پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی رائے غلام مجتبیٰ کینیڈین شہری نکلے پارٹی قیادت نے مدد سے معذرت کرلی
این اے143 اوکاڑہ سے منتخب ایم این اے نے 2001ء میںکینیڈاکی شہریت لی، ایکسپریس نیوزکے بارباررابطے پربھی جواب نہیںدیا
پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی رائے غلام مجتبیٰ کھرل بھی کینیڈاکے شہری نکلے۔
اس بارے میںغلط بیانی کے باعث اعلیٰ پارٹی قیادت نے ان کی کسی قسم کی مددکرنے سے معذرت کرلی۔ پیپلزپارٹی کے ذمے دارذرائع کے مطابق رائے غلام مجتبیٰ کھرل نے 2001ء میں کینیڈا کی شہریت حاصل کی جس کانمبر 7607350 ہے۔رائے غلام مجتبیٰ کھرل پنجاب کے حلقہ این اے 143 اوکاڑہ سے پیپلزپارٹی کے رکن منتخب ہوئے اوراب وہ پارلیمانی سیکریٹری برائے داخلہ ہیں،ذرائع کے مطابق اس حوالے سے پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے جب ان سے دہری شہریت سے متعلق دریافت کیا توانھوں نے انکار کردیا تھا، بعدمیںٹھوس شواہدسامنے آنے پرسپریم کورٹ نے نوٹس لیا تو انھوں نے پارٹی سے رابطہ کیالیکن اس بارقیادت نے ان سے مددکرنے سے معذرت کرلی۔
ایکسپریس نیوزنے اس حوالے سے رائے غلام مجتبیٰ کھرل سے ان کے دفترکے نمبر9206660 اور موبائل نمبرز 0300-7950643 اور 0300-8710143 پرکئی باررابطہ کیا لیکن کسی قسم کاجواب موصول نہیںہواجب کہ ان کے موبائل پرایس ایم ایس بھی کیا لیکن جواب نہیںدیاگیا۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں مقدمہ بھی زیرسماعت ہے اورپیپلزپارٹی کے حلقوںمیں یہ بات عام ہے کہ مجتبیٰ کھرل کیخلاف ٹھوس شواہد ہیںجن کادفاع نہیںکیاجاسکتا۔
اس بارے میںغلط بیانی کے باعث اعلیٰ پارٹی قیادت نے ان کی کسی قسم کی مددکرنے سے معذرت کرلی۔ پیپلزپارٹی کے ذمے دارذرائع کے مطابق رائے غلام مجتبیٰ کھرل نے 2001ء میں کینیڈا کی شہریت حاصل کی جس کانمبر 7607350 ہے۔رائے غلام مجتبیٰ کھرل پنجاب کے حلقہ این اے 143 اوکاڑہ سے پیپلزپارٹی کے رکن منتخب ہوئے اوراب وہ پارلیمانی سیکریٹری برائے داخلہ ہیں،ذرائع کے مطابق اس حوالے سے پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے جب ان سے دہری شہریت سے متعلق دریافت کیا توانھوں نے انکار کردیا تھا، بعدمیںٹھوس شواہدسامنے آنے پرسپریم کورٹ نے نوٹس لیا تو انھوں نے پارٹی سے رابطہ کیالیکن اس بارقیادت نے ان سے مددکرنے سے معذرت کرلی۔
ایکسپریس نیوزنے اس حوالے سے رائے غلام مجتبیٰ کھرل سے ان کے دفترکے نمبر9206660 اور موبائل نمبرز 0300-7950643 اور 0300-8710143 پرکئی باررابطہ کیا لیکن کسی قسم کاجواب موصول نہیںہواجب کہ ان کے موبائل پرایس ایم ایس بھی کیا لیکن جواب نہیںدیاگیا۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں مقدمہ بھی زیرسماعت ہے اورپیپلزپارٹی کے حلقوںمیں یہ بات عام ہے کہ مجتبیٰ کھرل کیخلاف ٹھوس شواہد ہیںجن کادفاع نہیںکیاجاسکتا۔