کراچی میں پولیس نے مکان سے 26 نوعمر بچیاں بازیاب کرالیں

ایوب نے حمیدہ سے قرضہ لیا تھا، واپس نہ کرنے پر خاتون نے مدرسے کی طالبات کو کفالت کیلیے اس کے گھر بھیج دیا

لیاقت آباد کے مکان سے بازیاب بچیاں پریشانی کے عالم میں بیٹھی ہوئی ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

ISLAMABAD:
لیاقت آباد بی ایریا میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب مکان نمبر 8 سے باجوڑ سے تعلق رکھنے والی 26 بچیوں کی بازیابی کی اطلاع پر شہر بھر میں سنسنی پھیل گئی۔

تفصیلات کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب لیاقت آباد سپر مارکیٹ کے علاقے میں ایک مکان سے 26 بچیوں کی بازیابی کی اطلاع پر شہر بھر میں سنسنی پھیل گئی اور شہریوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی ، صبح تک شہریوں کی بھی ایک بڑی تعداد لیاقت آباد پہنچ گئی، پولیس ، انتظامیہ اور دیگر ادارے بھی حرکت میں آگئے، یوں محسوس ہورہا تھا کہ جیسے 26 بچیوں کو باجوڑ سے اغوا کے بعد لیاقت آباد لایا گیا اور انھیں یہاں محبوس کردیا گیا ہے۔

بعد ازاں جب صورتحال واضح ہوئی تو تمام معاملہ قرض دار اور قرض خواہ کے درمیان جھگڑے کا نکلا ، ایس ایس پی سینٹرل نعمان صدیقی کے مطابق جمشید کوارٹرز میں قائم فاطمہ جناح کالونی میں واقع ایک مدرسے کی انتظامیہ کی خاتون رکن حمیدہ نے اپنے قرض دار ایوب پر رقم کی واپسی کی غرض سے دباؤ بڑھانے کے لیے مدرسے میں زیر تعلیم بچیوں کی کفالت قرض دار پر ڈال دی ، 26 بچیوں کو لیاقت آباد میں واقع اس کے گھر چھوڑ دیا گیا ، تمام بچیوں کی عمریں 5 برس سے 12 برس کے درمیان اور آبائی تعلق باجوڑ سے ہے ۔

اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری مکان پر پہنچ گئی اور بچیوں کو ایس ایس پی سینٹرل آفس منتقل کیا ، ایس ایس پی نے اپنے دفتر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مزید بتایا کہ ایوب نے ساڑھے 3لاکھ روپے قرض لیا تھا اور کچھ رقم واپس کردی تھی تاہم ایک بڑی رقم باقی تھی جس کا متعدد مرتبہ تقاضہ کیا گیا لیکن وہ واپسی میں ناکام رہا، حمیدہ بی بی نے اپنے مدرسے کے ایک رکن عمران کے ذریعے مدرسے میں زیر تعلیم 26 بچیوں کو ایوب کے گھر واقع لیاقت آباد بھیج دیا۔


حمیدہ کا کہنا تھا کہ اگر ایوب قرض واپس نہیں کررہا تو پھر وہ بچوں کی کفالت کرے ، منگل اور بدھ کی درمیانی شب بچیوں کی مکان میں موجودگی کی اطلاع پر سپر مارکیٹ تھانے کی پولیس موقع پر پہنچ گئی ، ملزم ایوب اور خاتون حمیدہ دونوں کو تحویل میں لے لیا جبکہ بچیوں کو بدھ کی دوپہر ایس ایس پی سینٹرل کے دفتر منتقل کردیا گیا ، تھانے میں ملزم ایوب نے بیان دیا ہے کہ مدرسے کی انتظامیہ کا رکن عمران 26 کم سن بچیوں کو لے کر اس کے گھر آگیا اور بچیوں کو حوالے کرتے ہو ئے اس نے کہا کہ رقم کی ادائیگی تک بچیوں کی کفالت کی ذمے داری اٹھانا ہے، اس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس کا مکان ڈیڑھ کمرے پر مشتمل ہے اور وہ خود انتہائی پریشانی میں ہے بچیوں کے اخراجات اٹھانے کی سکت نہیں ہے۔

کراچی پولیس کے سربراہ غلام قادر تھیبو نے کہا ہے کہ شہر میں قائم غیر رجسٹرڈ مدارس کے خلاف کارروائی کی جائے گی ، کراچی میں مکان سے ملنے والی بچیوں کو والدین کے حوالے کرنے تک سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے شیلٹر ہاؤس دارالبنات میں رکھا جائے گا، بدھ کی شب ڈی آئی جی ویسٹ کے دفتر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ باجوڑ سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی شہاب الدین اور پولیٹیکل ایجنٹ بھی یہاں پہنچ گئے ہیں جن کی موجودگی میں بچیوں کو والدین کے حوالے کیا جائے گا۔

لیاقت آباد میں مکان سے ملنے والی 26 بچیوں میں سے 7 بچیوں کو رات گئے ڈی آئی جی ویسٹ کے دفتر میں والدین کے حوالے کردیا گیا ، حوالے کیے جانے والی بچیوں میں شبینہ ، عائشہ ، فوزیہ ، راشدہ ، طاہرہ ، سائرہ اور عاصمہ شامل ہیں ، اس موقع پر صوبائی وزیر روبینہ قائم خانی، ڈی آئی جی ویسٹ، رؤف صدیقی، کمشنر کراچی اور دیگر موجود تھے ۔

باجوڑ کے رہائشی لال زمان نے اپنی 3 بہنوں کو باجوڑ میں حمیدہ خاتون کے حوالے کیا تھا، ایس ایس پی سینٹرل کے دفتر میں ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے لال زمان نے کہا کہ بدھ کو علی الصبح میڈیا کے ذریعے جب اسے اس حوالے سے اطلاع ملی تو اس نے اپنے ٹھیکیدار سے فوری طور پر کراچی جانے کی خواہش کا اظہار کیا، اس نے نجی ایئر لائن کے ذریعے فوری طور پر اسے کراچی بھجوادیا ، لال زمان نے کہا کہ ان کی مالی حالت انتہائی خراب ہے ، وہ خود راج مستری ہے اور اسلام آباد کے ایئرپورٹ پر تعمیراتی کام کے سلسلے میں ایک ٹھیکیدار کے ساتھ کام کررہا ہے ، اس نے خود اپنی 3 بہنوں شبینہ، عائشہ اور فوزیہ کو تقریباً 4 ماہ قبل باجوڑ میں ہی حمیدہ کے حوالے کیا تھا تاکہ اس کی بہنیں دینی تعلیم بھی حاصل کرسکیں اور ان کی کفالت بھی ہوجائے ، لال زمان نے مزید بتایا کہ ان کے گاؤں کے دیگر کئی افراد نے بھی حمیدہ کو اپنی بچیاں خود دی تھیں ، پولیس لال زمان کے کوائف کی تصدیق کررہی ہے جس کے بعد ہی اس کی بہنیں اس کے حوالے کی جائیں گی۔

وزیر ترقی نسواں روبینہ قائم خانی نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے لیاقت آباد کے ایک مکان سے باجوڑ سے تعلق رکھنے والی 26 بچیوں کے ملنے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے 4 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے، کمیٹی میں ڈی آئی جی ویسٹ، ایس ایس پی ضلع وسطی اور ایم کیو ایم کی ایک خاتون رکن اسمبلی بھی شامل ہیں، یہ کمیٹی اس بات کی تحقیقات کریگی کہ یہ بچیاں کس طرح کراچی پہنچیں، ان کا آبائی تعلق کہاں سے ہے اور یہ بچیاں اس مکان کیوں موجود تھیں، اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کی جائے گی،وہ بدھ کو کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کررہی تھیں۔
Load Next Story