ٹریفک جام کے باعث شہریوں نے منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کیا

گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے شہریوں میں شدید اشتعال پھیل گیا، اعلیٰ ٹریفک پولیس افسران کی معطلی کا مطالبہ

یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک پولیس کی نااہلی کے باعث سیکڑوں گاڑیاں ٹریفک جام میں پھنسی ہوئی ہیں، افسران شاہراہوں پر ٹریفک کنٹرول کرنے میں ناکام ہوگئے۔ فوٹو: ایکسپریس

MUMBAI:
ڈی آئی جی ٹریفک کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود شہر میں تیسرے روز بھی بدترین ٹریفک جام رہا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں دکھائی دیں۔

شہریوں کو اذیت ناک ٹریفک جام سے نجات دلانے اور ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے میں ٹریفک پولیس بری طرح ناکام رہی، تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک امیر شیخ کی جانب سے شہر میں ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے تمام دعوے زبانی جمع خرچے نکلے، شہر میں مسلسل تیسرے روز بھی مختلف علاقوں میں اہم اور مصروف شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام رہا اور حد نگاہ تک گاڑیوں کی طویل قطاریں دکھائی دیں، بدترین ٹریفک جام میں شہری بے بسی کی تصویر بنے رہے جبکہ ٹریفک پولیس اہم شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے میں بری طرح ناکام رہی جس کا خمیازہ شہریوں نے کئی گھنٹوں کے اذیت ناک بدترین ٹریفک جام کی شکل میں برداشت کیا۔


شہریوں کا کہنا تھا کہ شہر میں جاری 4 روزہ دفاعی نمائش کے موقع پر ٹریفک پولیس کی جانب سے متبادل راستوں کا اعلان تو ضرور کیا گیا تاہم وہ ان راستوں پر ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے میں ناکام رہی، بدھ کو شارع فیصل، ڈالمیا روڈ، سر شاہ سلیمان روڈ، کار ساز روڈ، راشد منہاس روڈ، نیپا فلائی اوور، جوہر فلائی اوور، ملینیئم مال چورنگی، ڈرگ روڈ، ایکسپریس وے، شہید ملت فلائی اوور، طارق روڈ، جیل چورنگی، یونیورسٹی روڈ پرانی سبزی منڈی،عیسیٰ نگری روڈ،، نیو پریڈی اسٹریٹ، نیو ایم اے جناح روڈ، صدر ایمپریس مارکیٹ، ریگل چوک، پیپلز چورنگی، شارع قائدین، بہادر آباد، میٹرو پول، آئی آئی چندریگر روڈ، لیاقت آباد، تین ہٹی چوک، لسبیلہ چوک، گارڈن چوک، گلبہار، ناظم آباد چورنگی، گرومندر اور نمائش چورنگی سمیت ملحقہ علاقوں میں اعصاب شکن بدترین ٹریفک جام رہا اور شہریوں نے منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کیا۔

ڈی آئی جی ٹریفک امیر شیخ کی جانب سے ٹریفک کی روانی کو برقرار اور یقینی بنانے کے لیے ماتحت افسران کو ہدایات تو ضرور جاری کی گئیں تاہم وہ اس پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہے جس کے باعث بدترین ٹریفک جام میں پھنسے ہوئے شہریوں میں شدید اشتعال پایا جاتا تھا، شہریوں کا کہنا تھا کہ شہر میں روزآنہ کی بنیاد پر ٹریفک جام کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر شہر میں کوئی ریلی، جلوس، جلسہ یا نمائش کا انعقاد کیا جاتا ہے تو ٹریفک پولیس کی جانب سے متبادل راستوں کا اعلان تو ضرور کیا جاتا ہے تاہم ان راستوں پر ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے میں ناکام رہتی ہے اور اس کا خمیازہ شہریوں کو وقت اور ایندھن کے ضائع ہونے کی صورت میں بھی برداشت کرنا پڑتا ہے۔
Load Next Story