چیف الیکشن کمشنر کے لیے فرشتے نہیں لاسکتے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ
سیاستدان ریاست کو بھی حکومت سمجھ رہے ہیں جبکہ 30 نومبر کو اسلام آباد میں کچھ ہو یا نہ ہو یہ دیکھنا حکومت کا کام ہے
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہےکہ چیف الیکشن کمشنر کے لیے فرشتے نہیں لاسکتے جو لوگ ہیں ان ہی میں سے ہمیں چیف الیکشن کمشنر کو چننا ہے اور امید ہے کہ یکم دسمبر سے پہلے الیکشن کمشنر کا تقرر کرلیا جائے گا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کے لیے آئینی طریقہ کار پر عمل کررہے ہیں جس میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کے باعث تاخیر ہوئی ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ یکم دسمبر سے پہلے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک نوجوان چیف الیکشن کمشنر چاہئے لیکن موجود حالات میں سب سے نوجوان آدمی 74 سال کے جج مل رہے ہیں جبکہ چیف الیکشن کمشنر کے لیے فرشتے تو نہیں لاسکتے جو لوگ ہیں ان ہی میں سے الیکشن کمشنر کو چننا ہے، عمران خان چیف الیکشن کمشنر کیلئے مان جائیں دیگر کو منانا میرا کام ہے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سیاستدان ریاست کو بھی حکومت سمجھ رہے ہیں، سیاستدان حکومت سے ضرور لڑیں لیکن ریاست سے نہیں، آج ناکامی کی سب سے بڑی وجہ پارلیمنٹ کو نظر انداز کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلسے جلوس پر پابندی نہیں ہونی چاہئے اور 30 نومبر کو اسلام آباد میں کچھ ہو یا نہ ہو یہ دیکھنا حکومت کا کام ہے جبکہ اگر حکومت کی کارکردگی ہوتی تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کے لیے آئینی طریقہ کار پر عمل کررہے ہیں جس میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کے باعث تاخیر ہوئی ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ یکم دسمبر سے پہلے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک نوجوان چیف الیکشن کمشنر چاہئے لیکن موجود حالات میں سب سے نوجوان آدمی 74 سال کے جج مل رہے ہیں جبکہ چیف الیکشن کمشنر کے لیے فرشتے تو نہیں لاسکتے جو لوگ ہیں ان ہی میں سے الیکشن کمشنر کو چننا ہے، عمران خان چیف الیکشن کمشنر کیلئے مان جائیں دیگر کو منانا میرا کام ہے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سیاستدان ریاست کو بھی حکومت سمجھ رہے ہیں، سیاستدان حکومت سے ضرور لڑیں لیکن ریاست سے نہیں، آج ناکامی کی سب سے بڑی وجہ پارلیمنٹ کو نظر انداز کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلسے جلوس پر پابندی نہیں ہونی چاہئے اور 30 نومبر کو اسلام آباد میں کچھ ہو یا نہ ہو یہ دیکھنا حکومت کا کام ہے جبکہ اگر حکومت کی کارکردگی ہوتی تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔