ہار دہشت گردوں کا مقدر بنے گی
شمالی وزیرستان میں گزشتہ کئی ماہ سے آپریشن’ضرب عضب‘ جاری ہے، جو بتدریج کامیابی حاصل کررہا ہے۔
ہماری مسلح افواج دہشت گردوں کے خلاف ایک دہائی سے نبرد آزما ہیں، وطن عزیز سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ چین سے نہیں بیٹھیں گی، شمالی وزیرستان میں گزشتہ کئی ماہ سے آپریشن'ضرب عضب' جاری ہے، جو بتدریج کامیابی حاصل کررہا ہے اور ملک میں آئے روز ہونیوالے خودکش حملوں ،بم دھماکوں اوردہشتگردوں کے اہم مقامات پر حملوں میں کافی کمی واقع ہوئی ہے ،گزشتہروز شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسزکی شدت پسندوں کے ساتھ جھڑپوں میں39 دہشت گرد مارے گئے۔
جیٹ طیاروں نے دو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ اس کارروائی میں 17شدت پسند مارے گئے جن میں غیرملکی بھی شامل ہیں۔آج ہمیں دہشتگردی پر قابو پانے میں جن مسائل کا سامنا ہے،اس میں ماضی کی حکومتوں اور آمروں کی غلط پالیسیوں اور پاکستان دشمن قوتوں کا ہاتھ ہے، یہی وجہ ہے کہ دہشت گردی ایک ناسوربن چکا ہے،اس ناسور کا خاتمہ آپریشن کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔کیا عجب نہیں کہ دنیا بھر کے انتہا پسند 'جہاد' کے نام پر اس علاقے میں موجود ہیں، کیا دنیا کے کسی اور ملک میں ایسی صورتحال ہے یا ہم ہی غیروں کی سازشوں کا نشانہ بنے رہے ہیں۔
ہماری سیکیورٹی فورسز کاررروائی کرتی ہیں تو دہشت گرد افغانستان فرار ہوجاتے ہیں اور جب موقعہ ملتا ہے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔جہل کے راستے پر گامزن شدت پسندوں نے وانا کی تحصیل شکئی میں واقع گورنمنٹ پرائمری اسکول کو دھماکے سے اڑا دیا،علم کی شمع کو بجھانے والے اور تعلیمی مراکز کو تباہ کرنے والے پاکستانی قوم کے دوست اور ہمدرد کیونکر ہوسکتے ہیں ۔
شدت پسندوں کو اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ پاکستانی ایک اوالعزم قوم ہے،پچاس ہزار سے زائد سویلین اورسیکیورٹی فورسز کے جوانوں کی شہادت میں ایک پیغام پوشیدہ ہے کہ یہ قوم دہشتگردوں کے خلاف کبھی ہار نہیں مان سکتی ۔مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت اور جذبہ شہادت قابل تعریف ہے ۔بہرحال ہمیں وطن عزیز کے اندر موجود دہشتگردوں کے حامیوں پر بھی کڑی نگاہ رکھنی پڑی گی، ان کی منفی سوچ کے پھیلاؤ اور ذہنوں میں ابہام اور شک پیدا کرنے والی قوتوں کا مقابلہ بھی کرنا ہوگا ، یقیناً آخری فتح پاکستانی قوم کی ہے ہار دہشتگردوں کا مقدر بنے گی ۔
جیٹ طیاروں نے دو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ اس کارروائی میں 17شدت پسند مارے گئے جن میں غیرملکی بھی شامل ہیں۔آج ہمیں دہشتگردی پر قابو پانے میں جن مسائل کا سامنا ہے،اس میں ماضی کی حکومتوں اور آمروں کی غلط پالیسیوں اور پاکستان دشمن قوتوں کا ہاتھ ہے، یہی وجہ ہے کہ دہشت گردی ایک ناسوربن چکا ہے،اس ناسور کا خاتمہ آپریشن کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔کیا عجب نہیں کہ دنیا بھر کے انتہا پسند 'جہاد' کے نام پر اس علاقے میں موجود ہیں، کیا دنیا کے کسی اور ملک میں ایسی صورتحال ہے یا ہم ہی غیروں کی سازشوں کا نشانہ بنے رہے ہیں۔
ہماری سیکیورٹی فورسز کاررروائی کرتی ہیں تو دہشت گرد افغانستان فرار ہوجاتے ہیں اور جب موقعہ ملتا ہے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔جہل کے راستے پر گامزن شدت پسندوں نے وانا کی تحصیل شکئی میں واقع گورنمنٹ پرائمری اسکول کو دھماکے سے اڑا دیا،علم کی شمع کو بجھانے والے اور تعلیمی مراکز کو تباہ کرنے والے پاکستانی قوم کے دوست اور ہمدرد کیونکر ہوسکتے ہیں ۔
شدت پسندوں کو اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ پاکستانی ایک اوالعزم قوم ہے،پچاس ہزار سے زائد سویلین اورسیکیورٹی فورسز کے جوانوں کی شہادت میں ایک پیغام پوشیدہ ہے کہ یہ قوم دہشتگردوں کے خلاف کبھی ہار نہیں مان سکتی ۔مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت اور جذبہ شہادت قابل تعریف ہے ۔بہرحال ہمیں وطن عزیز کے اندر موجود دہشتگردوں کے حامیوں پر بھی کڑی نگاہ رکھنی پڑی گی، ان کی منفی سوچ کے پھیلاؤ اور ذہنوں میں ابہام اور شک پیدا کرنے والی قوتوں کا مقابلہ بھی کرنا ہوگا ، یقیناً آخری فتح پاکستانی قوم کی ہے ہار دہشتگردوں کا مقدر بنے گی ۔