ٹریفک پولیس کی نااہلی ٹریفک کا نظام درہم برہم لاکھوں شہری پریشان
متبادل راستوں کے اعلان کے باوجود شارع فیصل، یونیورسٹی روڈ، راشد منہاس روڈ، ڈالمیا سمیت کئی علاقوں میں گاڑیوں کی قطاریں
ڈی آئی جی ٹریفک شہر میں ٹریفک کو کنٹرول کرانے میں بری طرح ناکام ہوگئے جبکہ ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش کے لیے متبادل راستوں کے باوجود ٹریفک پولیس کے اہلکار نااہلی کے باعث ٹریفک کی روانی کو برقرار نہ رکھ سکے جس کا خمیازہ شہریوں نے اذیت ناک ٹریفک جام کی شکل میں برداشت کیا۔
شہر کے کئی علاقوں میں ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا جس کے باعث لاکھوں شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، گاڑیوں میں پھنسے ہوئے شہریوں کا کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس کی بے حسی کے باعث پیر کو شہر میں '' یوم ٹریفک جام '' منایا گیا، تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک امیر شیخ شہر میں ٹریفک جام کی اذیت ناک صورتحال پر قابو پانے میں ناکام ہوگئے جس کے باعث پیر کو شہر بھر میں بدترین ٹریفک کے مناظر دیکھنے میں آئے اور شہر کی مصروف اور اہم شاہراہوں پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں اور شہریوں نے منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کیا۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے شہر میں جاری دفاعی نمائش کے موقع پر متبادل راستوں کا اعلان تو کر دیا گیا تھا تاہم عدم دلچسپی اور بے حسی کے باعث ان راستوں پر ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے میں ٹریفک پولیس بری طرح ناکام ہوگئی، اس کا خمیازہ شہریوں نے کئی گھنٹوں کے اعصاب شکن اور اذیت ناک عذاب کی شکل میں برداشت کیا۔
بدترین ٹریفک جام میں پھنسے ہوئے شہریوں کا کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس کی نااہلی کے باعث پیر کو '' یوم ٹریفک جام '' منایا گیا جس میں شارع فیصل ، یونیورسٹی روڈ ، ایم اے جناح روڈ ، نمائش چورنگی ، گرومندر ، تین ہٹی ، لیاقت آباد ، ناظم آباد ، گلبہار، لسبیلہ چوک، عیسیٰ نگری، شہید ملت فلائی اوور، کورنگی روڈ ، آرٹس کونسل چوک ، فوراہ چوک ، آئی آئی چندریگر روڈ ، شاہین کمپلیکس چوک ، پیپلز چورنگی ، ایمپریس مارکیٹ ، ریگل چوک، پی آئی ڈی سی چوک ، عبداﷲ ہارون روڈ ، زیب النسا اسٹریٹ ، پرانا گولیمار ، ناظم آباد 7 نمبر ، نیپا چورنگی ، راشد منہاس روڈ ، ڈالمیا روڈ ، ڈرگ روڈ اور گلشن اقبال سمیت ملحقہ علاقوں میں بدترین ٹریفک جام رہا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں دکھائی دیں۔
پبلک ٹرانسپورٹ ، کاریں ، مال بردار گاڑیاں ، ایمبولینسیں اور موٹر سائیکل سوار پھنسے ہوئے دکھائی دیے، بدترین ٹریفک جام کے دوران پبلک ٹرانسپورٹ میں سوار خواتین اور بچے پیدل ہی اپنی منزل کی جانب چل دیے جبکہ ایمبولینسوں میں سوار مریض اور ان کے تیمار داروں کو شدید ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑا ، شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں روزانہ کی بنیاد پر ٹریفک جام کے مسائل پر قابو پانے کے لیے ایسے افسران کو تعینات کیا جائے جو خود سڑکوں پر نکل کر ماتحت عملے سے ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھیں۔
ٹریفک پولیس کے اعلیٰ افسران کی تمام تر توجہ ٹریفک پولیس کی چوکیوں پر سیکشن آفیسر کی تعیناتی اور نو پارکنگ سے اٹھائی جانے والی گاڑیوں اور موٹر سے حاصل ہونے والی آمدنی پر مرکوز رہتی ہے اور انھیں شہر میں ہونے والے بدترین ٹریفک جام سے کوئی سروکار نہیں ہوتا، بدترین ٹریفک جام میں بے بسی کی تصویر بنے ہوئے شہریوں پر ٹریفک کنٹرول کرنے والے افسران و اہلکار کو زرا بھی رحم نہیں آیا اور وہ ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے بجائے سڑک کے کنارے کھڑے ہو کر خوش گپیوں میں مصروف دکھائی دیے۔
شہر کے کئی علاقوں میں ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا جس کے باعث لاکھوں شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، گاڑیوں میں پھنسے ہوئے شہریوں کا کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس کی بے حسی کے باعث پیر کو شہر میں '' یوم ٹریفک جام '' منایا گیا، تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک امیر شیخ شہر میں ٹریفک جام کی اذیت ناک صورتحال پر قابو پانے میں ناکام ہوگئے جس کے باعث پیر کو شہر بھر میں بدترین ٹریفک کے مناظر دیکھنے میں آئے اور شہر کی مصروف اور اہم شاہراہوں پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں اور شہریوں نے منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کیا۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے شہر میں جاری دفاعی نمائش کے موقع پر متبادل راستوں کا اعلان تو کر دیا گیا تھا تاہم عدم دلچسپی اور بے حسی کے باعث ان راستوں پر ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے میں ٹریفک پولیس بری طرح ناکام ہوگئی، اس کا خمیازہ شہریوں نے کئی گھنٹوں کے اعصاب شکن اور اذیت ناک عذاب کی شکل میں برداشت کیا۔
بدترین ٹریفک جام میں پھنسے ہوئے شہریوں کا کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس کی نااہلی کے باعث پیر کو '' یوم ٹریفک جام '' منایا گیا جس میں شارع فیصل ، یونیورسٹی روڈ ، ایم اے جناح روڈ ، نمائش چورنگی ، گرومندر ، تین ہٹی ، لیاقت آباد ، ناظم آباد ، گلبہار، لسبیلہ چوک، عیسیٰ نگری، شہید ملت فلائی اوور، کورنگی روڈ ، آرٹس کونسل چوک ، فوراہ چوک ، آئی آئی چندریگر روڈ ، شاہین کمپلیکس چوک ، پیپلز چورنگی ، ایمپریس مارکیٹ ، ریگل چوک، پی آئی ڈی سی چوک ، عبداﷲ ہارون روڈ ، زیب النسا اسٹریٹ ، پرانا گولیمار ، ناظم آباد 7 نمبر ، نیپا چورنگی ، راشد منہاس روڈ ، ڈالمیا روڈ ، ڈرگ روڈ اور گلشن اقبال سمیت ملحقہ علاقوں میں بدترین ٹریفک جام رہا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں دکھائی دیں۔
پبلک ٹرانسپورٹ ، کاریں ، مال بردار گاڑیاں ، ایمبولینسیں اور موٹر سائیکل سوار پھنسے ہوئے دکھائی دیے، بدترین ٹریفک جام کے دوران پبلک ٹرانسپورٹ میں سوار خواتین اور بچے پیدل ہی اپنی منزل کی جانب چل دیے جبکہ ایمبولینسوں میں سوار مریض اور ان کے تیمار داروں کو شدید ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑا ، شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں روزانہ کی بنیاد پر ٹریفک جام کے مسائل پر قابو پانے کے لیے ایسے افسران کو تعینات کیا جائے جو خود سڑکوں پر نکل کر ماتحت عملے سے ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھیں۔
ٹریفک پولیس کے اعلیٰ افسران کی تمام تر توجہ ٹریفک پولیس کی چوکیوں پر سیکشن آفیسر کی تعیناتی اور نو پارکنگ سے اٹھائی جانے والی گاڑیوں اور موٹر سے حاصل ہونے والی آمدنی پر مرکوز رہتی ہے اور انھیں شہر میں ہونے والے بدترین ٹریفک جام سے کوئی سروکار نہیں ہوتا، بدترین ٹریفک جام میں بے بسی کی تصویر بنے ہوئے شہریوں پر ٹریفک کنٹرول کرنے والے افسران و اہلکار کو زرا بھی رحم نہیں آیا اور وہ ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے بجائے سڑک کے کنارے کھڑے ہو کر خوش گپیوں میں مصروف دکھائی دیے۔