وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کو جناح ایونیو پر جلسے کی اجازت دی گئی ہے اور اگر طے پائے گئے معاہدہ کی خلاف ورزی کی گئی تو قانون بھی حرکت میں آئے گا۔
اسلام آباد میں 30 نومبر کے جلسے سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور انتظامیہ کے درمیان معاہدہ طے پا یا ہے جس کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنان جلسے کے لئے مختص کردہ جگہ سے آگے نہیں جائیں گے اور جلسہ ختم ہونے کے بعد لوگ پرامن طور پرواپس جائیں گے جب کہ ریڈ زون میں کسی کو جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی تاہم اگر کوئی گڑ بڑ اور معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو اس صورت میں قانون بھی حرکت میں آئے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسلام آباد میں پہلی مرتبہ واٹر کینن کی بڑی تعداد منگوائی گئی ہے اور اگر حالات خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو سیکیورٹی ادارے اس کے لئے تیار ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان جمہوری ملک ہے اور یہاں پرامن احتجاج اور جلسے پرحکومت کو کوئی اعتراض نہیں، چاہتے ہیں کے جلسہ پرامن طریقے سے ہوجائے جب کہ پی ٹی آئی کےجلسے کااسٹیج پریڈ ایونیو پرہوگا جہاں عمران خان کا اس وقت کنٹینرموجود ہے اور جلسے کے اندرکی سیکیورٹی کی ذمے داری تحریک انصاف پرہوگی جب کہ سرکاری یا نجی املاک کے نقصان کی ذمے داری بھی جلسے کے منتظمین پرہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جلسہ گاہ کی طرف میٹرو بس کا کام چل رہا ہے اور آرگنائزر کو اس حوالے سے احتیاط برتنا ہوگی کیوں کہ اس سے قبل بھی ایک نوجوان گڑھے میں گر کر ہلاک ہوا ۔
چوہدری نثارعلی کا کہنا تھا کہ دھرنے کا مسئلہ بالاخر مذاکرات کی میز پر ہی حل ہونا ہے اور امید ہے کہ 30 نومبر کے بعد تحریک انصاف اسی جانب واپس آئے گی تاہم دھمکیوں کے سائے میں کسی صورت مذاکرات نہیں ہوسکتے، ڈاکٹر طاہرالقادری کی جانب سے دھرنا ختم کئے جانے کے سوال پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سربراہ عوامی تحریک نے اپنی مرضی سے دھرنا ختم کیا اور یقین دلاتا ہوں کہ حکومت اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے درمیان کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔