلامی نے 1980 کی دہائی میں سرد جنگ کے نام پر نوجوانوں کو کراچی سمیت ملک بھر سے جمع کرکے ان کا قتل عام کر وایا اور جہاد کے نام پر انہیں تباہ و برباد کیا۔
رکن رابطہ کمیٹی واسع جلیل نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے ملک میں طالبان و داعش کے خاتمے سے متعلق بیان سے محب وطن پاکستانیوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں، اب عوام کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے گلی محلوں میں حفاظتی کمیٹیاں تشکیل دے کر اپنے درمیان موجود انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کا قلعہ قمہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے مطالبے پر کراچی میں آپریشن شروع کیا گیا تھا، اب حفاظتی اداروں کو معلوم ہے کہ دہشت گردوں کی کمیں گاہیں کہا ہیں لہٰذا ان کو روکنا بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کا معاملہ ہے۔