عمران خان جعلساز آدمی ہیں اوران کا ہدف ریاستی مفادات کو نقصان پہنچانا ہے خواجہ سعد رفیق
ایسا لگتا ہے عمران خان کے پیچھے کوئی بیرونی ہاتھ ہے جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتاہے،وزیرریلوے
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے چیرمین تحریک انصاف عمران خان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی پریس کانفرنس کھودا پہاڑ نکلا چوہا کے مترداف تھی اور اب ایسا لگتا ہے ان کے پیچھے کوئی بیرونی ہاتھ ہے جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرکے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری ہونے نہیں دینا چاہتا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان اور ان کے ہمنواؤں کی پریس کانفرنس کو مسترد اور ان کے اعدادوشمار کوچیلنج کرتے ہیں کیونکہ بغیر ثبوت الزام لگانا عمران خان اینڈ کمپنی کا وطیرہ بن گیا ہے جب کہ الیکشن میں انہوں نے ہی انوکھے لاڈلے کی طرح ضد کی تھی کہ انتخابات عدلیہ کے ذریعے کرائے جائیں اور ان ہی کی درخواست پر سیشن ججز کو ریٹرننگ افسران منتخب کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان آج پھر روئے ہیں ان کا کام ہی رونا ہے اور جن چار حلقوں کی وہ بات کرتے ہیں اگر وہاں دھاندلی ہورہی تھی تو ووٹنگ والے دن ہی ایک بھی ووٹ کیوں چیلنج نہیں کیا گیا اور سکیورٹی فورسز کو کسی گڑبڑ کی شکایت کیوں نہیں کی گئی، وہ ان حلقوں میں سے کسی ایک کا وڈیو ثبوت ہی دکھا دیں،عمران خان جعلساز اور بے ایمان آدمی ہیں اگر ان کی مرضی کا نتیجہ نہ آئے تو وہ سب کو چور ڈاکو بنادیتے ہیں، 70 سے لے کر 2013 تک کوئی ایسا الیکشن نہیں جس میں اضافی بیلٹ پیپر نہ چھپے ہوں اب اگر عمران خان کو قوانین نہیں پتا تو وہ انہیں پڑھ لیں اور انہوں نے جو تفصیلات بتائی ہیں وہ سپریم کورٹ میں لے کر جائیں اور الیکشن کمیشن سے جواب لیں تو سب پتا چل جائے گا لیکن وہ سپریم کورٹ میں ثبوت بھی نہیں دیتے۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا عمران خان ہمیں ڈیڑھ کروڑ ووٹ ملنے کی بات کرتے ہیں لیکن انہیں پتا ہونا چاہئے کہ 2008 میں ووٹنگ کی شرح 44 اور 2013 میں 50 فیصد تھی اور نوازشریف کی تقریر ایک روٹین کی تھی کیونکہ جس جماعت کے سربراہ کو اپنی کامیابی نظر آتی ہے وہ اسی طرح عاجزی سے عوام کے ساتھ بات کرتا ہے اور اللہ سے بہتری کی امید رکھتا ہے مگر عمران خان بتائیں کہ نوازشریف کی تقریر کے ذریعے ایسا کون سا ثبوت ہے جو ریٹرننگ افسران تک پہنچا جب کہ اس وقت تک تو 117 حلقوں کے الیکشن آچکے تھے اور آزاد میڈیا ہماری کامیابی کی پیش گوئی کررہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عارف علوی نے میڈیا کو ثبوت کیوں نہیں دیئے کیا ان کا کام صرف الزام فراہم کرنا تھا، ان کا سارا ڈیٹا جعلی تھا جو پی ٹی آئی کے پروپیگنڈا سیل نے تیار کیا کیونکہ ہم نے کوئی پہلی بار الیکشن نہیں لڑے ہم اس سے پہلے بھی دو تہائی اکثریت حاصل کرچکے ہیں۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عمران خان بتائیں کہ انہوں نے ایسا کون سا کام کیا جو وہ قومی اسمبلی میں ایک کے بعد 34 نشتوں تک آئے اور ایک صوبے میں حکومت بھی بنائی لیکن ہم ان کی اکثریت کو تسلیم کرتے ہیں، ہم ان کے جھوٹ کا جواب دینا نہیں چاہتے مگر ان کی باتوں نے ہمیں جواب دینے پر مجبور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو سیاست نہیں آتی تو اس میں ہمارا کیا گناہ ہے، وہ اپنی باتوں سے اشتعال اور نفرت کے بیج بوتے ہیں، انتخابی مہم کے دوران بھی انہوں نے نفرت کے تمام ہتھیار استعمال کیے، وہ اپنی تباہی کے خود ذمہ دارہیں، عوام نے ان کا وزیراعظم بننے کا خواب چکنا چور کیا تو ان کے لیے ہر ادارہ برا ہوگیا کیونکہ انہوں نے بچپن میں وزیراعظم بننے کا خواب دیکھا تھا جس کے نعرے وہ شوکت خانم کی مہم کے دوران بھی لگواتے تھے۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ عمران خان 48 گھنٹے کی جیل اور ڈھائی دن کی بھوک ہڑتال بھی نہیں کرسکتے، ہم نے اپنے جسموں پر آمریت کے زخم برداشت کیے، ان کا ہدف ریاستی مفادات کو نقصان پہنچانا اور حکومت گرانا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کے نام پر اتنی دھول اڑائی کہ اب ہر کوئی اس عہدے کے لیے ڈرتا ہے، وہ ایسی حرکتوں سے اجتناب کریں جب کہ ان کے ساتھ شیخ رشید موجود ہیں جو جہاں جاتے ہیں اسے لے ڈوبتے ہیں اسی لیے شیخ رشید کے ہوتے ہوئے عمران خان کو کسی اور دشمن کی ضرورت نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان اور ان کے ہمنواؤں کی پریس کانفرنس کو مسترد اور ان کے اعدادوشمار کوچیلنج کرتے ہیں کیونکہ بغیر ثبوت الزام لگانا عمران خان اینڈ کمپنی کا وطیرہ بن گیا ہے جب کہ الیکشن میں انہوں نے ہی انوکھے لاڈلے کی طرح ضد کی تھی کہ انتخابات عدلیہ کے ذریعے کرائے جائیں اور ان ہی کی درخواست پر سیشن ججز کو ریٹرننگ افسران منتخب کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان آج پھر روئے ہیں ان کا کام ہی رونا ہے اور جن چار حلقوں کی وہ بات کرتے ہیں اگر وہاں دھاندلی ہورہی تھی تو ووٹنگ والے دن ہی ایک بھی ووٹ کیوں چیلنج نہیں کیا گیا اور سکیورٹی فورسز کو کسی گڑبڑ کی شکایت کیوں نہیں کی گئی، وہ ان حلقوں میں سے کسی ایک کا وڈیو ثبوت ہی دکھا دیں،عمران خان جعلساز اور بے ایمان آدمی ہیں اگر ان کی مرضی کا نتیجہ نہ آئے تو وہ سب کو چور ڈاکو بنادیتے ہیں، 70 سے لے کر 2013 تک کوئی ایسا الیکشن نہیں جس میں اضافی بیلٹ پیپر نہ چھپے ہوں اب اگر عمران خان کو قوانین نہیں پتا تو وہ انہیں پڑھ لیں اور انہوں نے جو تفصیلات بتائی ہیں وہ سپریم کورٹ میں لے کر جائیں اور الیکشن کمیشن سے جواب لیں تو سب پتا چل جائے گا لیکن وہ سپریم کورٹ میں ثبوت بھی نہیں دیتے۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا عمران خان ہمیں ڈیڑھ کروڑ ووٹ ملنے کی بات کرتے ہیں لیکن انہیں پتا ہونا چاہئے کہ 2008 میں ووٹنگ کی شرح 44 اور 2013 میں 50 فیصد تھی اور نوازشریف کی تقریر ایک روٹین کی تھی کیونکہ جس جماعت کے سربراہ کو اپنی کامیابی نظر آتی ہے وہ اسی طرح عاجزی سے عوام کے ساتھ بات کرتا ہے اور اللہ سے بہتری کی امید رکھتا ہے مگر عمران خان بتائیں کہ نوازشریف کی تقریر کے ذریعے ایسا کون سا ثبوت ہے جو ریٹرننگ افسران تک پہنچا جب کہ اس وقت تک تو 117 حلقوں کے الیکشن آچکے تھے اور آزاد میڈیا ہماری کامیابی کی پیش گوئی کررہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عارف علوی نے میڈیا کو ثبوت کیوں نہیں دیئے کیا ان کا کام صرف الزام فراہم کرنا تھا، ان کا سارا ڈیٹا جعلی تھا جو پی ٹی آئی کے پروپیگنڈا سیل نے تیار کیا کیونکہ ہم نے کوئی پہلی بار الیکشن نہیں لڑے ہم اس سے پہلے بھی دو تہائی اکثریت حاصل کرچکے ہیں۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عمران خان بتائیں کہ انہوں نے ایسا کون سا کام کیا جو وہ قومی اسمبلی میں ایک کے بعد 34 نشتوں تک آئے اور ایک صوبے میں حکومت بھی بنائی لیکن ہم ان کی اکثریت کو تسلیم کرتے ہیں، ہم ان کے جھوٹ کا جواب دینا نہیں چاہتے مگر ان کی باتوں نے ہمیں جواب دینے پر مجبور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو سیاست نہیں آتی تو اس میں ہمارا کیا گناہ ہے، وہ اپنی باتوں سے اشتعال اور نفرت کے بیج بوتے ہیں، انتخابی مہم کے دوران بھی انہوں نے نفرت کے تمام ہتھیار استعمال کیے، وہ اپنی تباہی کے خود ذمہ دارہیں، عوام نے ان کا وزیراعظم بننے کا خواب چکنا چور کیا تو ان کے لیے ہر ادارہ برا ہوگیا کیونکہ انہوں نے بچپن میں وزیراعظم بننے کا خواب دیکھا تھا جس کے نعرے وہ شوکت خانم کی مہم کے دوران بھی لگواتے تھے۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ عمران خان 48 گھنٹے کی جیل اور ڈھائی دن کی بھوک ہڑتال بھی نہیں کرسکتے، ہم نے اپنے جسموں پر آمریت کے زخم برداشت کیے، ان کا ہدف ریاستی مفادات کو نقصان پہنچانا اور حکومت گرانا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کے نام پر اتنی دھول اڑائی کہ اب ہر کوئی اس عہدے کے لیے ڈرتا ہے، وہ ایسی حرکتوں سے اجتناب کریں جب کہ ان کے ساتھ شیخ رشید موجود ہیں جو جہاں جاتے ہیں اسے لے ڈوبتے ہیں اسی لیے شیخ رشید کے ہوتے ہوئے عمران خان کو کسی اور دشمن کی ضرورت نہیں ہے۔