تھر کی صورت حال پر وفاقی اور صوبائی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب
سندھ ہائی کورٹ نے تھر کی صورت حال اور وہاں بچوں کی اموات سے متعلق 4 دسمبر تک تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں تھر کی صورت حال سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران سیشن جج عمر کوٹ اور چیف سیکرٹری سندھ نے اپنی رپورٹ پیش کیں،سیشن جج عمر کوٹ کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تھر میں حکومت کی جانب سے سنجیدہ اقدامات نہیں کئے گئے، جس کی وجہ سے جنوری سے اب تک 154 بچے جاں بحق ہوچکے ہیں، انتقال کرجانےوالوں میں 5 سال سے کم عمر کے 35 بچے بھی شامل ہیں، ضلع بھر میں موجود 29 بنیادی صحت کے مراکز میں سے 18 بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، من پسند افراد کو ٹھیکے دئیے گئے۔ ضلع بھر میں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہے، قحط زدہ علاقوں میں پہنچایا گیا پانی بھی عوام کو نہیں دیا گیا اور ضائع ہوگیا، اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی 20 سے زائد اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ سرکاری اسپتالوں میں زائد المعیاد ادویات رکھی ہوئی ہیں۔
چیف سیکریٹری سندھ نے بھی ضلع میں امدادی کاموں کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کی۔ عدالت عالیہ نے صوبائی حکومت کی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار اسے مسترد کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومت سے 4 دسمبر تک تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آئندہ سماعت تک رپورٹ جمع نہ کرائی گئی تو عدالت فیصلہ سنا دے گی۔