بات کچھ اِدھر اُدھر کی ریویو دی شوقینز
میری نظر میں یہ ایک مکمل فلم ہے جس میں ہر شخص نے اپنے کام کو پوری محنت اور لگن کے ساتھ کیا ہے ۔
رواں ماہ کی 7 تاریخ کو پیش کی جانے والی فلم دی شوقینز تین ایسے ادھیڑ عمر افراد کی کہانی پر مشتمل ہے کہ جو جوانی کی آخری جبکہ بڑھاپے کی پہلی سیڑھی پر اپنے پائوں رکھنے کے باوجود اپنے آپ کو کسی نوجوان سے کم نہیں سمجھتے ۔ آسان الفاظ میں اگر بولا جائے تو شوقینز کی کہانی ''بڈھے گھوڑے لال لگام'' "جیسے محاورے کے گرد گھومتی ہے جو کہ حقیقت سے کافی حد تک قریب ہے ۔ وہ لوگ جو اپنی جوانی میں شادی کے بندھن میں جلد بن جاتے ہیں یا مختلف وجوہات کی بناء پر اپنی جوانی کو مکمل انجوائے نہیں کر پاتے ، ایسے افراد جب اپنے ادھیڑ عمری سے بڑھاپے کی طرف جاتے ہیں تو ان میں سے زیادہ تر کی کیفیات اس فلم کی کہانی سے ملتی جلتی ہوجاتی ہے ۔
فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والے لالی ، پنکی اور کیڈی نامی تین ادھیڑ عمر مرد جو اپنے آپ کو کسی نوجوان سے کم نہیں سمجھتے اپنی زندگی کے آخری سالوں میں رنگ ریلیاں منانے کا منصوبہ بناکر اس پر عملدرآمد کرنا شروع کرتے ہیں۔اپنے اس شوق کو پورا کرنے کے لئے تینوں دوست سیاحوں کی جنت ماریشس کارخ کرتے ہیں۔ وہاں جاکر کیا ہوتا ہے یہ آپکو فلم دیکھ کر بخوبی اندازہ ہوجائے گا۔ فلم دو حصوں پر محیط
ہے ۔فلم کا پہلا حصہ تینوں دوستوں کو ڈیولپ کرنے میں وقف کیا گیا ہے ۔جبکہ دوسرے حصے میں تینوں بڈھوں کو ماریشس میں اپنی زندگی کو رنگین بناتے دکھایا گیا ہے ۔خوبصورت رمانوی گیت سے 'تیری مہربانی 'سے شروع ہونے والاسین قابل تعریف ہے ۔ حالانکہ اس گیت کا پوری فلم سے کوئی تعلق نہیں۔
فوٹو؛ دی شوقینز فیس بک پیج
ایک نوجوان لڑکی کی قربت حاصل کرنے کے لئے تینوں بوڑھوں کی گری ہوئی حرکتیں اور لاکھ جتن دیکھ کر تینوں کردار مزاحیہ بھی لگتے ہیں اور ساتھ ہی طبیعت پر گراں بھی گزرتے ہیں۔دوسری جانب حسین مگر کم عقل لڑکی لیز ا بیڈن (اہانہ)نے "بیوٹی وڈ آئو ٹ برین " کا کردار اد ا کیا ہے ۔ لیزا بیڈن کو فلم میں سانولی ہونے کے باوجود نہایت ہی متاثر کرنے والی لڑکی کے طور پر دکھایا گیا ہے ۔ یہاں سے فلم کا وہ پلاٹ شروع ہوتا ہے کہ ناظرین فلم میں مکمل طور پر کھو جائیں گے ۔ فلم میں اکشے کمار نے بطور ڈائیریکٹر اور بطور فنکار اپنے فن کا جادو جگایا ہے۔
اس فلم میں انڈین فلم انڈسٹری کا ایک اہم نقطہِ تنقید اٹھایا گیا ہے ۔ جسے اکشے کمار نے بتانے کی کوشش کی ہے کہ بھارتی فلم انڈسٹری میں بجٹ کی کمی اور سخت مقابلے کے باعث انڈین فلمی دنیا کی ساخت کو سخت نقصان پہنچا ہے تو دوسری طرف فنکاروں کو اپنا فن دکھانے کا موقع نہیں دیا جاتا اور ساتھ ہی بے حد تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔جس کے باعث کوئی بھی ادارکا اپنے فنی صلاحتیں کھو دیتا ہے اور دل سے نہیں بلکہ صرف پیسے کی غرض سے کام کرتا ہے ۔
فوٹو؛ دی شوقینز فیس بک پیج
فلم کی کہانی ، سینمافوٹو گرافی ، ایڈیٹنگ اور ڈائیریکشن سب ہی بہت عمدہ ہے ۔ تینوں بوڑھوں کا کردار ادا کرنے والے انڈین فلم انڈسٹری کے نہایت منجھے ہوئے اسٹارزانوپم کھیر ،انو کپور اور پیوش مشرا ہیں جنہوں نے اپنے کرداروں کے ساتھ پوری طرح انصاف کرتے ہوئے بدکار بوڑھوں کا کردار ادا کیا ہے ۔ یہ کردار اتنی صفائی سے ادا کیا گیا ہے کہ آپ کو اپنے گرد رہنے والے اس عمر کے افراد بھی برے لگنے لگیں گے اور ان کی حرکات و سکنات پر آپ بھی شک کرنے لگیں گے۔
فوٹو؛ دی شوقینز فیس بک پیج
فلم کی اسٹوری بہت جاندار ہے ۔ فلم میں ماریشس کو حقیقی طور پر سیاحوں کی جنت دکھانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ جس میں فلم کے ڈائیریکٹر سمیت سب کردار خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ میری نظر میں یہ ایک مکمل فلم ہے جس میں ہر شخص نے اپنے کام کو پوری محنت اور لگن کے ساتھ کیا ہے ۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والے لالی ، پنکی اور کیڈی نامی تین ادھیڑ عمر مرد جو اپنے آپ کو کسی نوجوان سے کم نہیں سمجھتے اپنی زندگی کے آخری سالوں میں رنگ ریلیاں منانے کا منصوبہ بناکر اس پر عملدرآمد کرنا شروع کرتے ہیں۔اپنے اس شوق کو پورا کرنے کے لئے تینوں دوست سیاحوں کی جنت ماریشس کارخ کرتے ہیں۔ وہاں جاکر کیا ہوتا ہے یہ آپکو فلم دیکھ کر بخوبی اندازہ ہوجائے گا۔ فلم دو حصوں پر محیط
ہے ۔فلم کا پہلا حصہ تینوں دوستوں کو ڈیولپ کرنے میں وقف کیا گیا ہے ۔جبکہ دوسرے حصے میں تینوں بڈھوں کو ماریشس میں اپنی زندگی کو رنگین بناتے دکھایا گیا ہے ۔خوبصورت رمانوی گیت سے 'تیری مہربانی 'سے شروع ہونے والاسین قابل تعریف ہے ۔ حالانکہ اس گیت کا پوری فلم سے کوئی تعلق نہیں۔
فوٹو؛ دی شوقینز فیس بک پیج
ایک نوجوان لڑکی کی قربت حاصل کرنے کے لئے تینوں بوڑھوں کی گری ہوئی حرکتیں اور لاکھ جتن دیکھ کر تینوں کردار مزاحیہ بھی لگتے ہیں اور ساتھ ہی طبیعت پر گراں بھی گزرتے ہیں۔دوسری جانب حسین مگر کم عقل لڑکی لیز ا بیڈن (اہانہ)نے "بیوٹی وڈ آئو ٹ برین " کا کردار اد ا کیا ہے ۔ لیزا بیڈن کو فلم میں سانولی ہونے کے باوجود نہایت ہی متاثر کرنے والی لڑکی کے طور پر دکھایا گیا ہے ۔ یہاں سے فلم کا وہ پلاٹ شروع ہوتا ہے کہ ناظرین فلم میں مکمل طور پر کھو جائیں گے ۔ فلم میں اکشے کمار نے بطور ڈائیریکٹر اور بطور فنکار اپنے فن کا جادو جگایا ہے۔
اس فلم میں انڈین فلم انڈسٹری کا ایک اہم نقطہِ تنقید اٹھایا گیا ہے ۔ جسے اکشے کمار نے بتانے کی کوشش کی ہے کہ بھارتی فلم انڈسٹری میں بجٹ کی کمی اور سخت مقابلے کے باعث انڈین فلمی دنیا کی ساخت کو سخت نقصان پہنچا ہے تو دوسری طرف فنکاروں کو اپنا فن دکھانے کا موقع نہیں دیا جاتا اور ساتھ ہی بے حد تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔جس کے باعث کوئی بھی ادارکا اپنے فنی صلاحتیں کھو دیتا ہے اور دل سے نہیں بلکہ صرف پیسے کی غرض سے کام کرتا ہے ۔
فوٹو؛ دی شوقینز فیس بک پیج
فلم کی کہانی ، سینمافوٹو گرافی ، ایڈیٹنگ اور ڈائیریکشن سب ہی بہت عمدہ ہے ۔ تینوں بوڑھوں کا کردار ادا کرنے والے انڈین فلم انڈسٹری کے نہایت منجھے ہوئے اسٹارزانوپم کھیر ،انو کپور اور پیوش مشرا ہیں جنہوں نے اپنے کرداروں کے ساتھ پوری طرح انصاف کرتے ہوئے بدکار بوڑھوں کا کردار ادا کیا ہے ۔ یہ کردار اتنی صفائی سے ادا کیا گیا ہے کہ آپ کو اپنے گرد رہنے والے اس عمر کے افراد بھی برے لگنے لگیں گے اور ان کی حرکات و سکنات پر آپ بھی شک کرنے لگیں گے۔
فوٹو؛ دی شوقینز فیس بک پیج
فلم کی اسٹوری بہت جاندار ہے ۔ فلم میں ماریشس کو حقیقی طور پر سیاحوں کی جنت دکھانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ جس میں فلم کے ڈائیریکٹر سمیت سب کردار خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ میری نظر میں یہ ایک مکمل فلم ہے جس میں ہر شخص نے اپنے کام کو پوری محنت اور لگن کے ساتھ کیا ہے ۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے ریویو لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔