خیالی پلاؤ نظم خدا حافظ

تمہارے ساتھ جو گزرے وہ لمحے بھول جانا تم، مجھے کافی ہیں رنج و غم، ہمیشہ مسکرانا تم۔


Farrukh Izhar November 30, 2014
تمہارے ساتھ جو گزرے وہ لمحے بھول جانا تم، مجھے کافی ہیں رنج و غم، ہمیشہ مسکرانا تم۔ فوٹو اے ایف پی

خدا حافظ! کہ اب شاید میں تم سے مل نہیں پاؤں
کسی گل کی طرح دل میں تمھارے کھل نہیں پاؤں

تمہارے ساتھ جو گزرے وہ لمحے بھول جانا تم
مجھے کافی ہیں رنج و غم، ہمیشہ مسکرانا تم

ضروری تو نہیں جس سے محبت ہو وہ مل جائے
محبت زخم ہوتی ہے یہ سل جائے یا چھل جائے

بچھڑتے وقت دونوں ساتھ ہیں یہ بھی غنیمت ہے
کہ اب ہاتھوں میں اپنے ہاتھ ہیں یہ بھی غنیمت ہے

جو لکھا ہو مقدر میں کبھی وہ ٹل نہیں سکتا
زمیں پہ آگ لگ جائے تو سورج جل نہیں سکتا

چلو رسم جدائی ہو ادا، تاخیر اب کیسی
کہ اب بندھنا ہے یادوں سے، بھلا زنجیر اب کیسی

تمہارے پاس میرے خواب تھے وہ خواب لوٹا دو
اجالا دیں جو یادوں کو وہ سب مہتاب لوٹا دو

بھٹکتا ہی رہوں، مانگو دعا منزل نہیں پاؤں
خدا حافظ کہ اب شاید میں تم سے مل نہیں پاؤں

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے نظم لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں