بیلجیم میں پاکستانی نوجوان کو بس میں کرکٹ بیٹ لے جانے پر دہشت گرد قرار دیدیا گیا

عاصم نےاپنی تصاویرشائع ہونےکے فوری بعدپولیس کو تمام ترصورتحال سے آگاہ کیا لیکن ان کے پورے خاندان کی شہریت ختم کردی گئی


ویب ڈیسک November 25, 2014
بس میں سوارپاکستانی نوجوان نے بارش کے باعث اپنابیٹ شرٹ میں چھپا لیا جسے لوگوں نے اسلحہ سمجھ لیا،برطانوی اخبار۔ فوٹو دی ٹیلیگراف

ISLAMABAD: دہشت گردی کا خوف یورپی ممالک کے سر پرکتنا سوار ہوچکا ہے اس کا ایک مظاہرہ بیلجیم میں نظرآیا جہاں پاکستانی نوجوان کو بس میں سفر کے دوران کرکٹ بیٹ کو اپنی شرٹ میں چھپا کر لے جانے پر دہشت گرد قرار دے کر پوری فیملی کو ملک چھوڑنے کا حکم جاری کردیا گیا ہے۔

برطانوی اخبار '' دی ٹیلی گراف'' کے مطابق 22 سالہ پاکستانی نوجوان عاصم عباسی نے کچھ روز قبل بارش کے دوران بس میں سوار ہوتے وقت اپنے کرکٹ بیٹ کو شرٹ میں چھپا لیا تاکہ وہ گیلا نہ ہو لیکن دیکھنے والے کو گن کی طرح نظر آیا اور ان کی بس سے لی گئی اس تصویر کو دیکھ کر پولیس نے عاصم کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے نہ صرف پورے علاقے میں سرکولیٹ کردیا بلکہ اخبارات میں بھی اس کی تصاویر کے ساتھ یہ خبر لگادی کہ ایک مسلح دہشت گردبرسلز میں گھوم رہا ہے، چونکہ عاصم نے داڑھی بھی رکھی ہوئی تھی اس لیے پولیس کو یقین ہوگیا یہ کوئی دہشت گرد ہی ہے۔

اخبار کے مطابق جیسے ہی عاصم نے اپنی یہ تصاویر اخبارات میں دیکھیں اس نے فوری طورپر پولیس سے رابطہ کرکے انہیں بتایا کیا کہ وہ مسلح نہیں تھا بلکہ اس نے کرکٹ بیٹ کو شرٹ میں چھپایا تھا کیونکہ بارش ہورہی تھی اور اسے خدشہ تھا کہ اگر بیٹ گیلا ہوگیا تو اس سے بیٹنگ نہیں کر پائے گا۔ عاصم عباسی کی جانب سے پولیس سے رابطہ کرنے کے باوجود اسے اپنے 7 افراد پر مشتمل خاندان سمیت بیلجیم کی شہریت سے ہاتھ دھونا پڑ گئے۔ دوسری جانب بیلجیم پولیس کو نوجوان سے معافی نہ مانگے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جب کہ اس صورت حال پر پاکستانی سفارت خانے نے کسی بھی قسم کے تبصرہ سے انکار کردیا ہے۔

برسلز میں پاکستانی سفارت خانے میں تعینات ان کے والد طفیل عباسی کو پاکستان کا امیج خراب کرنے کی پاداش میں فارغ کردیا گیا ہے۔ عاصم کا کہنا تھا کہ اسے پاکستانی سفارت خانے سے فون آیا کہ وہ اپنے پاسپورٹ واپس کردیں کیونکہ ان کا پورا خاندان بیلجیم میں رہنے کا حق کھو چکا ہے۔ ادھر دفتر خارجہ کی ترجمان نے معاملے پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ طفیل عباسی کی مدت ملازمت مارچ 2014 میں پوری ہوچکی اور ان کا تبادلہ معمول کی بات ہے۔ ترجمان نے عاصم عباسی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جانب سے لگائے گئے الزامات میں صداقت نہیں۔

واضح رہے کہ رواں سال کے آغاز میں برسلز میں یہودیوں کے میوزیم پر حملے کے بعد سے پبلک ٹرانسپورٹ میں کسی بھی قسم کا اسلحہ یا ایسی کوئی بھی چیز لے جانے پر پابندی ہے جس سے کسی کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں