نکات6ہوں یا10مسئلہ بلوچستان کاحل ہم پیش کرچکےشجاعت
کراچی کامسئلہ کراچی والے حل کرینگے،ایئر پورٹ پر گفتگو،پیرپگارااورمتحدہ کے وفدسے ملاقاتیں
مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہاہے کہ بلوچستان کے مسئلے میں نکات چاہے6ہوں یا10مسئلے کاحل صرف ایک نکاتی ایجنڈے میں شامل ہے جو ہم نے بہت پہلے پیش کیا،کراچی کا مسئلہ کراچی والے ہی بہتر اندازمیں حل کر سکتے ہیں۔
سندھ اور بلوچستان میں امن و امان قائم کرنا تمام سیاسی جماعتوں کی ذمے داری ہے،شہر قائد میں امن وا مان اور افہام وتفہیم کے عمل کوآگے بڑھانے کے لیے آئیں ہیں۔یہ بات انھوں نے کراچی ایئرپورٹ پر میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہی۔ ایئرپورٹ پرمسلم لیگ کی مرکزی اورصوبائی قیادت نے چوہدری شجاعت اورمشاہد حسین کاوالہانہ استقبال کیا،مسلم لیگی قیادت کی آمدکے موقع پرشہر بھرکی مشہور شاہراہوں پرچوہدری شجاعت اور مشاہدحسین خوش آمدید کے بورڈ آویزاں کر دیے گئے۔
ان کے استقبال میں سندھ کے صدرغوث بخش مہر، سینئر مرکزی نائب صدرعلیم عادل شیخ،حلیم عادل شیخ،بیگم راحت جاوید، امان اللہ پراچہ سمیت سیکڑوں کارکنوں نے کیا۔چوہدری شجاعت نے مشاہد حسین سید ، غوث بخش خان مہر، جام یوسف ، علیم عادل شیخ ، حلیم عادل شیخ اور دیگر کے ہمراہ پیر پگاراکی رہائش گاہ پرپیرصاحب پگاراسے بھی ملاقات کی جہاں امن وامان کے ساتھ مسلم لیگ سے اتحادپرطویل گفتگوہوئی۔ملاقات کے بعدپیرپگاراکے ہمراہ میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے چوہدری شجاعت ، اور مشاہد حسین نے کہاکہ مسلم لیگ کوایک کرنے میں ہمیں کوئی لالچ نہیں،ق لیگ اور فنکشنل لیگ ایک ہی خاندان کے مانندہیں، مسلم لیگ کااتحاد پاکستان کی سالمیت کی ضمانت ہے۔
مسلم لیگی قیادت نے نائن زیرو پراپنے وفد کے ہمراہ رابطہ کمیٹی اورمتحدہ قومی موومنٹ کے وفد سے بھی ملاقات کی جہاں بلوچستان سمیت ملک کی مجموعی صورتحال اورخصوصاً کراچی میں امن و امان اوربڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ پربھی بات چیت ہوئی، چوہدری شجاعت نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کی نیت ٹھیک ہوگی توبلوچستان کے حالات خودٹھیک ہوجائیں گے،کسی بھی صوبے کے مسائل حل کرنے کے لیے وہاں کے عوام اورمقامی سیاست کابڑا ہاتھ ہوتا ہے،مسلم لیگ نے کراچی میں قیام امن کیلیے تمام سیاسی جماعتیں اوراسٹیک ہولڈرزسے ماضی میں بھی عملاً مشاورتی عمل کی ابتداکی اورآئندہ بھی تمام سیاسی مصلحتوں سے بالا طاق ہوکرکراچی کے امن کے لیے سب کے پاس جانے کوتیارہیں۔
مشاہد حسین سیدنے کہاکہ دہشتگردی ملک میں ایک بڑامسئلہ ہے جس کے خاتمے کے لیے ایم کیوایم اور مسلم لیگ(ق)کی سوچ ایک ہے،الطاف حسین پہلے لیڈرہیں جنھوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کھل کر بات کی۔ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان کنور خالد یونس، شعیب احمد بخاری، ڈاکٹر صغیر احمد ، رضاہارون ، شاہد لطیف ، وسیم آفتاب ، یوسف شاہوانی، گلفراز خان خٹک ، حق پرست سینیٹر بابرخان غوری اور قومی اسمبلی میں ایم کیوایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈرحیدر عباس رضوی بھی ملاقات میں موجودتھے،ق کا وفد جب نائن زیرو پہنچا توان کا والہانہ استقبال کیاگیا،پھول نچھاور کیے۔
بعدازاںمیڈیاکے نمائندگان کوپریس بریفنگ دیتے ہوئے نسرین جلیل نے کہاکہ چوہدری شجاعت اور الطاف حسین کے درمیان تعاون کا سلسلہ ہمیشہ جاری رہا ہے اور یہ تعاون آئندہ بھی اسی طرح سے جاری رہے گا۔چوہدری شجاعت نے کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ کوئی اکیلے حل نہیں کرسکت ،میں وزیراعظم تھا تو مشاہد حسین سید کی سربراہی میں مسئلہ بلوچستان کے حل کیلیے کمیٹی بنائی تھی جس میں بگٹی،مینگل ، اچکزئی اور تمام پارٹیوں کی نمائندگی شامل تھی،اس کمیٹی نے مسئلہ بلوچستان کے حل کیلیے جامع رپورٹ پیش کی لیکن اس پرعمل نہیں کیاجا سکااگر اس رپورٹ پر آج بھی عملدرآمد ہوجائے تو بلوچستان کے حالات درست ہو سکتے ہیں۔
سندھ اور بلوچستان میں امن و امان قائم کرنا تمام سیاسی جماعتوں کی ذمے داری ہے،شہر قائد میں امن وا مان اور افہام وتفہیم کے عمل کوآگے بڑھانے کے لیے آئیں ہیں۔یہ بات انھوں نے کراچی ایئرپورٹ پر میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہی۔ ایئرپورٹ پرمسلم لیگ کی مرکزی اورصوبائی قیادت نے چوہدری شجاعت اورمشاہد حسین کاوالہانہ استقبال کیا،مسلم لیگی قیادت کی آمدکے موقع پرشہر بھرکی مشہور شاہراہوں پرچوہدری شجاعت اور مشاہدحسین خوش آمدید کے بورڈ آویزاں کر دیے گئے۔
ان کے استقبال میں سندھ کے صدرغوث بخش مہر، سینئر مرکزی نائب صدرعلیم عادل شیخ،حلیم عادل شیخ،بیگم راحت جاوید، امان اللہ پراچہ سمیت سیکڑوں کارکنوں نے کیا۔چوہدری شجاعت نے مشاہد حسین سید ، غوث بخش خان مہر، جام یوسف ، علیم عادل شیخ ، حلیم عادل شیخ اور دیگر کے ہمراہ پیر پگاراکی رہائش گاہ پرپیرصاحب پگاراسے بھی ملاقات کی جہاں امن وامان کے ساتھ مسلم لیگ سے اتحادپرطویل گفتگوہوئی۔ملاقات کے بعدپیرپگاراکے ہمراہ میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے چوہدری شجاعت ، اور مشاہد حسین نے کہاکہ مسلم لیگ کوایک کرنے میں ہمیں کوئی لالچ نہیں،ق لیگ اور فنکشنل لیگ ایک ہی خاندان کے مانندہیں، مسلم لیگ کااتحاد پاکستان کی سالمیت کی ضمانت ہے۔
مسلم لیگی قیادت نے نائن زیرو پراپنے وفد کے ہمراہ رابطہ کمیٹی اورمتحدہ قومی موومنٹ کے وفد سے بھی ملاقات کی جہاں بلوچستان سمیت ملک کی مجموعی صورتحال اورخصوصاً کراچی میں امن و امان اوربڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ پربھی بات چیت ہوئی، چوہدری شجاعت نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کی نیت ٹھیک ہوگی توبلوچستان کے حالات خودٹھیک ہوجائیں گے،کسی بھی صوبے کے مسائل حل کرنے کے لیے وہاں کے عوام اورمقامی سیاست کابڑا ہاتھ ہوتا ہے،مسلم لیگ نے کراچی میں قیام امن کیلیے تمام سیاسی جماعتیں اوراسٹیک ہولڈرزسے ماضی میں بھی عملاً مشاورتی عمل کی ابتداکی اورآئندہ بھی تمام سیاسی مصلحتوں سے بالا طاق ہوکرکراچی کے امن کے لیے سب کے پاس جانے کوتیارہیں۔
مشاہد حسین سیدنے کہاکہ دہشتگردی ملک میں ایک بڑامسئلہ ہے جس کے خاتمے کے لیے ایم کیوایم اور مسلم لیگ(ق)کی سوچ ایک ہے،الطاف حسین پہلے لیڈرہیں جنھوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کھل کر بات کی۔ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان کنور خالد یونس، شعیب احمد بخاری، ڈاکٹر صغیر احمد ، رضاہارون ، شاہد لطیف ، وسیم آفتاب ، یوسف شاہوانی، گلفراز خان خٹک ، حق پرست سینیٹر بابرخان غوری اور قومی اسمبلی میں ایم کیوایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈرحیدر عباس رضوی بھی ملاقات میں موجودتھے،ق کا وفد جب نائن زیرو پہنچا توان کا والہانہ استقبال کیاگیا،پھول نچھاور کیے۔
بعدازاںمیڈیاکے نمائندگان کوپریس بریفنگ دیتے ہوئے نسرین جلیل نے کہاکہ چوہدری شجاعت اور الطاف حسین کے درمیان تعاون کا سلسلہ ہمیشہ جاری رہا ہے اور یہ تعاون آئندہ بھی اسی طرح سے جاری رہے گا۔چوہدری شجاعت نے کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ کوئی اکیلے حل نہیں کرسکت ،میں وزیراعظم تھا تو مشاہد حسین سید کی سربراہی میں مسئلہ بلوچستان کے حل کیلیے کمیٹی بنائی تھی جس میں بگٹی،مینگل ، اچکزئی اور تمام پارٹیوں کی نمائندگی شامل تھی،اس کمیٹی نے مسئلہ بلوچستان کے حل کیلیے جامع رپورٹ پیش کی لیکن اس پرعمل نہیں کیاجا سکااگر اس رپورٹ پر آج بھی عملدرآمد ہوجائے تو بلوچستان کے حالات درست ہو سکتے ہیں۔