یورپ اور وسطی ایشیائی ممالک ایڈز کے پھیلاؤ کوروکنے میں ناکام رہے عالمی ادارہ صحت
یورپ اوروسطی ایشیا میں 2013 کے دوران ایڈز میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں 80 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا،عالمی ادارہ صحت
عالمی ادرہ صحت کا کہنا ہے کہ یورپ اور وسطی ایشائی ممالک ایڈز جیسے مہلک مرض کو قابو کرنے میں مکمل ناکام رہے ہیں جس کی وجہ سے 2013 میں تقریبا ایک لاکھ 36 ہزار کے قریب نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
ایڈز ایک مہلک مرض ہے جو دنیا میں نہایت تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے اور اس کی روک تھام کے لئے نہ صرف عالمی سطح پر اقدامات کئے جارہے ہیں بلکہ صحت عامہ کے ادرے بھی مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کام کررہے ہیں جب کہ اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ یورپ اور وسطی ایشیائی ممالک ایڈز کے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکام رہے ہیں جس کے باعث 2013 میں اس مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں 80 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا اور اب اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 14 لاکھ 36 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے دونوں خطے اس مرض کی روک تھام کے لئے دیئے گئے ہدف کو مکمل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ایچ آئی وی کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد یورپ کے لئے ''ملینیم ڈیویلپمنٹ گول 2015 '' کے مقاصد کو حاصل کرنا نہایت مشکل ہوگیا ہے جس کی اصل وجہ یورپ اور وسطی ایشائی ممالک میں ایڈز کے کیسز میں دگنا اضافہ ہے۔
ایڈز ایک مہلک مرض ہے جو دنیا میں نہایت تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے اور اس کی روک تھام کے لئے نہ صرف عالمی سطح پر اقدامات کئے جارہے ہیں بلکہ صحت عامہ کے ادرے بھی مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کام کررہے ہیں جب کہ اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ یورپ اور وسطی ایشیائی ممالک ایڈز کے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکام رہے ہیں جس کے باعث 2013 میں اس مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں 80 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا اور اب اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 14 لاکھ 36 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے دونوں خطے اس مرض کی روک تھام کے لئے دیئے گئے ہدف کو مکمل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ایچ آئی وی کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد یورپ کے لئے ''ملینیم ڈیویلپمنٹ گول 2015 '' کے مقاصد کو حاصل کرنا نہایت مشکل ہوگیا ہے جس کی اصل وجہ یورپ اور وسطی ایشائی ممالک میں ایڈز کے کیسز میں دگنا اضافہ ہے۔