ایبولا وائرس کی تشخیص صرف 15 منٹ میں سوٹ کیس لیبارٹری سے ممکن
شمسی توانائی سے چلنے والی سوٹ کیس کے سائز کی اس نئی لیبارٹری کو کہیں بھی باآسانی لے کر جایا جاسکتا ہے
ISLAMABAD:
ایبولا وائرس کا منٹوں میں پتہ لگانے کی سائنسدانوں کی کوششیں بالآخر رنگ لے آئی ہیں اورسوٹ کیس کی سائز کی ایک ایسی لیبارٹری تیار کی گئی ہے جو جس کی مدد سے صرف 15 منٹ میں مریض میں ایبولا وائرس کا پتہ لگایا جا سکے گا۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ خون اور تھوک کے نمونوں کے ٹیسٹ سے صرف 15 منٹ میں کسی بھی مریض میں موجود ایبولا وائرس کا پتہ لگایا جاسکتا ہے جس سے نہ صرف فوری مریض کا علاج ممکن ہوگا بلکہ اس سے وائرس کی منتقلی کو بھی کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔ تحقیق کاروں کے نزدیک سب سے اہم بات یہ تھی کس طرح دور افتادہ علاقوں کے اسپتالوں جہاں طبی سہولیات کی کمی ہے وہاں ایبولا کے ٹیسٹ کے لیے مخصوص لیبارٹری قائم کی جائے اوراس کا حل اس لیبارٹری کو تیار کرکے نکالا گیا،شمسی توانائی سے چلنے والی سوٹ کیس کے سائز کی اس نئی لیبارٹری کو کہیں بھی باآسانی لے کر جایا جاسکتا ہے۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ اس لیبارٹری میں کئے جانے والا ٹیسٹ موجودہ طریقہ کار سے 6 گنا کم وقت لیتا ہے، اس سے قبل جو طریقہ استعمال کیا جا رہا تھا اس میں مریض کے خون میں موجود جینیٹک میٹریل سے تشخیص کی جاتی تھی جس میں خون کے اس نمونے کو خصوصی لیباریٹریز بھیجا جاتا تھا جس میں بہت زیادہ وقت درکار ہوتا تھا۔
واضح رہےکہ رواں سال افریقا میں ایبولا وائرس سے اب تک 5700 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ ان میں سب سے زیادہ ہلاکتیں گیانا، لائبیریا اور سیرا لیون میں ہوئیں۔
ایبولا وائرس کا منٹوں میں پتہ لگانے کی سائنسدانوں کی کوششیں بالآخر رنگ لے آئی ہیں اورسوٹ کیس کی سائز کی ایک ایسی لیبارٹری تیار کی گئی ہے جو جس کی مدد سے صرف 15 منٹ میں مریض میں ایبولا وائرس کا پتہ لگایا جا سکے گا۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ خون اور تھوک کے نمونوں کے ٹیسٹ سے صرف 15 منٹ میں کسی بھی مریض میں موجود ایبولا وائرس کا پتہ لگایا جاسکتا ہے جس سے نہ صرف فوری مریض کا علاج ممکن ہوگا بلکہ اس سے وائرس کی منتقلی کو بھی کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔ تحقیق کاروں کے نزدیک سب سے اہم بات یہ تھی کس طرح دور افتادہ علاقوں کے اسپتالوں جہاں طبی سہولیات کی کمی ہے وہاں ایبولا کے ٹیسٹ کے لیے مخصوص لیبارٹری قائم کی جائے اوراس کا حل اس لیبارٹری کو تیار کرکے نکالا گیا،شمسی توانائی سے چلنے والی سوٹ کیس کے سائز کی اس نئی لیبارٹری کو کہیں بھی باآسانی لے کر جایا جاسکتا ہے۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ اس لیبارٹری میں کئے جانے والا ٹیسٹ موجودہ طریقہ کار سے 6 گنا کم وقت لیتا ہے، اس سے قبل جو طریقہ استعمال کیا جا رہا تھا اس میں مریض کے خون میں موجود جینیٹک میٹریل سے تشخیص کی جاتی تھی جس میں خون کے اس نمونے کو خصوصی لیباریٹریز بھیجا جاتا تھا جس میں بہت زیادہ وقت درکار ہوتا تھا۔
واضح رہےکہ رواں سال افریقا میں ایبولا وائرس سے اب تک 5700 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ ان میں سب سے زیادہ ہلاکتیں گیانا، لائبیریا اور سیرا لیون میں ہوئیں۔