امریکا نے پاکستان میں 24 مطلوب افراد کیلئے ڈرون حملوں میں 874 بےگناہ قتل کردیئے
امریکانےایمن الظواہری، ابوعبیدہ المصری،سراج الدین حقانی اورجلال الدین حقانی کونشانہ بنانےکیلئے213 بیگناہ افرادہلاک کئے
بین الاقوامی تنظیم ''ریپریو'' نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے پاکستان میں 24 مطلوب افراد کو ڈرون حملوں کے ذریعے ہلاک کرنے کی کوششوں میں 874 بے گناہ شہریوں کا قتل کردیا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
بین الاقوامی تنظیم ریپریو کی جانب سے ''یو نیور ڈائی ٹوائس'' نامی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے پاکستان اور یمن میں ''مطلوب دہشتگردوں'' کے خاتمے کے لئے بڑی شد و مد سے ڈرون حملے کئے جاتے ہیں لیکن صورت حال یہ ہے کہ یہ ڈرون حملے 21 فیصد ہی اپنے اہداف کو حاصل کرپاتے ہیں، عام طور جن لوگوں کی موجودگی کی اطلاع پر حملے کئے جاتے ہیں ان میں وہ افراد تو بچ جاتے ہیں لیکن درجنوں بے گناہ شہریوں کی زندگی کا خاتمہ ہوجاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور یمن میں 41 ایسے مطلوب افراد ہیں جو امریکی، پاکستانی یا یمنی حکام کے دعوؤں کے مطابق کئی بار ہلاک کئے گئے، دعوؤں کے اعتبار سے ان 41 افراد میں سے ہر ایک شخص کو حکومتی سطح پر اوسطاً 3 بار ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا تاہم صورت حال یہ ہے کہ ان 41 میں سے 7 اب بھی زندہ ہیں جبکہ ایک مطلوب شخص قدرتی موت سے دوچار ہوا لیکن ان تمام افراد کو ہلاک کرنے کے لئے کئی گئی کارروائیوں میں ایک ہزار 147 بے گناہ عام شہری موت کی بھینٹ چڑھ گئے۔
رپورٹ کے مطابق ان 41 مطلوب افراد میں سے 24 افراد ایسے ہیں جن کے خلاف پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے کئے گئے اور ان میں ہر ایک کو اوسطاً 3 تین مرتبہ مارنے کے دعوے کئے گئے لیکن درحقیقت ان کے بجائے 874 بے گناہ عام شہری ہلاک ہوئے جن میں سے 142 بچے تھے۔ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری، ابوعبیدہ المصری اور حقانی نیٹ ورک کے سراج الدین حقانی اور جلال الدین حقانی کی موجودگی کی اطلاع پر کئی مرتبہ ڈرون حملے کئے گئے لیکن ان کے بجائے 213 بے گناہ نشانہ بن گئے، صرف ایمن الظواہری کو نشانہ بنانے کے لئے 76 بچوں سمیت 105 افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا۔ ایمن الظواہری، سراج الدین حقانی اور جلال الدین حقانی اب بھی زندہ ہیں تاہم ابوعبیدہ المصری اب اس دنیا میں نہیں لیکن وہ کسی ڈرون حملے میں ہلاک نہیں ہوئے بلکہ طبعی موت کا شکار ہوئے۔
بین الاقوامی تنظیم ریپریو کی جانب سے ''یو نیور ڈائی ٹوائس'' نامی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے پاکستان اور یمن میں ''مطلوب دہشتگردوں'' کے خاتمے کے لئے بڑی شد و مد سے ڈرون حملے کئے جاتے ہیں لیکن صورت حال یہ ہے کہ یہ ڈرون حملے 21 فیصد ہی اپنے اہداف کو حاصل کرپاتے ہیں، عام طور جن لوگوں کی موجودگی کی اطلاع پر حملے کئے جاتے ہیں ان میں وہ افراد تو بچ جاتے ہیں لیکن درجنوں بے گناہ شہریوں کی زندگی کا خاتمہ ہوجاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور یمن میں 41 ایسے مطلوب افراد ہیں جو امریکی، پاکستانی یا یمنی حکام کے دعوؤں کے مطابق کئی بار ہلاک کئے گئے، دعوؤں کے اعتبار سے ان 41 افراد میں سے ہر ایک شخص کو حکومتی سطح پر اوسطاً 3 بار ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا تاہم صورت حال یہ ہے کہ ان 41 میں سے 7 اب بھی زندہ ہیں جبکہ ایک مطلوب شخص قدرتی موت سے دوچار ہوا لیکن ان تمام افراد کو ہلاک کرنے کے لئے کئی گئی کارروائیوں میں ایک ہزار 147 بے گناہ عام شہری موت کی بھینٹ چڑھ گئے۔
رپورٹ کے مطابق ان 41 مطلوب افراد میں سے 24 افراد ایسے ہیں جن کے خلاف پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے کئے گئے اور ان میں ہر ایک کو اوسطاً 3 تین مرتبہ مارنے کے دعوے کئے گئے لیکن درحقیقت ان کے بجائے 874 بے گناہ عام شہری ہلاک ہوئے جن میں سے 142 بچے تھے۔ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری، ابوعبیدہ المصری اور حقانی نیٹ ورک کے سراج الدین حقانی اور جلال الدین حقانی کی موجودگی کی اطلاع پر کئی مرتبہ ڈرون حملے کئے گئے لیکن ان کے بجائے 213 بے گناہ نشانہ بن گئے، صرف ایمن الظواہری کو نشانہ بنانے کے لئے 76 بچوں سمیت 105 افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا۔ ایمن الظواہری، سراج الدین حقانی اور جلال الدین حقانی اب بھی زندہ ہیں تاہم ابوعبیدہ المصری اب اس دنیا میں نہیں لیکن وہ کسی ڈرون حملے میں ہلاک نہیں ہوئے بلکہ طبعی موت کا شکار ہوئے۔