NEW DELHI:
امریکی عدالت نے ایک اور سیاہ فام شخص کے قاتل پولیس اہلکار پر مقدمہ نہ چلانے کا فیصلہ دیا ہے جس کے بعد ملک میں بسنے والی سیاہ فام آبادی میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جب کہ محکمہ انصاف نے اعلان کیا ہے کہ نیویارک میں سیاہ فام شہری کی موت کے کیس کی از سر نو تفتیش کی جائے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی گرینڈ جیوری نے نیویارک میں سیاہ فام شہری ایرک گارنر کی موت کے کیس میں نیویارک پولیس کے اہلکار پر مقدمہ نہ چلانے کا فیصلہ دیا جس پر ملک میں پہلے سے جاری سیاہ فام آبادی کی جانب سے پرتشدد مظاہروں میں تیزی آچکی ہے جب کہ احتجاج کے پیش نظر اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے اعلان کیا کہ شہری کی موت کے کیس کی تحقیقات کی جائیں گی۔ ایرک گارنر کا طبی معائنہ کرنے والے ڈاکٹرز کے مطابق گارنر کا گلا دبانے کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوئی تھی۔
گرینڈ جیوری کے فیصلے کے بعد نیویارک کے مضافاتی علاقے اسٹیٹن میں سیاہ فام افراد نے احتجاج کا سلسلہ شروع کردیا ہے جب کہ گارنر کے اہل خانہ کے وکیل کا کہنا ہے کہ عدالت کے فیصلے سے حیرت ہوئی جب کہ ویڈیو میں صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ اہلکار نے گارنر کو گلے سے دبایا ہوا تھا جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی۔
دوسری جانب صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ جیوری کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے متعلق جو فیصلے آئے اس سے ملک میں بسنے والی اقلیتیں خود کو غیر محفوظ سمجھنے پر مجبورہورہی ہیں جب کہ نیویارک کے میئر کا کہنا تھا کہ عوام کی اکثریت کے برخلاف جیوری کا فیصلہ آیا تاہم شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ پرامن رہیں۔
واضح رہے کہ 17 جولائی کو پولیس افسر ڈینئل پینٹیلو کی سیاہ فام ایرک گارنر کو بغیر ٹیکس کے سگریٹ فروخت کرنے کے الزام میں حراست میں لیے جانے کی ویڈیوکے خلاف عوامی سطح پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا جب کہ ایک ہفتہ قبل ہی امریکی ریاست میسوری میں جیوری کی جانب سے 18 سالہ سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کی ہلاکت پر پولیس اہلکار پر مقدمہ نہ چلانے کے فیصلے کے بعد مظاہروں کا سلسلہ ملک بھر میں پھیل گیا تھا۔