کیا پاکستانی فلموں کی کامیابیوں نے نئی راہیں کھول دیں
فلم انڈسٹری کے بیشتر افراد کو امید نہیں تھی کہ دم توڑتی ہوئی فلم انڈسٹری میں پھر سے جان پڑ جائے گی
پاکستان کی فلم انڈسٹری نے گزشتہ دو سال کے دوران اچھی اور معیاری فلمیں بنا کے ایک نئے دور کا آغاز کردیا اور ایک طویل عرصہ سے طاری جمود ختم ہوگیا،کہا جاتا ہے کہ جب بھی کسی شعبہ میں کوئی انقلاب آیا، اس میں نئی سوچ اور نوجوانوں نے اہم کردار ادا کیا ہے،ایسا ہی فلم انڈسٹری میں بھی ہوا۔
فلم انڈسٹری کے بیشتر افراد جو اس کے مستقبل سے مایوس ہوچکے تھے انہیں امید نہیں تھی کہ دم توڑتی ہوئی فلم انڈسٹری میں پھر سے جان پڑ جائے گی ، لیکن پاکستان فلم انڈسٹری کے لیجنڈ اداکار ندیم، مصطفی قریشی، سنگیتا، جاوید شیخ ، سید نور، پرویز کلیم سمیت دیگر افراد فلم انڈسٹری کے مستقبل سے ہرگز مایوس نہیں تھے،ان کا کہنا تھا کہ ہر شعبہ میں پریشان کن دور ضرور آتا ہے، لیکن یہ سب عارضی ہوتا ہے ۔
پاکستان کی فلم انڈسٹری میں انقلابی تبدیلی آئی تو وہ نئے جدید سنیما گھروں کے قیام کے بعد آئی، دراصل سنیما انڈسٹری کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ فلموں کی بے در پے ناکامیاں تھیں، کوئی بھی فلم عوام کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی،اس کی بہت سی وجوہات تھیں،اس میں سب سے بڑی وجہ غیر معیاری فلمیں تھیں جس کی وجہ سے عوام نے پاکستانی فلموں سے منہ موڑ لیا۔
سنیما انڈسٹری کی خراب صورتحال کے بعد سنیما مالکان کے اصرار پر حکومت نے بھارتی فلموں کی نمائش کی اجازت دے دی، تاکہ مزید سنیما ختم ہونے سے بچ جائیں،کسی حد تک یہ حکمت عملی کامیاب رہی، بھارتی فلموں کی نمائش کے بعد پاکستان میں نئے اور جدید سنیمائوں کا قیام عمل میں آیا اور پھر بدلتے ہوئے سنیما کلچر نے عوام کو سنیما آنے پر مجبورکردیا ۔
فلم انڈسٹری کے ایک حلقہ نے بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش پاکستانی فلموں کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے بھر پوراحتجاج کیا، لیکن ان کا احتجاج نقار خانہ میں طوطی کی آواز بن کر رہ گیا، لیکن سنیما انڈسٹری کی امیدیں برآئیں اور چند ماہ کے بعد پاکستان میں سنیما کلچر بحال ہوگیا، لوگوں کا سنیما پر واپس آنا اس لحاظ سے اچھا اور بہتر ہوا کہ پاکستان کی فلم انڈسٹری کے سنجیدہ افراد نے یہ اندازہ لگا لیاکہ مستقبل میں پاکستان کی فلم انڈسٹری کی بحالی کی امید کی جاسکتی ہے۔
دور اندیش فلم انڈسٹری کے لوگ تو نہ ہوئے البتہ ٹی وی کی نوجوان نسل جو ٹیلی ویژن پروڈکشن سے وابستہ تھی انہوں نے سنیما انڈسٹری کی اس کامیابی سے فوری طور پر فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی حکمت عملی بنالی اور کم بجٹ کی فلمیں بنا کر تجربہ کر ڈالا، انہوں نے ٹی وی فنکاروں کو اس بات کے لیے تیار کرلیا کہ اب فلم انڈسٹری کی ساکھ بحال کرکے ناراض فلم بینوں کو سنیما ضرور لے آئیں گے، ویسے تو یہ تجربہ معروف پروڈیوسر ڈائریکٹر شعیب منصور فلم ''خدا کے لیے'' اور ''بول'' بنا کر چکے تھے وہ اپنے مقصد میںبے حد کامیاب رہے ان ہی فلموں کی وجہ سے سنیما کلچر کی بحالی کا بھی آغاز ہوا تھا۔
اسی تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے ٹی وی فنکاروں پر مشتمل نوجوانوں نے فلم ''چنبیلی'' بنائی، کہانی اور موضوع کے اعتبار سے یہ ایک دلچسپ فلم ثابت ہوئی اس فلم کے پروڈیوسر عبداﷲکادوانی تھے،چنبیلی نے کراچی کے جدید سنیما گھروں میں شاندار بزنس کیا اور عوام نے نے اس نئی ٹیم کا خیر مقدم کیا، نئے ڈائریکٹر اور پروڈیوسرز کی فلموں نے بھی نئے موضوعات کی وجہ سے فلم بینوں کی توجہ حاصل کی ان ہی میں ٹی وی کی اداکارہ آمنہ شیخ کی فلم''جوش'' مظہر زیدی کی فلم ''زندہ بھاگ'' ہمایوں سعید کی فلم ''میں ہوں شاہد آفریدی'' بلال لاشاری کی فلم ''وار'' زیبا بختیار کی فلم ''آپریشن021'' فضا علی اور فہد مصطفی کی فلم ''نامعلوم افراد'' یہ وہ فلمیں ہیں جنہوں نے فلم بینوں کو سنیمائوں پر آنے پر مجبور کردیا۔
ہمایوں سعید اور بلال لاشاری کی فلموں نے خاص طور پر باکس آفس پر شاندار کا میابی حاصل کی اور اس تسلسل کوبرقرا رکھا، زیبا بختیار کی فلم021 اور'' نامعلوم افراد'' نے۔ ان دونوں فلموں کی کامیابی نے کسی حد تک بھارتی فلموں کو کاروباری اعتبار سے نقصان پہنچایا ، پاکستانی فلموں کی کامیابی پر ہمارے چند سنیما مالکان کا رویہ افسوس ناک بھی رہا جنہوں نے پاکستانی فلموں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا ، لیکن پاکستانی فلم بینوں نے ان کی اس سازش کو کامیاب نہ ہونے دیا ، فلم نامعلوم افراد نے ایک ماہ کے دوران14کروڑ کا بزنس کرکے ناقدین کوخاموش کردیا اور یہ فلم اب بھی سنیمائوں پر عوام کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔
پاکستانی فلموں کی کامیابی کے بعد ان دنوں ایک درجن سے زائد فلمیں زیر تکمیل ہیں اور چند فلمیں جلد شروع ہونے والی ہیں،ان میں ہمایوں سعید کی نئی فلم ''جوانی دیوانی ہے'' جو مکمل کامیڈی فلم ہے بنکاک میں بنائی جائے گی، اداکار شان کی فلم '' یلغار'' اورارتھ ٹو،مشن فائیو، بلال لاشاری کی مولا جٹ ٹو، انجم شہزاد کی فلم ماہ پیر، تیمور اور ژالے سرحدی کی فلم جلیبی، سرمد کھوسٹ کی فلم منٹو، حمزہ عباسی کی فلم کم بخت، شمعون عباسی کی فلم گدھ، تنویر جمال کی فلم اب پیامر نہیں آئیں گے اداکارہ میرا کی فلم''ہوٹل'' آئندہ سال 2015ء میں نمائش کے لیے پیش کردی جائیں گی۔
ٹی وی اور فلم کے نامور فنکار عبداﷲکادوانی،جاوید شیخ، مرینہ خان،عاصم علی، برکت صدیقی،سعید رضوی، اسد الحق، فضا علی مرزا، فہد مصطفی، پرویز کلیم اور دیگر لوگوں نے بھی فلم شروع کرنے کی منصوبہ بندی مکمل کرلی ہے،فلم انڈسٹری میں ہونے والی یہ گہما گہمی اس بات کا ثبوت ہے فلم انڈسٹری کے لوگوں کو جس اچھے وقت کا انتطار تھا وہ وقت شروع ہوچکا ہے۔
ٹیلی ویژن اور فلم سے وابستہ ان تمام افراد کی فلموں میں دلچسپی سے یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ آنے والا سال 2015پاکستان کی فلم انڈسٹری کے عروج کا سال ہوگا اور ایک طویل عرصہ سے بحران کا شکار یہ انڈسٹری ایک بار پھر کامیابی کی طرف گامزن ہوجائے گی، نئی راہیں کھلیں گی تو نئی سوچ اور نیا خون فلمی صنعت میں آئے گا، جو تبدیلی کے اس عمل کو اور بھی بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اگر اچھی اور معیاری فلمیں بنیں تو پاکستان میں صرف پاکستانی فلمیں ہی چلیں گی ،بھارتی فلموں کی گنجائش ختم ہوجائے گی!!!
فلم انڈسٹری کے بیشتر افراد جو اس کے مستقبل سے مایوس ہوچکے تھے انہیں امید نہیں تھی کہ دم توڑتی ہوئی فلم انڈسٹری میں پھر سے جان پڑ جائے گی ، لیکن پاکستان فلم انڈسٹری کے لیجنڈ اداکار ندیم، مصطفی قریشی، سنگیتا، جاوید شیخ ، سید نور، پرویز کلیم سمیت دیگر افراد فلم انڈسٹری کے مستقبل سے ہرگز مایوس نہیں تھے،ان کا کہنا تھا کہ ہر شعبہ میں پریشان کن دور ضرور آتا ہے، لیکن یہ سب عارضی ہوتا ہے ۔
پاکستان کی فلم انڈسٹری میں انقلابی تبدیلی آئی تو وہ نئے جدید سنیما گھروں کے قیام کے بعد آئی، دراصل سنیما انڈسٹری کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ فلموں کی بے در پے ناکامیاں تھیں، کوئی بھی فلم عوام کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی،اس کی بہت سی وجوہات تھیں،اس میں سب سے بڑی وجہ غیر معیاری فلمیں تھیں جس کی وجہ سے عوام نے پاکستانی فلموں سے منہ موڑ لیا۔
سنیما انڈسٹری کی خراب صورتحال کے بعد سنیما مالکان کے اصرار پر حکومت نے بھارتی فلموں کی نمائش کی اجازت دے دی، تاکہ مزید سنیما ختم ہونے سے بچ جائیں،کسی حد تک یہ حکمت عملی کامیاب رہی، بھارتی فلموں کی نمائش کے بعد پاکستان میں نئے اور جدید سنیمائوں کا قیام عمل میں آیا اور پھر بدلتے ہوئے سنیما کلچر نے عوام کو سنیما آنے پر مجبورکردیا ۔
فلم انڈسٹری کے ایک حلقہ نے بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش پاکستانی فلموں کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے بھر پوراحتجاج کیا، لیکن ان کا احتجاج نقار خانہ میں طوطی کی آواز بن کر رہ گیا، لیکن سنیما انڈسٹری کی امیدیں برآئیں اور چند ماہ کے بعد پاکستان میں سنیما کلچر بحال ہوگیا، لوگوں کا سنیما پر واپس آنا اس لحاظ سے اچھا اور بہتر ہوا کہ پاکستان کی فلم انڈسٹری کے سنجیدہ افراد نے یہ اندازہ لگا لیاکہ مستقبل میں پاکستان کی فلم انڈسٹری کی بحالی کی امید کی جاسکتی ہے۔
دور اندیش فلم انڈسٹری کے لوگ تو نہ ہوئے البتہ ٹی وی کی نوجوان نسل جو ٹیلی ویژن پروڈکشن سے وابستہ تھی انہوں نے سنیما انڈسٹری کی اس کامیابی سے فوری طور پر فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی حکمت عملی بنالی اور کم بجٹ کی فلمیں بنا کر تجربہ کر ڈالا، انہوں نے ٹی وی فنکاروں کو اس بات کے لیے تیار کرلیا کہ اب فلم انڈسٹری کی ساکھ بحال کرکے ناراض فلم بینوں کو سنیما ضرور لے آئیں گے، ویسے تو یہ تجربہ معروف پروڈیوسر ڈائریکٹر شعیب منصور فلم ''خدا کے لیے'' اور ''بول'' بنا کر چکے تھے وہ اپنے مقصد میںبے حد کامیاب رہے ان ہی فلموں کی وجہ سے سنیما کلچر کی بحالی کا بھی آغاز ہوا تھا۔
اسی تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے ٹی وی فنکاروں پر مشتمل نوجوانوں نے فلم ''چنبیلی'' بنائی، کہانی اور موضوع کے اعتبار سے یہ ایک دلچسپ فلم ثابت ہوئی اس فلم کے پروڈیوسر عبداﷲکادوانی تھے،چنبیلی نے کراچی کے جدید سنیما گھروں میں شاندار بزنس کیا اور عوام نے نے اس نئی ٹیم کا خیر مقدم کیا، نئے ڈائریکٹر اور پروڈیوسرز کی فلموں نے بھی نئے موضوعات کی وجہ سے فلم بینوں کی توجہ حاصل کی ان ہی میں ٹی وی کی اداکارہ آمنہ شیخ کی فلم''جوش'' مظہر زیدی کی فلم ''زندہ بھاگ'' ہمایوں سعید کی فلم ''میں ہوں شاہد آفریدی'' بلال لاشاری کی فلم ''وار'' زیبا بختیار کی فلم ''آپریشن021'' فضا علی اور فہد مصطفی کی فلم ''نامعلوم افراد'' یہ وہ فلمیں ہیں جنہوں نے فلم بینوں کو سنیمائوں پر آنے پر مجبور کردیا۔
ہمایوں سعید اور بلال لاشاری کی فلموں نے خاص طور پر باکس آفس پر شاندار کا میابی حاصل کی اور اس تسلسل کوبرقرا رکھا، زیبا بختیار کی فلم021 اور'' نامعلوم افراد'' نے۔ ان دونوں فلموں کی کامیابی نے کسی حد تک بھارتی فلموں کو کاروباری اعتبار سے نقصان پہنچایا ، پاکستانی فلموں کی کامیابی پر ہمارے چند سنیما مالکان کا رویہ افسوس ناک بھی رہا جنہوں نے پاکستانی فلموں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا ، لیکن پاکستانی فلم بینوں نے ان کی اس سازش کو کامیاب نہ ہونے دیا ، فلم نامعلوم افراد نے ایک ماہ کے دوران14کروڑ کا بزنس کرکے ناقدین کوخاموش کردیا اور یہ فلم اب بھی سنیمائوں پر عوام کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔
پاکستانی فلموں کی کامیابی کے بعد ان دنوں ایک درجن سے زائد فلمیں زیر تکمیل ہیں اور چند فلمیں جلد شروع ہونے والی ہیں،ان میں ہمایوں سعید کی نئی فلم ''جوانی دیوانی ہے'' جو مکمل کامیڈی فلم ہے بنکاک میں بنائی جائے گی، اداکار شان کی فلم '' یلغار'' اورارتھ ٹو،مشن فائیو، بلال لاشاری کی مولا جٹ ٹو، انجم شہزاد کی فلم ماہ پیر، تیمور اور ژالے سرحدی کی فلم جلیبی، سرمد کھوسٹ کی فلم منٹو، حمزہ عباسی کی فلم کم بخت، شمعون عباسی کی فلم گدھ، تنویر جمال کی فلم اب پیامر نہیں آئیں گے اداکارہ میرا کی فلم''ہوٹل'' آئندہ سال 2015ء میں نمائش کے لیے پیش کردی جائیں گی۔
ٹی وی اور فلم کے نامور فنکار عبداﷲکادوانی،جاوید شیخ، مرینہ خان،عاصم علی، برکت صدیقی،سعید رضوی، اسد الحق، فضا علی مرزا، فہد مصطفی، پرویز کلیم اور دیگر لوگوں نے بھی فلم شروع کرنے کی منصوبہ بندی مکمل کرلی ہے،فلم انڈسٹری میں ہونے والی یہ گہما گہمی اس بات کا ثبوت ہے فلم انڈسٹری کے لوگوں کو جس اچھے وقت کا انتطار تھا وہ وقت شروع ہوچکا ہے۔
ٹیلی ویژن اور فلم سے وابستہ ان تمام افراد کی فلموں میں دلچسپی سے یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ آنے والا سال 2015پاکستان کی فلم انڈسٹری کے عروج کا سال ہوگا اور ایک طویل عرصہ سے بحران کا شکار یہ انڈسٹری ایک بار پھر کامیابی کی طرف گامزن ہوجائے گی، نئی راہیں کھلیں گی تو نئی سوچ اور نیا خون فلمی صنعت میں آئے گا، جو تبدیلی کے اس عمل کو اور بھی بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اگر اچھی اور معیاری فلمیں بنیں تو پاکستان میں صرف پاکستانی فلمیں ہی چلیں گی ،بھارتی فلموں کی گنجائش ختم ہوجائے گی!!!