ٹرانسپورٹرز کی ہٹ دھرمی حکومت بسوں کے کرایے کم کرانے میں ناکام

سیکریٹری ٹرانسپورٹ اور ٹرانسپورٹرز کے مذاکرات بے نتیجہ ثابت ہوئے، ڈیزل کی قیمت میں 13.30 روپے کمی کے باوجود۔۔۔

6 نومبر کو کرایے میں ایک روپے کمی بھی غیرموثر ہوگئی، ٹرانسپورٹ کی سی این جی پر منتقلی کا دعویٰ مسترد، حکومت کرایے ہر صورت کم کرائے، شہری فوٹو: فائل

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوئے 3 دن گزرچکے ہیں، سندھ حکومت بسوں، منی بسوں اور کوچز کے کرایوں میں کمی کرانے میں ناکام ہے۔

سیکریٹری ٹرانسپورٹ اور کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے درمیان ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے، ٹرانسپورٹرز کرایہ کم کرنے پر تیار نہ ہوسکے، ایک ماہ کے دوران ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 13.30 روپے کمی کی جاچکی ہے، 6 نومبر کو کرایے میں کی گئی ایک روپے کمی کا حکم نامہ بھی غیر موثر ہے، ٹرانسپورٹرز بدستور پرانا زائد کرایہ وصول کررہے ہیں، تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے یکم دسمبر سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مزید کم کردی ہیں جس کے تحت پٹرول کی قیمت 9.66 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 7.12 روپے کم ہوئی۔

حکومت سندھ نے دو روز قبل گڈز ٹرانسپورٹ اور انٹر سٹی بسوں کے کرایوں میں 7 فیصد، رکشا اور ٹیکسی کے کرایوں میں 10 فیصد کمی کا اعلان کیا، بسوں، منی بسوں اور کوچز کے کرایے ٹرانسپورٹرز کے عدم تعاون کے باعث کم نہ ہوسکے، ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ 90 فیصد پبلک ٹرانسپورٹ سی این جی پر منتقل ہوچکی ہے سی این جی کی قیمت کم ہوئی تو کرایہ کم کرسکتے ہیں غیرقانونی چنگ چی رکشوں نے بسوں کا کاروبار تباہ کردیا ہے کرایوں میں مزید کمی ناقابل برداشت ہوگی۔


واضح رہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یکم دسمبر سے کمی کے بعد پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومت نے اسی دن پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایے میں 7 فیصد کمی کردی تھی، محکمہ ٹرانسپورٹ اور ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی نااہلی کے باعث نہ صرف ڈیزل کی حالیہ قیمتوں میں کمی کے ثمرات عوام کو پہنچے بلکہ شہری گزشتہ ماہ کم ہونے والے کرایوں سے بھی محروم ہیں، یکم نومبر کو وفاقی حکومت نے ڈیزل کی قیمت 6.18 روپے کم کی۔

سندھ حکومت 6 نومبر کو پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایے میں صرف ایک روپے کی کمی کراسکی، تاہم ٹرانسپورٹروں کی جانب سے کرایوں میں کی گئی اس کمی کے حکم پر بھی عمل نہیں کیا جارہا ہے، پبلک ٹرانسپورٹ میں کنڈیکٹر ریزگاری نہ ہونے کا بہانہ کرکے زائد کرایے وصول کررہے ہیں۔

شہریوں نے بسیں، منی بسیں اور کوچز سی این جی پر منتقل ہونے کے ٹرانسپورٹرز کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی این جی ہفتے میں 2 دن بند رہتی ہے پھر پبلک ٹرانسپورٹ کیسے پورے ہفتے سڑکوں پر چلتی ہیں قوانین کے تحت کوچز میں سیٹوں کی گنجائش سے زائد مسافروں سوار کرانے کی اجازت نہیں تاہم کوچز میں مسافروں کو ٹھونس کر چھتوں پر بٹھایا جارہا ہے، ٹرانسپورٹر گھاٹے کا نہیں بلکہ منافع بخش کاروبار کررہے ہیں، تاہم عوام کو ریلیف دینے کیلیے تیار نہیں ہیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تاریخی کمی کے ثمرات عوام کو ملنے چاہئیں حکومت ٹرانسپورٹروں سے ہر صورت کرایے کم کرائے۔
Load Next Story