4 سال کی محنت کے بعد تیار امریکی خلائی شٹل’’اورین‘‘ اپنی پہلی اڑان ہی نہ بھرسکی

کینیڈی اسپیس سینٹرمیں موجود 27000 سیاح اور خلائی سفر میں دلچسپی رکھنے والےماہرین اورین کی اڑان کاانتظار ہی کرتے رہ گئے


کینیڈی اسپیس سینٹرمیں موجود 27000 سیاح اور خلائی سفر میں دلچسپی رکھنے والےماہرین اورین کی اڑان کاانتظار ہی کرتے رہ گئے۔ فوٹو اے ایف پی

MADRID: امریکی خلائی ادارے ناسا نے 4 سال بعد کسی بھی امریکی خلائی شٹل کی پہلی پرواز بعض تکنیکی خرابیوں کے باعث ایک دن کے لیےموخر کردی ہے۔

امریکی سائنسدانوں کی 4 سال کی کاوشوں کے بعد تیار کردہ نئی جدید خلائی شٹل اورین اپنی پہلی آزمائشی اڑان نہ بھر سکی اوریوں ناسا کے سائنسدانوں کی اسے خلا کی جانب روانہ ہوتے دیکھنے کی خواہش پوری نہ ہوسکی۔ کینیڈی اسپیس سینٹر میں موجود 27000 سیاح اور خلائی سفر میں دلچسپی رکھنے والے کئی ماہرین صرف انتظار ہی کرتے رہ گئے، اس پرواز کے دوران اورین نے 4 گھنٹے سے زائد سفر میں زمین کا دو بار چکر لگانا تھا جس کے بعد اسے فلوریڈا کے ساحل سے 600 کلومیٹر دور سمندر میں اترنا تھا۔ اس شٹل کے کامیاب سفر سے اس بات کے امکانات ہیں کہ انسان کو مریخ پر جانے کی امیدیں ایک بار پھر روشن ہوجائیں گی کیونکہ گزشتہ 4 دہائیوں سے چاند پر قدم رکھنے کے بعد کسی بھی انسان نے کسی بھی سیارے پر دوبارہ قدم نہیں رکھا ہے۔

خلائی شٹل اورین کی روانگی میں تاخیر کے بارے میں وضاحت پیش کرتے ہوئے فلائٹ ڈائریکٹر مائیک سیرافن کا کہنا تھا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ آخری لمحوں میں اس کی روانگی منسوخ کرنا پڑے گی لیکن ہم پرعزم ہیں کہ کل یہ اپنے سفر پر روانہ ہوجائے گی۔

چاند پر انسان کےتاریخ ساز سفر کی ساتھی خلائی شٹل اپولو کو 2011 میں ریٹائر کردیا گیا تھااور اس کے 4 سال بعد جاکر اورین تیار کی گئی ہے۔ ناسا کے مطابق اورین مستقبل کا مشن ہے کہ وہ 2030 تک 4 خلابازوں کو مریخ پر لے جائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں