خوابوں خوشبوؤں اور محبتوں کی شاعرہ پروین شاکراگر زندہ ہوتیں تو62برس کی ہوچکی ہوتیں

پروین شاکر کو دار فانی سے کوچ کئے 20 برس گزر گئے مگر ان کے کلام کی تازگی آج بھی ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہے


ویب ڈیسک November 24, 2014
اردو ادب میں جو مقام پروین شاکر نصیب ہوا ہے بہت کم لوگوں کو حاصل ہوپاتا ہے فوٹو: وکی پیڈیا

خوابوں، خوشبوؤں اور محبتوں کو اپنی شاعری کے قالب میں ڈھالنے والی پروین شاکر کا آج 62 واں یوم پیدائش ہے۔

24 نومبر 1954 کراچی میں پیدا ہونے والی پروین شاکر نے جس گھر میں آنکھ کھولی وہ صاحبان علم کا خانوادہ تھا۔ ان کے خاندان میں کئی نامور شعرا اور ادبا پیدا ہوئے جس کی وجہ سے وہ اپنے گھر میں ہی کئی شعراء کے کلام سے روشناس ہوئیں۔ جامعہ کراچی سے انگریزی ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ ہوگئیں تاہم بعد میں انہوں نے سرکاری ملازمت اختیار کرلی۔

پروین ایک ہونہار طالبہ تھیں۔ دورانِ تعلیم وہ اردو مباحثوں میں حصہ لیتیں رہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ریڈیو پاکستان کے مختلف علمی ادبی پروگراموں میں شرکت کرتی رہیں۔ انتہائی کم عمری میں ہی انہوں نے شعر گوئی شروع کردی تھی، پروین شاکر کی پوری شاعری ان کے اپنے جذبات و احساسات کا اظہار ہے تاہم یہ پوری ایک نسل کی نمائندگی کرتی ہے کیونکہ ان کی شاعری کا مرکزی نکتہ عورت ہے۔ اُن کے کلام میں ایک نوجوان دوشیزہ کے شوخ و شنگ جذبات کا اظہار ہے تو زندگی کی سختی کا اظہار بھی ملتا ہے، ان کے اشعار میں لوک گیت کی سادگی جبکہ نظموں اور غزلوں میں بھولے پن اور نفاست کا دل آویز سنگم ہے۔ ان کے شاعری میں احساس کی جو شدت ہے وہ ان کی دیگر ہم عصر شاعرات کے یہاں نظر نہیں آتی۔ اُنہوں نے زندگی کے تلخ و شیریں تجربات کو نہایت خوبصورتی سے لفظوں کے قالب میں ڈھالا ہے۔

اردو ادب میں جو مقام پروین شاکر نصیب ہوا ہے بہت کم لوگوں کو حاصل ہوپاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں دار فانی سے کوچ کئے 20 برس گزر گئے لیکن انہیں آج بھی نوجوان نسل کی سب سے مقبول شاعرہ پونے کا اعزاز حاصل ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں