امریکا میں سیاہ فام نوجوان کوقتل کرنے والے اہلکار پرفرد جرم عائد نہ ہونے پرہنگامے

میزوری، آکلینڈ اورکیلیفورنیا سمیت کئی ریاستوں میں احتجاج کےدوران مظاہرین نےکئی دکانوں کو لوٹنے کے بعد آگ لگادی


فرگوسن میں لوٹ مار کرنے والے 44 افراد کو حراست میں لے لیاگیا،پولیس۔ فوٹو اے ایف پی

KARACHI: فرگوسن میں سیاہ فام نوجوان کو ہلاک کرنے والے پولیس اہلکار کو بے گناہ قرار دیئے جانے کے خلاف تیسرے روز بھی پرتشدد احتجاج جاری رہا اور مشتعل مظاہرین نے کئی عمارتوں کو آگ لگا دی اور لوٹ مار کی۔

امریکی میڈیا کے مطابق احتجاج کا دائرہ نیویارک تک پھیل گیا ہے تاہم سیٹل اور نیویارک میں مظاہرین نے پرامن احتجاج کیا جبکہ میزوری ، آکلینڈ اور کیلیفورنیا سمیت کئی ریاستوں میں احتجاج پرتشدد ہوگیا جس میں مظاہرین نے کئی دکانوں میں لوٹ مار کرنے کے بعد آگ لگادی۔ پولیس نے فرگوسن میں لوٹ مار کرنے والے 44 افراد کو حراست میں لے لیا ۔ پولیس حکام کے مطابق ایک گروہ نے فرگوسن ٹاؤن ہال میں توڑ پھوڑ کی اور ایک کار کو نذرآتش کردیا جب کہ انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی گئی۔

دوسری جانب مقتول مائیکل براؤن کے وکیل نے جیوری کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے انصاف کے منافی قرار دیا تاہم انہوں نے اپیل کی کہ لوگ احتجاج کے دوران قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں ،دوسری جانب مائیکل براؤن کے والدین نے بھی لوگوں سے اپیل کی کہ وہ احتجاج کے دوران تشدد کا راستہ اختیار نہ کریں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز گرینڈ جیوری نے ملزم پولیس اہلکار ڈیرن ولسن کو بے گناہ قراردیتے ہوئے فرد جرم عائد نہیں کی اور فیصلے میں کہا کہ ولسن پر جرم ثابت نہیں ہوا جب کہ اس نے چور سمجھ کر 18 سالہ مائیکل براؤن کے سینے میں 5 گولیاں اتاریں، رواں ماہ اگست میں پولیس آفیسر ڈرین ولسن نے 18 سالہ سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا جس کے بعد سیاہ فام افراد کی جانب سے امریکا کی کئی ریاستوں میں شدید احتجاج کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں