انسداد پولیو مہم حفاظتی اقدامات لازم
وزیراعظم پاکستان نے چاروں صوبائی حکومتوں کو سختی سے ہدایت دی ہے کہ وہ انسداد پولیو مہم کو ہر صورت میں کامیاب بنائیں۔
پولیو کی ہلاکت خیزی سے اب پوری قوم آگاہ ہوچکی ہے، یہ مرض صرف انسان کی جان ہی نہیں لیتا بلکہ ننھے معصوم بچوں کو عمر بھر کے لیے معذوری کا روگ لگا جاتا ہے۔ پولیو کے انسداد کے لیے ہر حکومت مہم شروع کرتی ہے لیکن عاقبت نااندیش فرسودہ ذہن رکھنے والا ایک مخصوص طبقہ قوم کو اپاہج دیکھنا چاہتا ہے، ہر مہم کے دوران اسی طبقے کی جانب سے نہ صرف پولیو بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کا پرچار کیا جاتا ہے بلکہ انسداد پولیو کی ٹیموں پر قاتلانہ حملے بھی کیے جاتے ہیں۔
جس میں اب تک کئی پولیو ورکرز شہید اور شدید زخمی ہوچکے ہیں۔ پیر 24 نومبر سے کراچی میں 3 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے اور مہم کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے اور پولیو ورکرز کی حفاظت کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا حساس علاقوں کا محاصرہ کرنے کا دانشمندانہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ انسداد پولیو مہم کو مانیٹر کرنے کے لیے کمشنر کو خصوصی ٹاسک دے دیا گیا۔ رینجرز اور پولیس کی نگرانی میں کراچی کے 16 ٹاؤنز کی 86 یونین کونسلوں کے پانچ سال تک کی عمر کے 5 لاکھ 75 ہزار بچوں کو پولیو وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی قطرے پلائے جائیں گے۔ واضح رہے کہ رواں سال ملک بھر میں 260 پولیو کیسوں کی تصدیق ہوئی ہے۔
جن میں سے 24کیس کراچی کے ہیں۔ پولیو وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسوں کے پیش نظر عالمی ادارہ صحت نے حکومت پاکستان اور حکومت سندھ کو خصوصی طور پر وائرس کے خاتمے کا ہدف دیا ہے جس پر وزیراعظم پاکستان نے چاروں صوبائی حکومتوں کو سختی سے ہدایت دی ہے کہ وہ انسداد پولیو مہم کو ہر صورت میں کامیاب بنائیں۔ اگر حکومت نے یہ ہدف مکمل نہیں کیا تو پاکستان سے بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوںکی دنیا بھر میں مزید سفری سختیاں عائد کردی جائیں گی، مخصوص مشین کے ذریعے پاکستانیوں کے جسم میں پولیو وائرس کی تصدیق کی جائے گی۔ پاکستان کو پولیو فری بنانے کے لیے پولیو وائرس کے ساتھ مہم مخالف عناصر کا قلع قمع کرنا ازحد ضروری ہے ۔
جس میں اب تک کئی پولیو ورکرز شہید اور شدید زخمی ہوچکے ہیں۔ پیر 24 نومبر سے کراچی میں 3 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے اور مہم کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے اور پولیو ورکرز کی حفاظت کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا حساس علاقوں کا محاصرہ کرنے کا دانشمندانہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ انسداد پولیو مہم کو مانیٹر کرنے کے لیے کمشنر کو خصوصی ٹاسک دے دیا گیا۔ رینجرز اور پولیس کی نگرانی میں کراچی کے 16 ٹاؤنز کی 86 یونین کونسلوں کے پانچ سال تک کی عمر کے 5 لاکھ 75 ہزار بچوں کو پولیو وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی قطرے پلائے جائیں گے۔ واضح رہے کہ رواں سال ملک بھر میں 260 پولیو کیسوں کی تصدیق ہوئی ہے۔
جن میں سے 24کیس کراچی کے ہیں۔ پولیو وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسوں کے پیش نظر عالمی ادارہ صحت نے حکومت پاکستان اور حکومت سندھ کو خصوصی طور پر وائرس کے خاتمے کا ہدف دیا ہے جس پر وزیراعظم پاکستان نے چاروں صوبائی حکومتوں کو سختی سے ہدایت دی ہے کہ وہ انسداد پولیو مہم کو ہر صورت میں کامیاب بنائیں۔ اگر حکومت نے یہ ہدف مکمل نہیں کیا تو پاکستان سے بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوںکی دنیا بھر میں مزید سفری سختیاں عائد کردی جائیں گی، مخصوص مشین کے ذریعے پاکستانیوں کے جسم میں پولیو وائرس کی تصدیق کی جائے گی۔ پاکستان کو پولیو فری بنانے کے لیے پولیو وائرس کے ساتھ مہم مخالف عناصر کا قلع قمع کرنا ازحد ضروری ہے ۔