دورئہ آسٹریلیا گنگولی بھارتی ٹیم کی تیاریوں سے غیرمطمئن

آسٹریلیا جیسی ٹیموں کیخلاف بہترین کھیل پیش کرنے کیلیے ٹیسٹ سیریز سے قبل اچھی تیاریوں کی ضرورت ہوتی ہے، سابق کپتان


Sports Desk November 24, 2014
ورلڈ کپ تک بھارتی کپتانی میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی اور یہی ٹھیک رہے گا، گنگولی۔ فوٹو: فائل

DERA GHAZI KHAN: سارو گنگولی کینگروز کیخلاف ٹیسٹ سیریز کیلیے بھارتی تیاریوں سے غیر مطمئن ہیں، ان کا کہنا ہے کہ سیریز سے قبل صرف دو پریکٹس گیمز کافی نہیں ہیں، گنگولی کو ورلڈ کپ تک ٹیم کپتانی میں کوئی تبدیلی نہیں دکھائی دے رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کی تیاریوں سے غیر مطمئن سابق کپتان سارو گنگولی کہتے ہیں کہ سیریز سے قبل صرف دو پریکٹس گیمز ناکافی ہیں۔ بھارتی ٹیم 4 دسمبر سے آسٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ سیریز کے آغاز سے قبل صرف دو پریکٹس گیمز کھیلے گی۔

گذشتہ روز ہندوستان ٹائمز لیڈرشپ سمٹ کے پینل ڈسکشن کے دوران گنگولی کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا جیسی ٹیموں کیخلاف بہترین کھیل پیش کرنے کیلیے ٹیسٹ سیریز سے قبل اچھی تیاریوں کی ضرورت ہوتی ہے، میں بھارت کے پہلے ٹیسٹ میچ سے قبل دو دو روزہ گیمز کے شیڈول سے خوش نہیں ہوں، اس سے پہلے ٹیسٹ سے قبل صرف دو اننگز کھیلنے کو ملیں گی جو میرے خیال میں آئیڈیل نہیں ہے، ویرات کوہلی جیسا ہر پلیئر اپنی تیاریوں کیلیے کم از کم چار اننگز کھیلنا چاہتا ہے۔

بیرون ملک ٹیسٹ میچز میں بھارت کے انتہائی کامیاب کپتان گنگولی اپنی کارکردگیوں کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ چند ماہ قبل اوول ٹیسٹ میں ہم نے پہلی اننگز میں 42 اور دوسری اننگز میں 25 بے فائدہ اوورز کھیلے تھے، 2004 میں برسبین میں آسٹریلیا نے 323 اور ہم نے 450 رنز بنائے، ایڈیلیڈ میں ہم نے 550 اور سڈنی میں 700 رنز اسکور کیے تھے، ہیڈنگلے میں 2002میں ہم نے 600 سے زائد رنز کیے تھے، اس ٹیم میں ہمارے ساتھ سچن ٹنڈولکر، راہول ڈریوڈ، انیل کمبلے، ڈبلیو ایس لکشمن شامل تھے، وہ تند مزاج پلیئرز نہیں البتہ ہمیشہ اس اطمینان کا احساس دلایا کہ ہم بہتر کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔

گنگولی کہتے ہیں کہ انھیں ورلڈ کپ تک بھارتی کپتانی میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی اور یہی ٹھیک رہے گا، البتہ مہندرا سنگھ دھونی کو اپنے غیر ملکی ٹیسٹ ریکارڈ کو بہتر کرنا ہوگا کیونکہ اس کے ساتھ ہی انھیں اپنے آپ کو منوانا ہوگا، البتہ میں نہیں سمجھتا کہ سارو گنگولی اور مہندرا سنگھ دھونی کی کپتانی کا تجزیہ کیا جاسکے گا، ہم نے مختلف ادوار میں کپتانی کی ، لیکن تین ممالک سیریز فائنلز، چیمپئنز ٹرافی فائنل، ورلڈ کپ فائنل میں میری کپتانی کے مقابلے میں دھونی کو اہم فائنلز میں کامیابی ملی ہے۔ گنگولی کا کہنا ہے کہ 2000 میں اپنی کپتانی کے اوائل میں انھوں نے میچ فکسنگ اسکینڈل کے بارے میں سنا تھا لیکن اس سے مجھ پر کوئی اثر نہیں پڑا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔