پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایے کم نہ کرنے کیخلاف درخواست دائر
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو نہیں پہنچایا جارہا،ٹرانسپورٹرز من مانی کررہے ہیں، درخواست گزار
پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی نہ کرنے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ،درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 2 ماہ میں وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 17 روپے سے زائد کمی کی ہے۔
قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے باوجود پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو نہیں پہنچایا جارہا ہے ، ٹرانسپورٹرز عوام سے من مانے کرایے وصول کررہے ہیں اور بسوں میں اوورلوڈنگ کی جارہی ہے ،عوام سے زائد کرایے وصول کرنا غریب عوام کا معاشی قتل ہے ، حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 4روپے کمی کی جائے، علاوہ ازیں غیرسرکاری تنظیم ''ایمیٹی انٹرنیشنل''کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں صوبے کے 40ہزار سے زائد گھوسٹ اساتذہ کے خلاف کارروائی کیلیے درخواست دائر کردی گئی۔
ایمیٹی انٹرنیشنل کے سربراہ محفوظ یار خان ایڈووکیٹ نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے جب صوبہ سندھ میں پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما پیر مظہر وزیر تعلیم تھے سپریم کورٹ میں ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران سیکریٹری تعلیم سندھ نے خود اعتراف کیا تھا کہ صوبے میں 40ہزار گھوسٹ اساتذہ ہیں،درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ان اساتذہ کو سندھ کے مختلف اضلاع میں سرکاری اسکولوں میں تعینات کیا گیا ہے مگر وہ طویل عرصہ سے غیرحاضر ہیں،ان میں سے 522 اساتذہ ایسے بھی ہیں جو میڈیا کے مختلف اداروں میں کام کر رہے ہیں، ان میں اعلیٰ گریڈز کے حامل اساتذہ بھی شامل ہیں جن کی تنخواہیں 80ہزار روپے ماہانہ سے زائد ہے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ تقرری پانے والے اساتذہ قانون کے تحت اپنے اسکولوں میں طلبا کو تعلیم دینے اور اپنی ڈیوٹی اداکرنے کے پابند ہیں مگر طویل عرصہ سے غیر حاضر اساتذہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے ، دریں اثناسندھ ہائیکورٹ نے مختار کار کشمور کے سرکاری بنگلے کی فروخت سے متعلق درخواست پرنیب کی تفصیلی انکوائری رپورٹ طلب کرتے ہوئے سیکریٹری ریونیو، سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن ،ڈی سی کشمور،اور مختار کارکشمور کو 22 دسمبر کیلیے نوٹس جاری کردیے۔
منگل کو جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں بینچ نے مختیار کار کشمور کے سرکاری بنگلے کی فروخت سے متعلق درخواست کی سماعت کی، درخواست پیپلزپارٹی کشمور کے جنرل سیکریٹری اور پی پی سندھ کونسل کے ممبر اسرار کھوسو نے دائر کی ہے جس میں انھوں نے ہائیکورٹ سے استدعا کی تھی کہ ان کے خلاف سیشن عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے ، واضح رہے کہ سیشن عدالت نے سرکاری بنگلے کی فروخت کا معاملہ تحقیقات کے لیے نیب کو بھجوایا تھا،نیب کی رپورٹ کے مطابق سات ہزار فی مربع فٹ کی اراضی 75 روپے فی مربع فٹ میں الاٹ کردی گئی جو غیرقانونی ہے۔
قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے باوجود پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو نہیں پہنچایا جارہا ہے ، ٹرانسپورٹرز عوام سے من مانے کرایے وصول کررہے ہیں اور بسوں میں اوورلوڈنگ کی جارہی ہے ،عوام سے زائد کرایے وصول کرنا غریب عوام کا معاشی قتل ہے ، حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 4روپے کمی کی جائے، علاوہ ازیں غیرسرکاری تنظیم ''ایمیٹی انٹرنیشنل''کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں صوبے کے 40ہزار سے زائد گھوسٹ اساتذہ کے خلاف کارروائی کیلیے درخواست دائر کردی گئی۔
ایمیٹی انٹرنیشنل کے سربراہ محفوظ یار خان ایڈووکیٹ نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے جب صوبہ سندھ میں پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما پیر مظہر وزیر تعلیم تھے سپریم کورٹ میں ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران سیکریٹری تعلیم سندھ نے خود اعتراف کیا تھا کہ صوبے میں 40ہزار گھوسٹ اساتذہ ہیں،درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ان اساتذہ کو سندھ کے مختلف اضلاع میں سرکاری اسکولوں میں تعینات کیا گیا ہے مگر وہ طویل عرصہ سے غیرحاضر ہیں،ان میں سے 522 اساتذہ ایسے بھی ہیں جو میڈیا کے مختلف اداروں میں کام کر رہے ہیں، ان میں اعلیٰ گریڈز کے حامل اساتذہ بھی شامل ہیں جن کی تنخواہیں 80ہزار روپے ماہانہ سے زائد ہے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ تقرری پانے والے اساتذہ قانون کے تحت اپنے اسکولوں میں طلبا کو تعلیم دینے اور اپنی ڈیوٹی اداکرنے کے پابند ہیں مگر طویل عرصہ سے غیر حاضر اساتذہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے ، دریں اثناسندھ ہائیکورٹ نے مختار کار کشمور کے سرکاری بنگلے کی فروخت سے متعلق درخواست پرنیب کی تفصیلی انکوائری رپورٹ طلب کرتے ہوئے سیکریٹری ریونیو، سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن ،ڈی سی کشمور،اور مختار کارکشمور کو 22 دسمبر کیلیے نوٹس جاری کردیے۔
منگل کو جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں بینچ نے مختیار کار کشمور کے سرکاری بنگلے کی فروخت سے متعلق درخواست کی سماعت کی، درخواست پیپلزپارٹی کشمور کے جنرل سیکریٹری اور پی پی سندھ کونسل کے ممبر اسرار کھوسو نے دائر کی ہے جس میں انھوں نے ہائیکورٹ سے استدعا کی تھی کہ ان کے خلاف سیشن عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے ، واضح رہے کہ سیشن عدالت نے سرکاری بنگلے کی فروخت کا معاملہ تحقیقات کے لیے نیب کو بھجوایا تھا،نیب کی رپورٹ کے مطابق سات ہزار فی مربع فٹ کی اراضی 75 روپے فی مربع فٹ میں الاٹ کردی گئی جو غیرقانونی ہے۔